سلسلہ:فیضانِ امیرِ اہلِ سنت
*محترمہ ام فیضان مدنیہ عطاریہ
موضوع:شرح شجرۂ قادریہ،رضویہ،ضیائیہ،عطاریہ(قسط 3)
3
سید سجاد کے صدقے میں ساجد رکھ مجھے
علم حق دے باقرِ علمِ ہدا کے واسطے
مشکل الفاظ کے معنی:
سجاد:بہت زیادہ سجدے کرنے والا۔ ساجد: سجدہ کرنے والا۔علمِ حق: ایسا سچا علم جس سے صحیح و غلط اور حق و باطل کی پہچان ہو۔باقرِ علمِ ہدیٰ:ہدایت والے علم کے ماہر عالم۔
مفہومِ شعر:
اے اللہ!تجھے امام زین العابدین رحمۃ اللہ علیہ کا واسطہ مجھے بھی سجدہ کرنے والا بنا اور علمِ ہدایت کو کھولنے والے امام محمد باقر رحمۃ اللہ علیہ کے وسیلے سے ہمیں بھی ایسا سچا علم عطا کر جو حق وہدایت کے راستے پر چلانے والا،تیری رضا اور جنت کی طرف لے جانے والا ہو۔
شرح:
اس شعر میں سلسلہ عالیہ قادریہ رضویہ عطاریہ کے چوتھے اور پانچویں شیخ طریقت یعنی حضرت امام زین العابدین اور ان کے بیٹے امام محمد باقر کے وسیلے سے دعا مانگی گئی ہے، آپ دونوں اہلِ بیتِ اطہار کے عظیم بزرگ ہیں۔
اہلِ بیتِ اطہار کے وسیلے سے دعا مانگنا قضائے حاجات و مشکلات کے حل کا ذریعہ ہے،جیسا کہ قحط سالی کے دور میں حضرت عمر حضرت عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہما کے وسیلے سے بارش کی دعا کرتے اور عرض کرتے:اے اللہ! ہم تیرے نبی کے وسیلے سے بارش کی دعا کرتے تو تُو ہم پر بارش برساتا تھا، اب ہم تیرے نبی کے چچا کو وسیلہ بناتے ہیں ہم پر بارش برسا! تو لوگ سیراب کیے جاتے تھے۔([1]) معلوم ہوا کہ جو دل اہلِ بیت کے وسیلے سے اللہ پاک کو پکارتا ہے وہ کبھی خالی نہیں لوٹتا۔
حضرت امام زین العابدین:
آپ کی ولادت شعبان 38 ہجری کو مدینے پاک میں ہوئی۔آپ کا نام علی،کنیت ابو محمد،ابو الحسن، ابو القاسم اور ابوبکر ہے،جبکہ کثرتِ سجدہ وعبادت کی وجہ سے آپ کا لقب سجاد،زین العابدین اور امین ہے۔آپ نے محرم شریف 94 ہجری میں وفات پائی۔آپ کا مزار جنت البقیع میں ہے۔آپ تابعی،محدث،فقیہ،عابد،سخی،زاہد،متقی،بڑے فضائل اور بلند مرتبے والےر ہیں۔
حضرت امام محمد باقر:
آپ 57 ہجری میں مدینے پاک میں پیدا ہوئے۔آپ کا نام محمد،کنیت ابو جعفر اور لقب باقر،شاکر اور ہادی ہے۔آپ امام زین العابدین رحمۃ اللہ علیہ کے بیٹے ہیں۔ آپ کی وفات 7 ذو الحجہ 114ہجری میں ہوئی۔آپ کو بقیعِ پاک میں دفن کیا گیا۔ آپ تابعی، فقیہ اورمحدث ہیں۔
آپ کا لقب باقرُ العلوم ہے یعنی علم کو کھولنے والے،اس کی گہرائی تک پہنچانے والے۔
علمِ حق اور علمِ ہدیٰ سے مراد ایسا علم جو صرف دنیاوی فائدے یا نمود و نمائش کے لیے نہ ہو بلکہ سیدھی راہ دکھانے والا،عمل،نجات و کامیابی کی منزل تک لے جانے والا اور اللہ کے قریب کرنے والا ہو۔کامیابی تو اسی علم میں ہے جو اللہ اور اس کے رسول کے قرب کا ذریعہ بنے اور ایمان و نیک عمل کی طرف رہنمائی کرے۔علم اگر عمل کے بغیر ہو تو وبالِ جان ہے اور اگر علمِ ہدیٰ ہو تو دنیا و آخرت دونوں کی کامیابی ہے۔اللہ پاک امام زین العابدین اور امام محمد باقر کے وسیلے سے ہمیں سجدوں کی لذت اور علمِ نافع کی مٹھاس عطا کرے اور ہدایت کے راستے پر چلائے۔ اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* ذمہ دار شعبہ ماہنامہ خواتین (کراچی سطح)

Comments