Our new website is now live Visit us at https://alqurankarim.net/

Home Al-Quran Surah Al Imran Ayat 91 Urdu Translation Tafseer

رکوعاتہا 20
سورۃ ﷆ
اٰیاتہا 200

Tarteeb e Nuzool:(89) Tarteeb e Tilawat:(3) Mushtamil e Para:(33-4) Total Aayaat:(200)
Total Ruku:(20) Total Words:(3953) Total Letters:(14755)
91

اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ مَاتُوْا وَ هُمْ كُفَّارٌ فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْ اَحَدِهِمْ مِّلْءُ الْاَرْضِ ذَهَبًا وَّ لَوِ افْتَدٰى بِهٖؕ-اُولٰٓىٕكَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ وَّ مَا لَهُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ(91)
ترجمہ: کنزالعرفان
بیشک وہ لوگ جو کافر ہوئے اور کافر ہی مرگئے ان میں سے کوئی اگرچہ اپنی جان چھڑانے کے بدلے میں پوری زمین کے برابرسونا بھی دے تو ہرگز اس سے قبول نہ کیا جائے گا ۔ ان کے لئے دردناک عذاب ہے اور ان کا کوئی مدد گار نہیں ہوگا۔


تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ مَاتُوْا وَ هُمْ كُفَّارٌ: اور کافر ہی مرے۔} آخرت کی نجات ایمان پر خاتمے پر ہے۔ کفر پر مرنے والا زمین بھر سونا بھی اپنے فدیے میں دیدے تب بھی اس کی نجات نہیں ہوسکتی۔ نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ نجات کا دارومدار ایمان پر خاتمہ ہونے پر ہے۔ اگر کوئی شخص تمام عمر مومن رہا اورمرتے وقت کافر ہو گیا تو اس آیت میں شامل ہے اور اگر کوئی شخص ساری عمر کافر رہا لیکن مرتے وقت مومن ہو کر مرا تو وہ اس آیت سے خارج ہے۔اسی لئے صالحین سب سے زیادہ فکر ایمان پر خاتمے ہی کی کرتے تھے اور اللہ تعالیٰ کی خفیہ تدبیر سے ڈرتے تھے۔ چنانچہ حضرتِ یوسف بن اَسباط رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : میں ایک مرتبہ حضرتِ سفیان ثَوری رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے پاس حاضر ہوا۔ آپ رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ ساری رات روتے رہے ۔ میں نے دریافت کیا : کیا آپ رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ گناہوں کے خوف سے رو رہے ہیں ؟ تو آپ رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے ایک تنکا اٹھایا اور فرمایا کہ گناہ تواللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اِس تنکے سے بھی کم حیثیت  رکھتے ہیں ، مجھے تو اس بات کا خوف ہے کہ کہیں ایمان کی دولت نہ چھن جائے۔ (منہاج العابدین، العقبۃ الخامسۃ، اصول سلوک طریق الخوف والرجاء، الاصل الثالث، ص۱۶۹)

فکرِ معاش بد بلا ہولِ معاد جانگزا

لاکھوں بلا میں پھنسنے کو روح بدن میں آئی کیوں

Reading Option

Ayat

Translation

Tafseer

Fonts Setting

Download Surah

Related Links