جُمادَی الاخریٰ کی عبادات
ماہنامہ خواتین ویب ایڈیشن


موضوع: جُمادَی الاخریٰ کی عبادات

اسلامی سال کا چھٹا مہینا جُمادَی الْاُخْریٰ ہے اور یہی اس کا صحیح تلفظ بھی ہے،جُمادی الثانی نہیں جیسا کہ عوام میں مشہور ہے۔کیونکہ ثانی(دوسرا) وہ ہوتا ہے جس کا ثالث(تیسرا) ہو جب ثالث نہیں تو ثانی فحش غلطیوں میں شمار ہو گا۔([1])

جُمادَی الْاُولی کی طرح اسے بھی عوام کے علاوہ پڑھے لکھے اہلِ علم بھی جُمادَی الثانی پڑھتے لکھتے ہیں جو سراسر غلط اور نہایت غلط ہے۔جُمادی جماد سے ہے جس کے معنی ٹھہرے ہوئے اور جمے ہوئے برف کے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ان دونوں کے نام رکھتے وقت ایسا موسم تھا جس میں پانی جم جاتا تھا اس لیے پہلے کا نام جُمادی الاُولی اور دوسرے کا نام جُمادی الاُخری ٹھہرا۔([2])

ہمارے بزرگانِ دین موسمِ سرما  کی آمد پر خوش ہوتے اور اسے عبادت میں اضافے کا موسم قرار دیتے جیسا کہ حضرت عبدُ اللہ  بن مسعود  رضی اللہ عنہ  موسمِ سرما کی آمد پر فرماتے: سردی کو خوش آمدید، اس میں اللہ  پاک کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں کہ شب بیداری کرنے والے کے لئے اس کی راتیں لمبی اور روزہ دار کے لئے دن چھوٹا ہوتا ہے۔([3])اور لطائف المعارف میں ہے:سردی کی راتیں لمبی ہوتی ہیں، لہٰذا یہ ممکن ہوتا ہے کہ ضرورت کے مطابق نیند  کر لی جائے،پھر  اٹھ کر نماز کی ادائیگی کی جائے۔یوں بندۂ مومن نماز پڑھ لیتا ہے، قرآنِ پاک کا مخصوص حصہ تلاوت کر لیتا ہے اور جسم کو اس کی ضرورت کے مطابق نیند بھی مل جاتی ہے،اس طرح سردیوں کی راتوں میں مسلمان اپنا دینی فائدہ بھی حاصل کر لیتا ہے اور اس کے جسم کو راحت بھی مل جاتی ہے۔([4])

جُمادَی الْاُخْریٰ چونکہ سردیوں کا مہینا تھا، اس لئے یہ بھی بڑی خیر و برکت والا مہینا ہے، اس ماہ کی عبادات بہت افضل ہیں۔یہ استقبالِ ماہ رجب کا مہینا ہے۔اس کی عبادت کا مقصد ماہِ رجب کی حرمت ہے۔([5])

آئیے!اس ماہ میں پڑھے جانے والے نوافل کے بارے میں جان لیتی ہیں اور یہ بھی نیت کرتی ہیں کہ ان شاء اللہ ان کی فضیلت حاصل کرنے کے لئے ان نوافل کا خوب خوب اہتمام کریں گی۔

جُمادَی الْاُخْریٰ  کے نوافل

پہلی رات کے نوافل

جواہرِ خمسہ میں ہے:جُمادَی الْاُخْریٰ کی پہلی رات دو رکعت نماز پڑھے اور سلام کے بعد خوب استغفار کرے۔ ([6])

سال بھر تنگ دستی سے حفاظت

جو بارہ رکعتیں چھ سلام سے پڑھے اور ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ قریش پڑھے اور نماز سے فارغ ہو کر سورۂ یوسف کی تلاوت کرے تو اللہ  کریم اسے تنگ دستی اور مفلسی سے ایک سال تک محفوظ رکھے گا۔([7])

گناہوں کی معافی دلانے والے نوافل

مفتی محمد فیض احمد اویسی  رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں:بزرگانِ دین سے منقول ہے کہ اس مہینے میں جو چار رکعت نفل ادا کرے اور ہر رکعت میں(سورۂ فاتحہ کے بعد)سورۂ اخلاص 13 مرتبہ پڑھے تو  اللہ  کریم اس کے بے شمار گناہ معاف فرما دیتا ہے اور اس کے نامہ اعمال میں بہت سی نیکیاں داخل فرماتا ہے۔([8])

