Our new website is now live Visit us at https://alqurankarim.net/

Home Al-Quran Surah Al Anam Ayat 11 Translation Tafseer

رکوعاتہا 20
سورۃ ﷱ
اٰیاتہا 165

Tarteeb e Nuzool:(55) Tarteeb e Tilawat:(6) Mushtamil e Para:(07-08) Total Aayaat:(165)
Total Ruku:(20) Total Words:(3442) Total Letters:(12559)
11

قُلْ سِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ ثُمَّ انْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِیْنَ(11)
ترجمہ: کنزالایمان
تم فرمادو زمین میں سیر کرو پھر دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیسا انجام ہوا


تفسیر: ‎صراط الجنان

{ قُلْ سِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ:تم فرمادو:زمین میں سیر کرو ۔} یہاں سرکارِ دو عالم  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو فرمایا گیا ہے کہ اے حبیب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ عذاب کا مذاق اڑانے والوں سے فرما دیں کہ جاؤ اور زمین میں سیر کرکے دیکھو کہ  جھٹلانے والوں کا کیسا انجام ہوا؟ اور انہوں نے کفرو تکذیب کا کیا ثمرہ پایا؟ یہاں زمین سے مراد وہ زمین ہے جہاں پچھلی قوموں پر عذاب آیا اور اب تک وہاں اُن اُجڑی بستیوں کے آثار موجود ہیں اور سیر کا یہ حکم ترغیب کے لئے ہے نہ کہ وجوب کے لئے۔

اللہ تعالیٰ کا خوف اور ا س محبت پیدا کرنے کا ذریعہ:

            اس سے معلوم ہوا کہ خوفِ الٰہی پیدا کرنے کے لئے عذاب والی جگہ جا کر دیکھنا بہتر ہے کیونکہ خبر کے مقابلے میں مشاہداتی چیز کا اثر زیادہ ہوتا ہے۔ نیز جیسے عذاب کی جگہ دیکھنے سے خوف پیدا ہوتا ہے اسی طرح رحمت کی جگہ دیکھنے سے عبادت کی رغبت اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی محبت پیدا ہوتی ہے، لہٰذا اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رحمت دیکھنے کے لئے بزرگوں کے آستانے جہاں اللہ تعالیٰ کی رحمتیں برستی ہیں ، جا کر سفر کر کے دیکھنا بھی بہتر ہے تاکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اطاعت کا شوق پیدا ہو۔

سفر کر کے مزاراتِ اولیاء پر جانا جائز ہے:

            اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ایمانی قوت حاصل کرنے کے لئے سفر کرنا باعثِ رحمت ہے اور اس آیت سے ان لوگوں کا بھی رد ہوتا ہے جو صرف تین مسجدوں کے علاوہ کسی اور طرف سفرکو مطلقاًناجائز کہتے ہیں اور ا س کی دلیل کے طور پر یہ حدیث پیش کرتے ہیں، حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے ، حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ ان تین مسجدوں کے سوا کسی کی طرف کجاوے نہ باندھے جائیں (1) مسجدِ حرام۔ (2) رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مسجد۔ (3) مسجدِ اقصٰی۔( بخاری، کتاب فضل الصلاۃ فی مسجد مکۃ والمدینۃ، باب مسجد بیت المقدس، ۱ / ۴۰۳، الحدیث: ۱۱۹۷)

            اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ ان مسجدوں کے علاوہ کسی اور مسجد کی طرف اس لئے سفر کر کے جانا کہ وہاں نماز کا ثواب زیادہ ہے ممنوع ہے کیونکہ ان کے علاوہ سب مسجدوں میں نماز پڑھنے کاثواب برابر ہے۔ اگر اس حدیث کے یہ معنی کئے جائیں کہ ان تین مسجدوں کے علاوہ کسی اور مسجد کی طرف سفر کرنا حرام ہے یا ان تین مسجدوں کے علاوہ کہیں اور سفر کرنا جائز نہیں تو یہ حدیث قرآنِ مجید کی اس آیت اور دیگر احادیث کے بھی خلاف ہو گی ،نیز اس معنی کے حساب سے کہیں کا کوئی سفر کسی مقصد کے لئے جائز نہ ہو گا مثلاً جہاد، طلبِ علم، تبلیغِ دین،تجارت، سیاحت وغیرہ کسی کام کے لئے سفر جائز نہ ہو گا اور یہ امت کے اجماع کے خلاف ہے۔ اس سے ثابت ہوا کہ سفر کر کے اللہ تعالیٰ کے محبوب بندوں کے مزارات پر جانا ممنوع و حرام نہیں بلکہ جائز اور مستحسن ہے ۔

Reading Option

Ayat

Translation

Tafseer

Fonts Setting

Download Surah

Related Links