موضوع: میت کی رسومات (قسط 6)
میت کی رسومات کا بیان جاری ہے، مزید رسومات یہ ہیں:
غسلِ میت کے دوران دعائیں کلمے پڑھنا:
بعض خواتین میں یہ بات بھی رائج ہے کہ غسلِ میت کے دوران نہلانے کے علاوہ کچھ کلمے و دعائیں وغیرہ بھی پڑھنی ضروری ہیں کہ ان کے بغیر پاکی حاصل نہیں ہوگی،ایسا ہرگز نہیں ہے۔غسل کے دوران پانی ڈالتے وقت دعائیں یا کلمے وغیرہ پڑھنا ضروری نہیں،پانی سے پاکی حاصل ہو جائے گی۔([1])
تختے پر غسل دینا:
عموماً غسل کے لیے مسجد سے ایک تختہ لایا جاتا ہے، جس پر میت کو غسل دیا جاتا ہے، یہ بہتر طریقہ ہے کہ غسلِ میت کے لیے کوئی چیز مختص کرلی جائے اور اسی پر غسل دیا جائے،لیکن اگر تختہ نہ ہو تو گھر کی چارپائی پر بھی غسل دے سکتی ہیں مگر بعد میں اس چارپائی کو ضائع نہ کر دیا جائے کہ یہ اسراف ہے۔([2])
غسلِ میت میں پائی جانے والی ایک بےاحتیاطی:
عموماً غسل دینے والیاں غسل دیتے ہوئے پانی کے مستعمل ہونے نہ ہونے کا خیال نہیں کرتیں یا اگر غسل دینے والی تربیت یافتہ ہو تو اس کی مددگار اسلامی بہن اپنی لاعلمی کی وجہ سے سمجھانے کے باوجود عدمِ توجہی سے کام لیتی ہے، وہ کبھی بے وضو بے دھلا ہاتھ پانی میں ڈال دیتی ہے تو کبھی پانی کی چھینٹیں غسل کے لیے رکھی بالٹی میں جا رہی ہوتی ہیں،جس کے سبب بسا اوقات پانی مستعمل ہو جاتا ہے اور مستعمل پانی سے غسلِ میت دینے کے متعلق حکمِ شرعی یہ ہے کہ مستعمل پانی سے میت کو غسل نہیں دیا جاسکتا کہ میت کا غسل نجاستِ حکمیہ کو دور کرنے کے لیے ہوتا ہے اور مستعمل پانی نجاستِ حکمیہ کو پاک نہیں کرتا۔ ([3]) لہٰذا پانی کے مستعمل ہو جانے کے سبب اگر اسی پانی سے غسل دیا تو غسل درست نہیں ہو سکے گا۔ اس لیے خواتین جو غسلِ میت میں مدد کرنے والی ہوں ان سمیت غسل دینے والی کو بھی چاہیے کہ سبھی اس بات کا بھرپور خیال رکھیں کہ پانی مستعمل نہ ہو ۔
میت کے غیرضروری بال و ناخن اتارنا:
عوام میں مشہور ہے کہ میت کو بڑا غسل دینا (یعنی غیر ضروری بال کاٹنا) ضروری ہوتا ہے، ایسا نہ کریں تو گناہ گار ہوں گے،ہمارے معاشرے میں اسلامی معلومات کی کمی کی بنا پر بعض ایسی بالکل غلط اور خلافِ شرع باتیں مشہور ہیں،علما نے اس سے واضح طور پر منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ انہیں کاٹنا مکروہ تحریمی و ناجائز ہے۔([4])جبکہ میت کے ناخن تراشنے کے حوالے سے فتاویٰ رضویہ میں ہے:میت کے ناخن نہ تراشے جائیں مگر جو ٹوٹا ہُوا ہے، نہ ہی بال تراشے جائیں،نہ ختنہ کیا جائے۔([5])اگر کسی نے ناخن تراشے یا بال کاٹ لیے تو اب وہ کفن میں رکھ دیئے جائیں۔([6])
آبِ زم زم سے میت کو غسل دینا یا چھڑکاؤ کرنا:
اکثر جگہوں پر حصولِ برکت کے لیے میت کو آبِ زم زم سے غسل دینے یا بعدِ غسل زم زم سے چھڑکاؤ کا رجحان نظر آتا ہے جبکہ بعض اس کو برا سمجھتے اور آبِ زم زم کی بے ادبی جانتے ہیں۔چنانچہ علمائے اہلسنت میت کو آبِ زم زم سے غسل دینے کے متعلق فرماتے ہیں کہ تحقیقی قول کے مطابق توآبِ زم زم سے میت کوغسل دینا بلاکراہت جائزہے،لیکن جب عامہ مشائخ میت کو نجس مانتے ہیں تواحتیاط اسی میں ہے کہ زمزم کے پانی سےمیت کو اولاً غسل نہ دیاجائے بلکہ پہلے دوسرے پانی سے میت کو مکمل غسل دے دیا جائے پھر غسل دینے کے بعد بطور تبرک اس پر آبِ زم زم کا چھڑکاؤ کردیا جائے۔([7])
غسلِ میت کے بعد میت کے ناک، کان میں روئی رکھنا:
میت کو غسل دینے کے بعد بعض لوگ بلا وجہ ناک و کان میں روئی رکھ دیتے ہیں اگر ایسا کرنا کسی وجہ سے ہو مثلاً وفات کے بعد میت کی ناک، منہ یا کان سے خون جاری ہو تو ٹھیک ہے اور اگر کسی مقصد کے بغیر رکھ دی تو بھی حرج نہیں، البتہ بہتر یہی ہے کہ نہ رکھیں۔([8])
