Our new website is now live Visit us at https://alqurankarim.net/

Home Al-Quran Surah Taha Ayat 124 Translation Tafseer

رکوعاتہا 8
سورۃ ﰏ
اٰیاتہا 135

Tarteeb e Nuzool:(45) Tarteeb e Tilawat:(20) Mushtamil e Para:(16) Total Aayaat:(135)
Total Ruku:(8) Total Words:(1485) Total Letters:(5317)
124-125

وَ مَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِیْ فَاِنَّ لَهٗ مَعِیْشَةً ضَنْكًا وَّ نَحْشُرُهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ اَعْمٰى(124)قَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرْتَنِیْۤ اَعْمٰى وَ قَدْ كُنْتُ بَصِیْرًا(125)
ترجمہ: کنزالایمان
اور جس نے میری یاد سے منہ پھیرا تو بےشک اس کے لیے تنگ زندگانی ہے اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا اٹھائیں گےکہے گا اے رب میرے مجھے تو نے کیوں اندھا اٹھایا میں تو انکھیارا(دیکھنے والا) تھا


تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ مَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِیْ:اور جس نے میرے ذکر سے منہ پھیرا ۔} اس آیت میں  ذکر سے مراد قرآنِ مجید پر ایمان لانا ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد وہ دلائل ہیں  جنہیں  اسلام کی حقانیت کے ثبوت کے طور پر نازل کیا گیا ہے، اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ذکر سے سیّد المرسَلین صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مقدس ذات مراد ہو کیونکہ ذکر آپ ہی سے حاصل ہوتا ہے اور تنگ زندگی گزارنے کے مقام کے بارے میں  مفسرین کے 5 اَقوال درج ذیل ہیں :

(1)…دنیا میں  تنگ زندگی ہے۔ دنیا کی تنگ زندگی یہ ہے کہ بندہ ہدایت کی پیروی نہ کرے، برے عمل اور حرام فعل میں  مبتلا ہو، قناعت سے محروم ہو کر حرص میں  گرفتار ہو جائے اور مال و اَسباب کی کثرت کے باوجود بھی اس کو دل کی فراخی اور سکون مُیَسَّر نہ ہو ، دل ہر چیز کی طلب میں  اور حرص کے غموں  سے آوارہ ہو کہ یہ نہیں  وہ نہیں ، حال تاریک اور وقت خراب رہے اور توکّل کرنے والے مومن کی طرح اس کو سکون و فراغ حاصل ہی نہ ہو جسے حیاتِ طیّبہ یعنی پاکیزہ زندگی کہتے ہیں ۔

(2)…قبر میں  تنگ زندگی ہے۔ قبر کی تنگ زندگی یہ ہے کہ قبر میں  عذاب دیا جائے ۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُمَا نے فرمایا ’’یہ آیت اسود بن عبد العزیٰ مخزومی کے حق میں  نازل ہوئی اور قبر کی تنگ زندگی سے مراد قبر کا اِس سختی سے دبانا ہے جس سے ایک طرف کی پسلیاں  دوسری طرف آ جاتی ہیں ۔

            حضرت ابوہریرہ رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ سے روایت ہے ، رسولُ  اللہ صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا’’کیا تم جانتے ہوکہ معیشت ِضَنک کیا ہے؟ صحابۂ کرام رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُمْ نے عرض کی کہ  اللہ تعالیٰ اور اس کارسول صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہی زیادہ جانتے ہیں۔  آپ صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’یہ قبر میں  کافر کا عذاب ہے اور اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں  میری جان ہے کافر پر ننانوے تنین مُسلَّط کئے جائیں  گے کیا تم جانتے ہو کہ تنین کیا ہیں  ؟ وہ ننانوے سانپ ہیں  ہرسانپ کے سات پھن ہیں  وہ اس کے جسم میں  پھونکیں  ماریں  گے اور قیامت تک اس کو ڈستے اور نوچتے رہیں  گے۔( مسند ابی یعلی، مسند ابی ہریرۃ، شہر بن حوشب عن ابی ہریرۃ، ۵ / ۵۰۸، الحدیث: ۶۶۱۳)

(3)… آخرت میں  تنگ زندگی ہے۔ آخرت میں  تنگ زندگی جہنم کے عذاب میں  مبتلا ہونا ہے، جہاں  تھوہڑ، کھولتا پانی ، جہنمیوں  کے خون اور ان کے پیپ کھانے پینے کو دئیے جائیں  گے۔

(4)…دین میں  تنگ زندگی ہے۔ دین میں  تنگ زندگی یہ ہے کہ نیکی کی راہیں  تنگ ہو جائیں  اور آدمی حرام کمانے میں  مبتلا ہو۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُمَا فرماتے ہیں  کہ ’’ بندے کو تھوڑا ملے یا زیادہ، اگر خوفِ خدا نہیں  تو اس میں  کچھ بھلائی نہیں  اور یہ تنگ زندگانی ہے ۔

(5)…دنیا ، قبر، آخرت اور دین سب میں  تنگ زندگی ہے۔( تفسیرقرطبی، طہ، تحت الآیۃ: ۱۲۴، ۶ / ۱۳۹، الجزء الحادی عشر، تفسیر کبیر، طہ، تحت الآیۃ: ۱۲۴، ۸ / ۱۱۰-۱۱۱، خازن، طہ، تحت الآیۃ: ۱۲۴، ۳ / ۲۶۸، مدارک، طہ، تحت الآیۃ: ۱۲۴، ص۷۰۶، ملتقطًا)

{وَ نَحْشُرُهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ اَعْمٰى:اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا اٹھائیں  گے۔} آیت کے اس حصے اور اس کے بعد والی آیت میں  ارشاد فرمایا کہ ہم اپنے ذکر سے اِعراض کرنے والے کو قیامت کے دن اندھا اٹھائیں  گے اور اس وقت وہ کہے گا: اے میرے رب! عَزَّوَجَلَّ، تو نے مجھے اندھا کیوں  اٹھایا حالانکہ میں  تو دنیا میں  دیکھنے والا تھا؟ یاد رہے کہ کافر قیامت کا پورا عرصہ اندھا نہیں  رہے گا بلکہ قیامت کے بعض اَحوال میں  اس کی بینائی نہیں  ہو گی اور بعض احوال میں  اسے بینائی عطا کر دی جائے گی تاکہ وہ قیامت کے ہولناک مَناظِر دیکھ سکے۔

Reading Option

Ayat

Translation

Tafseer

Fonts Setting

Download Surah

Related Links