اعلیٰ صفات
ماہنامہ خواتین ویب ایڈیشن


موضوع: اعلیٰ صفات

ایک مرتبہ حضور  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  نے ام المومنین سیدہ زینب بنتِ جحش  رضی اللہ عنہا  کے متعلق  ارشاد فرمایا:بے شک وہ اَوَّاہ ہیں۔ایک شخص نے عرض کی: اَوَّاہ سے کیا مراد ہے؟ تو ارشاد فرمایا:خشوع والی اور خدا کے حضور گڑ گڑانے والى۔([1])

معلوم ہوا!کسی کا خشوع والا ہونا اور خدا کے حضور گڑگڑانا انتہائی اعلیٰ صفات ہیں،جن کی تعریف حضور نے فرمائی۔

خشوع:

بارگاہِ الٰہی میں حاضری کے وقت دل کا لگ جانا یا بارگاہِ اِلٰہی میں دلوں کو جھکا دینا خشوع کہلاتا ہے۔([2]) خشوع کو عموماً نماز کے ساتھ ذکر کیا جاتا ہے لیکن یہ عام ہے۔خشوع در حقیقت دل کی کیفیت ہے کہ انسان کے دل میں اللہ پاک کی عظمت و جلال پیشِ نظر ہو،البتہ دل میں خشوع ہو تو اس کا اظہار اعضا سے بھی ہوتا ہے کہ انسان اللہ پاک کی نا فرمانی، بلکہ بہت سے جائز کاموں سے بھی اللہ پاک سے حیا کرتے ہوئے بچتا ہے۔ امام محمد غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:جان لیجئے کہ خشوع ایمان کا پھل اور اللہ پاک کے جلال سے حاصل ہونے والے یقین کا نتیجہ ہے۔جسے یہ حاصل ہو جائے وہ نماز سے باہر بلکہ تنہائی میں بھی خشوع اپناتا ہے، کیونکہ خشوع کا سبب اس بات کی پہچان ہے کہ اللہ پاک بندے پر آگاہ ہے، نیز بندہ اللہ پاک کے جلال اور اپنی کوتاہی کی پہچان رکھتا ہے، انہی باتوں کی پہچان سے خشوع حاصل ہوتا ہے اور یہ نماز کے ساتھ خاص نہیں، اسی لئے بعض بزرگوں کے متعلق منقول ہے کہ انہوں نے اللہ پاک سے حیا کرتے اور اس سے ڈرتے ہوئے 40 سال تک آسمان کی طرف سر نہیں اٹھایا۔([3])

خدا کے حضور گڑ گڑانا:

اکثر ہم بارگاہِ الٰہی میں دعائیں تو مانگتی ہیں لیکن اس میں گڑ گڑانے کے بجائے بے دلی اور لا پروائی کا مظاہرہ کرتی ہیں۔  اِبْتِہَال یعنی دعا میں گڑ گڑانا، ہاتھوں کو بلند کرنا اور پوری توجہ سے اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کرنا، یہ ہمارے پیارے آقا  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  کا طریقہ ہے۔لہٰذا ہمیں چاہیے کہ اللہ پاک کے حضور گڑ گڑا کر، پوری تَوَجُّہ کے ساتھ، اللہ پاک کے جلال سے ڈرتے ہوئے، اس کی رحمت پر بھروسا جمائے،پوری رغبت سے، عاجزی کرتے ہوئے دعا مانگنے کی عادت بنائیں۔نیز انسان ہونے کے ناطے ہو جانے والے گناہوں پر شرمندہ ہوتے ہوئے اس کی بارگاہ میں خوب گڑ گڑا کر توبہ و استغفار کیا کریں اور آئندہ رب کی نافرمانی سے بچنے کا پکا ارادہ کرلیں۔

حضور نے حضرت زینب بنتِ جحش  رضی اللہ عنہا  کی یہ جو صفت بیان فرمائی ہے،اس کا بڑا ہی خوبصورت خلاصہ تفسیر صراطُ الجنان میں کچھ یوں مذکور ہے:اَوَّاہ صفت کی خوبی یہ ہے کہ جس میں یہ صفت پائی جائے وہ کثرت سے دعائیں کرتا ہے، اللہ پاک کے ذکر اور اس کی تسبیح میں مشغول رہتا ہے، کثرت کے ساتھ قرآنِ مجید کی تلاوت کرتا ہے، اُخروی ہولناکیوں اور دہشت انگیزیوں کے بارے میں سن کر گریہ و زاری کرتا ہے، اپنے گناہوں کو یاد کر کے ان سے مغفرت طلب کرتا ہے، نیکی اور بھلائی کی تعلیم دیتا ہے اور اللہ پاک کے نا پسندیدہ ہر کام سے بچتا ہے۔([4])

اللہ پاک ہمیں خشوع والا دل عطا فرمائے اور اپنی بارگاہ میں گڑ گڑانے کی سعادت بخشے۔

اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* ملیر کراچی



[1] حلیۃ الاولیاء،2/64،حدیث:1494ملتقطاً

[2] حدیقہ ندیہ، 3/378

[3]  احیاء علوم الدین، 1 /232

[4] تفسیر صراط الجنان، 4/252


Share