نوافلِ صدیقی

حضرت ابو بکر صدیق  رضی اللہ عنہ  جُمادَی الْاُخْریٰ میں 12 رکعت نماز نفل پڑھا کرتے تھے۔چنانچہ جماعتِ صحابہ کا اس پر اتفاق ہے کہ اگر کوئی جُمادَی الْاُخْریٰ کی پہلی رات میں  12 رکعت نفل ادا کرے اور ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ اخلاص 11 بار پڑھے تو اللہ پاک اس کے نامہ اعمال سے ایک لاکھ برائیاں دور کر کے ایک لاکھ نیکیاں عطا فرماتا ہے۔([9])

آخری عشرے کے نوافل

مفتی محمدفیض احمد اویسی  رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں:جو کوئی جُمادَی الْاُخْریٰ کی اکیسویں رات سے آخری تاریخ تک ہر رات بعد نمازِ عشا 20 رکعت نماز دس سلام سے پڑھے اور ہررکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ اخلاص ایک ایک بار پڑھے تو اللہ پاک اس نماز کے پڑھنے والوں کو حرمت و عظمت بخشتا ہے۔([10])

جواہرِ خمسہ میں ہے:

اکیسویں رات سے آخری تاریخ تک کئی صحابہ کرام ہر رات 20 رکعت نماز پڑھا کرتے تھے۔([11])

آخری عشرے کے اعمال

حضرت علامہ عبدُ الرحمٰن ابنِ جوزی  رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں:انسان کو چاہیے کہ رجب شریف کی آمد سے پہلے استقبالِ رجب کے لئے خود کو گناہوں سے پاک صاف کرے، اپنی ہر خطا اور اپنے ہر گناہ پر شرمندہ ہو کر  اللہ  پاک کی بارگاہ میں توبہ کرے اور توبہ کے ذریعے اپنے دل کو گناہوں کی گندگی سے پاک کر لے۔([12])

روزے

آخری عشرے کے روزے

کئی صحابہ کرام اس مہینے کے آخری عشرے میں استقبالِ رجب شریف کے لئے روزے رکھا کرتے تھے۔([13])

آخری تاریخ  کا روزہ

مفتی محمد فیض احمد اویسی  رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں:جُمادَی الْاُخْریٰ کی آخری تاریخ کو روزہ رکھنا رجب شریف کے استقبال کے لئے اچھا ہے۔([14])

پہلی، 15ویں اور آخری تاریخ کے روزے

بزرگانِ دین کے نزدیک مہینے کا پہلا، درمیانی اور آخری دن فضیلت والے دن ہیں،ان میں روزے رکھنا اور کثرت سے خیرات کرنا مستحب ہے تاکہ ان اوقات کی برکت سے اس کا اجر دگنا ہو۔([15]) چنانچہ

جُمادَی الْاُخْریٰ کی انہی تاریخوں میں روزہ رکھنے سے متعلق حضرت شاہ کلیمُ اللہ شاہ جہاں آبادی  رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں: اس مہینے کی پہلی، پندرہویں اور آخری تاریخ کو روزہ رکھنے کا بہت ثواب ہے۔([16])

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اس ماہِ مبارک میں خوب خوب عبادات کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور حضرت ابو  بکر صدیق  رضی اللہ عنہ  کا فیضان نصیب فرمائے۔

اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* شعبہ ذمہ دار ماہنامہ خواتین




[1] اسلامی مہینوں کے فضائل و مسائل، ص67

[2] اسلامی مہینوں کے فضائل و مسائل، ص69

[3] مسند فردوس، 4/164، حدیث:6513

[4] لطائف المعارف، ص 373، 372

[5] اسلامی مہینوں کے فضائل و مسائل، ص69

[6] جواہر خمسہ، ص 22

[7] جواہر خمسہ ، ص 22

[8] اسلامی مہینوں کے فضائل و مسائل، ص 67

[9]  اسلامی مہینوں کے فضائل و مسائل، ص 82

[10] اسلامی مہینوں کے فضائل و مسائل، ص 70

[11] جواہر خمسہ، ص22

[12] النور فی فضائل الایام والشہور، 129

[13] جواہر خمسہ، ص22

[14] اسلامی مہینوں کے فضائل و مسائل، ص70

[15] احیاء علوم الدین، 1/318، 319

[16] مرقع کلیمی، ص199


Share