Our new website is now live Visit us at https://alqurankarim.net/

Home Al-Quran Surah Hud Ayat 80 Translation Tafseer

رکوعاتہا 10
سورۃ ﷷ
اٰیاتہا 123

Tarteeb e Nuzool:(52) Tarteeb e Tilawat:(11) Mushtamil e Para:(11-12) Total Aayaat:(123)
Total Ruku:(10) Total Words:(2140) Total Letters:(7712)
80-81

قَالَ لَوْ اَنَّ لِیْ بِكُمْ قُوَّةً اَوْ اٰوِیْۤ اِلٰى رُكْنٍ شَدِیْدٍ(80)قَالُوْا یٰلُوْطُ اِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَنْ یَّصِلُوْۤا اِلَیْكَ فَاَسْرِ بِاَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ الَّیْلِ وَ لَا یَلْتَفِتْ مِنْكُمْ اَحَدٌ اِلَّا امْرَاَتَكَؕ-اِنَّهٗ مُصِیْبُهَا مَاۤ اَصَابَهُمْؕ-اِنَّ مَوْعِدَهُمُ الصُّبْحُؕ-اَلَیْسَ الصُّبْحُ بِقَرِیْبٍ(81)
ترجمہ: کنزالایمان
بولا اے کاش مجھے تمہارے مقابل زور ہوتا یا کسی مضبوط پائے کی پناہ لیتافرشتے بولے اے لوط ہم تمہارے رب کے بھیجے ہوئے ہیں وہ تم تک نہیں پہنچ سکتے تو اپنے گھر والوں کو راتوں رات لے جاؤ اور تم میں کوئی پیٹھ پھیر کر نہ دیکھے سوائے تمہاری عورت کے اسے بھی وہی پہنچنا ہے جو انہیں پہنچے گا بےشک ان کا وعدہ صبح کے وقت ہے کیا صبح قریب نہیں


تفسیر: ‎صراط الجنان

{قَالَ:فرمایا۔} جب حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو یقین ہو گیا کہ قوم اپنے ارادے سے باز نہیں آئے گی تو آپ نے افسوس کرتے ہوئے فرمایا ’’اے کاش! مجھے تم سے مقابلہ کرنے کی طاقت ہوتی یا میں ایسا قبیلہ رکھتا جو میری مدد کرتا تو میں تم سے مقابلہ اور جنگ کرتا ۔ (ابوسعود، ہود، تحت الآیۃ: ۸۰، ۳ / ۵۴، خازن، ہود، تحت الآیۃ: ۸۰، ۲ / ۳۶۴، ملتقطاً)

{قَالُوْا:فرشتوں نے عرض کی۔} حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنے مکان کا دروازہ بند کرلیا تھا اور اندر سے یہ گفتگو فرما رہے تھے ، قوم نے چاہا کہ دیوار توڑ دیں ، فرشتوں نے جب حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا رنج اور بے چینی دیکھی تو عرض کی: اے لوط! عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، آپ کا پایہ مضبوط ہے، ہم ان لوگوں کو عذاب کرنے کے لئے آئے ہیں ، آپ ایسا کریں کہ دروازہ کھول دیں ،پھر ہمیں اور انہیں چھوڑ دیں ، یہ لوگ آپ تک ہر گز نہیں پہنچ سکیں گے اور نہ ہی آپ کو کوئی نقصان پہنچا سکیں گے ۔ حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے دروازہ کھول دیا توقوم کے لوگ مکان میں گھس آئے ۔ حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے اپنا بازو ان کے چہروں پر مارا تو وہ سب اندھے ہوگئے اور حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے مکان سے نکل کر بھاگے، انہیں راستہ نظر نہیں آتا تھا اور وہ یہ کہتے جاتے تھے’’ ہائے! ہائے! لوط کے گھر میں بڑے جادو گر ہیں ، انہوں نے ہم پرجادو کر دیا ہے۔ (خازن، ہود، تحت الآیۃ: ۸۱، ۲ / ۳۶۴-۳۶۵)

{فَاَسْرِ بِاَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ الَّیْلِ:توآپ اپنے گھر والوں کو راتوں رات لے جائیں۔} فرشتوں کے اس کلام کا ایک معنی یہ ہے کہ اے لوط! عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، آپ اپنے گھر والوں کو راتوں رات یہاں سے لے جائیں اور آپ میں سے کوئی پیٹھ پھیر کر نہ دیکھے لیکن آپ کی بیوی پیٹھ پھیر کر دیکھ لے گی کیونکہ اسے بھی وہی عذاب پہنچنا ہے جو ان کافروں کو پہنچے گا۔ دوسرا معنی یہ ہے کہ اے لوط!عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، آپ اپنے گھر والوں کو راتوں رات یہاں سے لے جائیں اور آپ میں سے کوئی پیٹھ پھیر کر نہ دیکھے البتہ اپنی بیوی کو ساتھ لے کر نہ جائیں کیونکہ اسے بھی وہی عذاب پہنچنا ہے جو ان کافروں کو پہنچے گا۔ (تفسیرکبیر، ہود، تحت الآیۃ: ۸۱، ۶ / ۳۸۱-۳۸۲)

{اِنَّ مَوْعِدَهُمُ الصُّبْحُ: بیشک ان کا وعدہ صبح کے وقت کا ہے۔} حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرشتوں سے کہا :’’یہ عذاب کب ہوگا؟فرشتوں نے جواب دیا’’ بیشک ان کے عذاب کا وعدہ صبح کے وقت کا ہے۔ حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا ’’ میں تو اس سے جلدی چاہتا ہوں۔فرشتوں  نے عرض کی ’’صبح قریب ہی ہے آپ اسے دور نہ سمجھیں۔ (خازن، ہود، تحت الآیۃ: ۸۱، ۲ / ۳۶۵)

Reading Option

Ayat

Translation

Tafseer

Fonts Setting

Download Surah

Related Links