Our new website is now live Visit us at https://alqurankarim.net/

Home Al-Quran Surah Al Imran Ayat 155 Urdu Translation Tafseer

رکوعاتہا 20
سورۃ ﷆ
اٰیاتہا 200

Tarteeb e Nuzool:(89) Tarteeb e Tilawat:(3) Mushtamil e Para:(33-4) Total Aayaat:(200)
Total Ruku:(20) Total Words:(3953) Total Letters:(14755)
155

اِنَّ  الَّذِیْنَ  تَوَلَّوْا  مِنْكُمْ  یَوْمَ  الْتَقَى  الْجَمْعٰنِۙ-اِنَّمَا  اسْتَزَلَّهُمُ  الشَّیْطٰنُ  بِبَعْضِ   مَا  كَسَبُوْاۚ-وَ  لَقَدْ  عَفَا  اللّٰهُ  عَنْهُمْؕ-اِنَّ  اللّٰهَ  غَفُوْرٌ  حَلِیْمٌ(155)
ترجمہ: کنزالعرفان
بیشک تم میں سے وہ لوگ جو اس دن بھاگ گئے جس دن دونوں فوجوں کا مقابلہ ہوا ،انہیں شیطان ہی نے ان کے بعض اعمال کی وجہ سے لغزش میں مبتلا کیا اور بیشک اللہ نے انہیں معاف فرمادیاہے، بیشک اللہ بڑا بخشنے والا، بڑا حلم والا ہے۔


تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِنَّ  الَّذِیْنَ  تَوَلَّوْا  مِنْكُمْ : بیشک تم میں سے وہ لوگ جو اس دن بھاگ گئے۔}جنگ ِاحد میں چودہ اصحاب رَضِیَ ا للہُ تَعَالٰی عَنْہُم کے سوا جن میں حضرت ابو بکر صدیق ،حضرت عمر فاروق ،حضرت علی المرتضیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم بھی شامل ہیں جو حضور سیدُ المرسلین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ رہے باقی تمام اصحاب  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کے قدم اکھڑ گئے تھے اور خصوصاً وہ حضرات جنہیں نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے پہاڑی مورچے پر مقرر کیا تھا اور ہر حال میں وہیں ڈٹے رہنے کا حکم دیا تھا لیکن وہ ثابت قدم نہ رہ سکے بلکہ جب پہلے حملے ہی میں کفار کے قدم اکھڑ گئے اورمسلمان غالب آئے، تب ان دَرّے والوں نے کہا کہ چلو ہم بھی مالِ غنیمت جمع کریں۔ حضرت عبداللہ بن جبیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے منع فرمایا مگر یہ لوگ سمجھے کہ فتح ہو چکی، اب ٹھہرنے کی کیا ضرورت ہے۔ دَرَّہ چھوڑ دیا، بھاگتے ہوئے کفار نے درہ کو خالی دیکھا تو پلٹ کر درہ کی راہ سے مسلمانوں پر پیچھے سے حملہ کر دیا جس سے جنگ کا نقشہ بدل گیا، یہاں اسی کا ذکر ہے۔ ان حضرات سے یہ لغزش ضرور سرزد ہوئی لیکن چونکہ ان کے ایمان کامل تھے اور وہ مخلص مومن اور حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سچے غلام تھے اور آگے پیچھے کئی مواقع پر یہی حضور انور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر اپنی جانیں قربان کرنے والے تھے، اس لئے اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ان کی معافی کا اعلان فرمادیا تاکہ اگر ان کی لغزش سامنے آئے تورب کریم عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں ان کی عظمت بھی سامنے رہے۔

Reading Option

Ayat

Translation

Tafseer

Fonts Setting

Download Surah

Related Links