Our new website is now live Visit us at https://alqurankarim.net/

Home Al-Quran Surah Taha Ayat 109 Translation Tafseer

رکوعاتہا 8
سورۃ ﰏ
اٰیاتہا 135

Tarteeb e Nuzool:(45) Tarteeb e Tilawat:(20) Mushtamil e Para:(16) Total Aayaat:(135)
Total Ruku:(8) Total Words:(1485) Total Letters:(5317)
109

یَوْمَىٕذٍ لَّا تَنْفَعُ الشَّفَاعَةُ اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَهُ الرَّحْمٰنُ وَ رَضِیَ لَهٗ قَوْلًا(109)
ترجمہ: کنزالایمان
اُس دن کسی کی شفاعت کام نہ دے گی مگر اس کی جسے رحمٰن نے اذن دے دیا ہے اور اُس کی بات پسند فرمائی


تفسیر: ‎صراط الجنان

{یَوْمَىٕذٍ لَّا تَنْفَعُ الشَّفَاعَةُ:اس دن کسی کی شفاعت کام نہ دے گی۔} ارشاد فرمایا کہ جس دن یہ ہَولناک اُمور واقع ہوں  گے اس دن شفاعت کرنے والوں  میں  سے کسی کی شفاعت کام نہ دے گی البتہ اس کی شفاعت کام دے گی جسے  اللہ تعالیٰ نے شفاعت کرنے کی اجازت دیدی ہو اور اس کی بات پسند فرمائی ہو۔( روح البیان، طہ، تحت الآیۃ: ۱۰۹، ۵ / ۴۲۹)

اہلِ ایمان کی شفاعت کی دلیل:

            علامہ علی بن محمد خازن رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  فرماتے ہیں  :یہ آیت اس بات پر دلالت کرتی ہے قیامت کے دن مومن کے علاوہ کسی اور کی شفاعت نہ ہو گی اور کہا گیا ہے کہ شفاعت کرنے والے کا درجہ بہت عظیم ہے اور یہ اسے ہی حاصل ہو گا جسے  اللہ تعالیٰ اجازت عطا فرمائے گا اور وہ  اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں  پسندیدہ ہو گا۔( خازن، طہ، تحت الآیۃ: ۱۰۹، ۳ / ۲۶۴)

شفاعت سے متعلق6 اَحادیث:

            یاد رہے کہ  اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے مقبول بندوں  کو گناہگار مسلمانوں  کی شفاعت کرنے کی اجازت عطا فرمائے گا اور یہ مقرب بندے  اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی اجازت سے گناہگاروں  کی شفاعت کریں  گے، اس مناسبت سے یہاں  شفاعت سے متعلق 6 اَحادیث ملاحظہ ہوں

(1)…حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ سے روایت ہے، رسول کریم صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’میں  قیامت کے دن حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد کا سردار ہوں  گا، سب سے پہلے میری قبر کھلے گی، سب سے پہلے میں  شفاعت کروں  گا اور سب سے پہلے میری شفاعت قبول کی جائے گی۔(مسلم، کتاب الفضائل، باب تفضیل نبیّنا صلی  اللہ علیہ وسلم علی جمیع الخلائق، ص۱۲۴۹، الحدیث: ۳(۲۲۷۸))

