Our new website is now live Visit us at https://alqurankarim.net/

Home Al-Quran Surah Al Anam Ayat 123 Translation Tafseer

رکوعاتہا 20
سورۃ ﷱ
اٰیاتہا 165

Tarteeb e Nuzool:(55) Tarteeb e Tilawat:(6) Mushtamil e Para:(07-08) Total Aayaat:(165)
Total Ruku:(20) Total Words:(3442) Total Letters:(12559)
123

وَ كَذٰلِكَ جَعَلْنَا فِیْ كُلِّ قَرْیَةٍ اَكٰبِرَ مُجْرِمِیْهَا لِیَمْكُرُوْا فِیْهَاؕ-وَ مَا یَمْكُرُوْنَ اِلَّا بِاَنْفُسِهِمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ(123)
ترجمہ: کنزالایمان
اور اُسی طرح ہم نے ہر بستی میں اس کے مجرموں کے سرغنہ کیے کہ اس میں داؤں کھیلیں اور داؤں نہیں کھیلتے مگر اپنی جانوں پر اور انہیں شعور نہیں


تفسیر: ‎صراط الجنان

{ وَ كَذٰلِكَ جَعَلْنَا:اور اسی طرح ہم نے بنا دئیے۔} ارشاد فرمایا کہ جیسے کفارِ مکہ دیگر کافروں کے سردار ہیں ویسے ہی ہم نے ہر بستی میں اس بستی کے مجرموں کو ان کا سردار بنا دیا تاکہ اس بستی میں وہ اپنی سازشیں کریں اور طرح طرح کے حیلوں ، فریبوں اور مکاریوں سے لوگوں کو بہکانے اور باطل کو رواج دینے کی کوشش کریں۔ ان سے یہ افعال اس لئے سرزد ہوئے کہ یہ رئیس تھے اور اللہ تعالیٰ کا طریقہ یہ رہا ہے کہ’’ ا س نے ہر بستی میں غریب لوگوں کو رسولوں کی پیروی کرنے والا اور نافرمانوں کو بستی کا سردار بنایا۔( خازن، الانعام، تحت الآیۃ: ۱۲۳، ۲ / ۵۳)

پیشواؤں کے بگڑنے کا نقصان اور سنبھلنے کا فائدہ:

            ا س سے معلوم ہوا کہ قوم کے سرداروں کا بگڑنا قوم کو ہلاک کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

’’ وَ اِذَاۤ اَرَدْنَاۤ اَنْ نُّهْلِكَ قَرْیَةً اَمَرْنَا مُتْرَفِیْهَا فَفَسَقُوْا فِیْهَا فَحَقَّ عَلَیْهَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنٰهَا تَدْمِیْرًا‘‘ (بنی اسرائیل:۱۶)

ترجمۂ کنزُالعِرفان:اور جب ہم کسی بستی کو ہلاک کرنا چاہتے ہیں توہم اس کے خوشحال لوگوں کو (اپنے رسولوں کے ذریعے اپنی اطاعت کا)حکم دیتے ہیں پھر وہ لوگ اس بستی میں نافرمانی کرتے ہیں تو اس بستی پر (عذابِ الٰہی کی) بات پکی ہوجاتی ہے تو ہم اسے تباہ وبرباد کردیتے ہیں۔

            اسی طرح پیشواؤں کا سنبھل جانا قوم کو سنبھالا دینا ہے۔

{ لِیَمْكُرُوْا فِیْهَا:تاکہ اس میں وہ اپنی سازشیں کریں۔} مکہ مکرمہ آنے والے ہر راستے پر کفارِ مکہ نے چار چار افراد بٹھا دئیے تاکہ وہ لوگوں کو نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر ایمان لانے سے روکیں ، چنانچہ جو شخص بھی مکہ میں حاضر ہوتا یہ لوگ اس سے کہتے کہ ’’تم اس شخص سے بچنا یہ کاہن، ساحر اور کذاب ہے۔ ان کے بارے میں فرمایا گیا کہ درحقیقت یہ صرف اپنے خلاف سازشیں کررہے ہیں ، ان سازشوں کا وبال انہی پر پڑے گا اور انہیں اس کا شعور نہیں۔ (بغوی، الانعام، تحت الآیۃ: ۱۲۳، ۲ / ۱۰۶)

            اس آیت میں سرورِ کائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو تسلی دی گئی ہے کہ آپ سردارانِ مکہ کی دشمنی سے پریشاننہ ہوں، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے پہلے جو انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام گزرےوہ جس شہر میں مبعوث ہوئے وہاں کے سرداروں نے ان کی اسی طرح مخالفت کی تھی۔ (البحر المحیط، الانعام، تحت الآیۃ: ۱۲۳، ۴ / ۲۱۷)

Reading Option

Ayat

Translation

Tafseer

Fonts Setting

Download Surah

Related Links