میت کے بالوں میں کنگھی کرنا:
بعض خواتین میت کے غسل کے بعد اس کے بالوں میں کنگھی کرتی ہیں،ایسا نہیں کرنا چاہیے کہ میت کے بالوں میں کنگھی کرنا نا جائز و مکروہِ تحریمی ہے۔([9])
قریبی خواتین کا برتن بھر کے میت پر پانی ڈالنا:
جب غسل ہو جاتا ہے تو بعض جگہوں پر یہ رواج بھی ہے کہ قریبی رشتے دار خواتین میت پر پانی ڈالنے کا تقاضا کرتی ہیں۔ یاد رہے کہ غسلِ میت کے بعد میت پر پانی بلا وجہ بہانا پانی کا اسراف ہے اور اسراف نا جائز و گناہ ہے۔اگر قریبی خواتین بلا نیتِ ثواب صرف رواج کے طور پر ایسا کرتی ہیں تو ثواب نہیں پائیں گی اور اگر یہ ثواب کے حصول کے لیے کرنا چاہتی ہیں کہ وہ بھی غسل دینے والیوں میں شامل ہو جائیں اور اجر پائیں تو غسل دینی والی کو چاہیے کہ وہ غسل مکمل ہونے سے پہلے ایسی خواہشمند خواتین کو پہلے ہی بلا لیں، یا بعد میں کافور کا پانی ڈلوانے کے لیے بلالیں۔
میت کو سرمہ لگانا :
بعض لوگ میت کو سرمہ لگانا ضروری سمجھتے ہیں، بازار سے جو کفن دفن کا سامان ملتا ہے اس میں بھی یہ موجود ہوتا ہے،لہٰذا میت کو سرمہ/کاجل لگا دیتے ہیں۔ایسا نہیں کرنا چاہیے،کیونکہ غسلِ میت کے بعد میت کی آنکھوں میں سرمہ لگانا خلافِ سنت ہے۔([10])
کنوری لڑکی کی میت کو دلہن کی طرح سجانا:
کچھ علاقوں میں یہ طریقہ رائج ہے کہ جس لڑکی کی شادی نہیں ہوئی ہوتی اور وہ انتقال کر جائے تو اسے دلہن کی طرح سجاتی یعنی Makeup کرتی ہیں،بعض جگہوں پر شادی شدہ و غیرشادی شدہ دونوں کے ساتھ ایسا کیا جاتا ہے،نیز بعض جگہ خواتین کی میت کو مہندی لگائی جاتی ہے۔چنانچہ حکمِ شرعی یہ ہے کہ مرنے کے بعد زینت کرنا (میک اپ اور مہندی وغیرہ لگانا) ناجائز ہے۔([11])
میت کے ہاتھوں کو سینے پر رکھنا:
بعض لوگ میت کے ہاتھوں کو سینے پر یا ناف کے نیچے رکھتے ہیں، سینے پر رکھنے کی ممانعت ہے کہ یہ کفار کا طریقہ ہے اور ناف کے نیچے بھی نہیں رکھنا چاہیے بلکہ میت کے دونوں ہاتھوں کو کروٹوں میں رکھیں۔ ([12])
کیا میت کو غسل دینے سے غسل واجب ہوتا ہے؟
بعض خواتین یہ گمان کرتی ہیں کہ جس نے میت کو غسل دیا اس پر غسل لازم ہوگیا، ایسا نہیں ہے۔ہاں!البتہ!غسلِ میت کے بعد غسل دینے والی کو غسل کرنا مستحب ہے۔([13]) ہاں!اگر کہیں بدن پر نجاست لگ گئی تو اس نجاست کی جگہ کو پاک کرنا ہو گا۔
میت کو غسل دینے کے بعد گھڑا توڑ دینا:اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ سے سُوال کیا گیا کہ گھڑے،بَدھنے(یعنی لوٹے) میّت کو غسل دینے کے بعد پھوڑ ڈالنا جائز ہے یا نہیں؟اعلیٰ حضرت نے جواب دیا:گناہ ہے کہ بلا وجہ تضییعِ مال(یعنی مال کو ضائع کرنا) ہے کہ اگر وہ ناپاک بھی ہوجائیں تاہم پاک کرلینا ممکن اور اگر یہ خیال کیا جائے کہ ان سے مُردے کو نہلایا ہے تو ان میں نحوست آ گئی تو یہ خیال اوہامِ کفارِ ہند(یعنی ہند کے غیرمسلموں کے وہموں) سے بہت ملتا ہے۔([14]) اس لیے اگر غسلِ میت میں استعمال شدہ برتن نجس بھی ہوگئے تو دھو کر استعمال کر لینے میں حرج نہیں۔
(جاری ہے۔۔۔)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* معلمہ جامعۃ المدینہ گرلز ای ون جوہر ٹاؤن لاہور
[1] تجہیز وتکفین کا طریقہ،ص92
[2] تجہیز و تکفین کا طریقہ، ص 93 ملخصاً
[3] فتاویٰ اہلسنت غیرمطبوعہ، فتویٰ نمبر:Nor-13222
[4] بہار شریعت، 1/816، حصہ: 4 ملخصاً
[5] فتاویٰ رضویہ، 9/91
[6] بہار شریعت، 1/816، حصہ: 4 ملخصاً
[7] میت کے احکام،ص 39
[8] بہار شریعت،816/1،حصہ: 4
[9] فرض علوم سیکھئے، ص 439
[10] تجہیز و تکفین کا طریقہ ، ص 93
[11] تجہیز و تکفین کا طریقہ، ص 95
[12] بہار شریعت،816/1،حصہ: 4
[13] میت کے غسل وکفن کا طریقہ، ص 9
[14] فتاویٰ رضویہ، 9/ 98

Comments