Our new website is now live Visit us at https://alqurankarim.net/

Home Al-Quran Surah Al Anam Ayat 164 Urdu Translation Tafseer

رکوعاتہا 20
سورۃ ﷱ
اٰیاتہا 165

Tarteeb e Nuzool:(55) Tarteeb e Tilawat:(6) Mushtamil e Para:(07-08) Total Aayaat:(165)
Total Ruku:(20) Total Words:(3442) Total Letters:(12559)
164

قُلْ اَغَیْرَ اللّٰهِ اَبْغِیْ رَبًّا وَّ هُوَ رَبُّ كُلِّ شَیْءٍؕ-وَ لَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ اِلَّا عَلَیْهَاۚ-وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰىۚ-ثُمَّ اِلٰى رَبِّكُمْ مَّرْجِعُكُمْ فَیُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ فِیْهِ تَخْتَلِفُوْنَ(164)
ترجمہ: کنزالعرفان
تم فرماؤ، کیا اللہ کے سوا اور رب طلب کروں حالانکہ وہ ہر چیز کا رب ہے اور ہرشخص جو عمل کرے گا وہ اسی کے ذمہ ہے اور کوئی بوجھ اٹھانے والا آدمی کسی دوسرے آدمی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا پھر تمہیں اپنے رب کی طرف لوٹنا ہے تووہ تمہیں بتادے گا جس میں اختلاف کرتے تھے۔


تفسیر: ‎صراط الجنان

{ قُلْ اَغَیْرَ اللّٰهِ اَبْغِیْ رَبًّا:تم فرماؤ کیا اللہ کے سوا اور رب چاہوں۔}شا نِ نزول: کفار نے نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے کہا تھا کہ آپ ہمارے دین میں داخل ہوجائیں اور ہمارے معبودوں کی عبادت کریں۔ حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمایا کہ ولیدبن مغیرہ کہتا تھا کہ میرا راستہ اختیار کرو ،اس میں اگر کچھ گناہ ہے تو میری گردن پر، اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی اور بتایا گیا کہ وہ راستہ باطل ہے، خدا شناس کس طرح گوارا کرسکتا ہے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سوا کسی اور کو خدا مانے، نیزیہ بات بھی باطل ہے کہ کسی کا گناہ دوسرا اٹھا سکے بلکہ  ہرشخص جو عمل کرے گا وہ اسی پر ہے ۔

{ وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى:اور کوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گی۔}یعنی مجرم گناہ سے بالکل بری ہو جائے اور کسی دوسرے پر اس کے گناہ ڈال دئیے جائیں یہ نہیں ہوسکتا اور یونہی ایک آدمی کے گناہ دوسرے پر بغیر کسی سبب کے ڈال دئیے جائیں یہ بھی نہیں ہوسکتا البتہ جو آدمی گناہ کا طریقہ ایجاد کرے یا دوسرے کو گمراہ کرے یا گناہ کے راستے پر لگائے تو یہ اپنے ان افعال کی وجہ سے پکڑ میں آئے گا اور یہ اِس کے گناہ کی شدت ہوگی کہ اِس کی وجہ سے جتنے لوگوں نے جتنے گناہ کئے اُن سب کے وہ گناہ اِس پہلے آدمی پر ڈال دئیے جائیں۔ حقیقت میں یہ اِس آدمی کے اپنے ہی اعمال کا انجام ہے نہ یہ کہ بلاوجہ دوسروں کے گناہ اِس پر ڈال دئیے گئے اور یہ بات قرآن و حدیث سے ثابت ہے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ فرماتا ہے:

’’ وَ لَیَحْمِلُنَّ اَثْقَالَهُمْ وَ اَثْقَالًا مَّعَ اَثْقَالِهِمْ ‘‘ (عنکبوت: ۱۳)

ترجمۂ کنزُالعِرفان:اور وہ اپنے بوجھ اٹھائیں گے اور اپنے بوجھوں کے ساتھ اور بوجھ اٹھائیں گے۔‘‘

            سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جس نے ہدایت کی طرف بلایا اور لوگوں نے اس کی پیروی کرتے ہوئے ان باتوں پر عمل کیا تو بلانے والے کو پیروی کرنے والوں کے ثواب کے برابر ثواب ملے گا اور ان کے اجر میں بھی کوئی کمی نہ ہو گی اورجس نے گمراہی کی دعوت دی اور لوگوں نے اس کی پیروی کرتے ہوئے ان باتوں پر عمل کیا تو دعوت دینے والے کو پیروی کرنے والوں کے گناہ کے برابر گناہ ملے گا اور ان کے گناہوں میں بھی کوئی کمی نہ ہو گی۔ (در منثور، العنکبوت، تحت الآیۃ: ۱۳، ۶ / ۴۵۴)

Reading Option

Ayat

Translation

Tafseer

Fonts Setting

Download Surah

Related Links