(2)…حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُمَا سے روایت ہے، چند صحابۂ کرام رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُمْ نبی اکرم صَلَّی اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے انتظار میں  بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں  آپ صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تشریف لے آئے، جب قریب پہنچے تو صحابۂ کرام رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُمْ کو کچھ گفتگو کرتے ہوئے سنا۔ ان میں  سے بعض نے کہا: تعجب کی بات ہے کہ  اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق میں  سے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اپنا خلیل بنایا، دوسرے نے کہا: یہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے اللہ تعالیٰ کے ہم کلام ہونے سے زیادہ تعجب خیز تو نہیں ۔ ایک نے کہا حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  اللہ تعالیٰ کاکلمہ اور روح ہیں ۔ کسی نے کہا :حضرت آدم عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اللہ تعالیٰ نے چن لیا، حضور پُرنور صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ان کے پاس تشریف لائے، سلام کیا اور فرمایا ’’ میں  نے تمہاری گفتگو اور تمہارا تعجب کرنا سنا کہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  خلیلُ اللہ ہیں ، بیشک وہ ایسے ہی ہیں ، حضرت موسیٰ عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نَجِیُّ اللہ ہیں  ، بے شک وہ اسی طرح ہیں ، حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام روح ُ اللہ اور کلمۃُ  اللہ ہیں ، واقعی وہ اسی طرح ہیں ۔ حضرت آدم عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو  اللہ تعالیٰ نے چن لیا وہ بھی یقینا ایسے ہی ہیں ۔ سن لو! میں   اللہ تعالیٰ کا حبیب ہوں  اور کوئی فخر نہیں ۔ میں  قیامت کے دن حمد کا جھنڈا اٹھانے والا ہوں  اور کوئی فخر نہیں ۔ قیامت کے دن سب سے پہلے شفاعت کرنے والا بھی میں  ہی ہوں  اور سب سے پہلے میری ہی شفاعت قبول کی جائے گی اور کوئی فخر نہیں ۔ سب سے پہلے جنت کا کُنڈا کھٹکھٹانے والا بھی میں  ہی ہوں ،  اللہ تعالیٰ میرے لئے اسے کھولے گا اور مجھے داخل کرے گا، میرے ساتھ فقیر   مومن ہوں  گے اور کوئی فخر نہیں ۔ میں  اَوّلین و آخرین میں  سب سے زیادہ مکرم ہوں  لیکن کوئی فخر نہیں۔( ترمذی، کتاب المناقب، باب ما جاء فی فضل النبی صلی  اللہ علیہ وسلم، ۵ / ۳۵۴، الحدیث: ۳۶۳۶)

(3)… حضرت ابوہریرہ رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ  اللہ صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’ہرنبی کی ایک دعا قبول ہوتی ہے، پس ہرنبی نے وہ دعا جلد مانگ لی اور میں  نے اس دعا کو قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لیے بچا کر رکھا ہوا ہے اور یہ اِنْ شَاءَ اللّٰہعَزَّوَجَلَّ میری امت میں  سے ہرشخص کوحاصل ہوگی جواس حال میں  مرا کہ اس نے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے ساتھ شرک نہ کیا ہو۔( مسلم، کتاب الایمان، باب اختباء النبیصلی  اللہ علیہ وسلم دعوۃ الشفاعۃ لامّتہ، ص۱۲۹، الحدیث: ۳۳۸(۱۹۹))

(4)…حضرت انس بن مالک رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ سے روایت ہے، رسول انور صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’میری شفاعت میری امت کے ان لوگوں  کے لئے ہو گی جن سے کبیرہ گناہ سرزد ہوئے ہوں  گے۔( سنن ابوداؤد، کتاب السنّۃ، باب فی الشفاعۃ، ۴ / ۳۱۱، الحدیث: ۴۷۳۹)

(5)…حضرت عثمان بن عفان رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ سے روایت ہے، رسول اکرم صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’قیامت کے دن تین لوگ شفاعت کریں  گے ۔ (1) انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام۔ (2)پھر علماء۔ (3) پھر شہداء۔( ابن ماجہ، کتاب الزہد، باب ذکر الشفاعۃ، ۴ / ۵۲۶، الحدیث: ۴۳۱۳)

(6)… حضرت انس بن مالک رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالَم صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’قیامت کے دن لوگ صفیں  باندھے ہوئے ہوں  گے، (اتنے میں ) ایک دوزخی ایک جنتی کے پاس سے گزرے گا اور اس سے کہے گا: کیا آپ کو یاد نہیں  کہ آپ نے ایک دن مجھ سے پانی مانگا تو میں  نے آپ کوپلا دیا تھا؟ اتنی سی بات پر وہ جنتی اس دوزخی کی شفاعت کرے گا۔ ایک جہنمی کسی دوسرے جنتی کے پاس سے گزرے گا تو کہے گا: کیا آپ کو یاد نہیں  کہ ایک دن میں  نے آپ کووضو کیلئے پانی دیا تھا؟ اتنے ہی پر وہ اس کاشفیع ہوجائے گا۔ ایک کہے گا: آپ کو یاد نہیں  کہ فلاں  دن آپ نے مجھے فلاں  کام کوبھیجا تومیں  چلا گیا تھا؟ اسی قدر پر یہ اس کی شفاعت کرے گا۔( ابن ماجہ، کتاب الادب، باب فضل صدقۃ الماء، ۴ / ۱۹۶، الحدیث: ۳۶۸۵)

Reading Option

Ayat

Translation

Tafseer

Fonts Setting

Download Surah

Related Links