میت کی رسومات (قسط:05)
ماہنامہ خواتین ویب ایڈیشن


موضوع: میت کی رسومات (قسط 5)

میت کی رسومات کا بیان جاری ہے، مزید رسومات یہ ہیں:

غسلِ میت میں صابن اور شیمپو کا استعمال: عوام میں یہ رائج ہے کہ میت کے غسل میں صابن اور شیمپو  ضرور استعمال کیا جاتا ہے اور اس کا استعمال نہ کرنا برا سمجھا جاتا ہے۔چنانچہ کتبِ فقہ میں غسلِ میت کے دوران سر کے بالوں کو دھونے کے لئے خطمی کا ذکر کیا گیا ہے۔خطمی ایک نفع بخش بوٹی ہے، جو دوا کے طور پر استعمال ہوتی ہے،اس کے پتوں کو کوٹ کر ان کے پانی سے سر دھویا جاتا ہے،اس سے سر بالکل صاف ہو جاتا ہے۔ اگر خطمی میسر نہ ہو تو اس کی جگہ صابن یا شیمپو کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔خطمی یا صابن و شیمپو بالوں میں استعمال کے لئے ہوتے ہیں اور ان ہی چیزوں کے دھونے کا کتبِ فقہ میں ذکر ہے،جبکہ بقیہ بدنِ میت پر صابن وغیرہ لگانے کا ذکر نہیں ملتا نیز فقہا نے فرمایا کہ اگر کسی کے سر پر بال نہ ہوں تو اب سر کو دھونے میں خطمی یا صابن لگانے کی حاجت نہیں،لہٰذا انسانی جسم بھی چونکہ سر  جیسے بالوں سے پُر نہیں ہوتا اس لئے بقیہ جسم پر صابن وغیرہ کا استعمال نہ کیا جائے،تاہم ظاہر یہی ہے کہ غسلِ میت کے دوران میت کے پورے جسم پر صابن لگانے میں کوئی گناہ یا نا جائز ہونے کا حکم نہیں ہے۔([1])

لینز، مصنوعی دانت و ناخن وغیرہ نکالنا: یاد رکھیے! میت کے جسم کے ساتھ جو زائد چیز ایسی ہوکہ اس کواتارنے،نکالنے میں میت کے لئے تکلیف نہ ہوتواسے اتار اور نکال سکتے ہیں۔لہٰذا میت کی آنکھوں سے لینز،سونے یا چاندی کے دانت،مصنوعی ناخن، نیل پالش وغیرہ جن چیزوں کی میت کو حاجت نہیں اور انہیں بآسانی میت کے جسم سے جدا کرسکتے ہوں، تو انہیں جدا کر لیا جائے۔([2]) آنکھوں  میں دو طرح کے لینز لگائے جاتے ہیں: (1)جنہیں آپریشن کے ذریعہ آنکھ کے ڈھیلے کے اندرفِکس کر دیا جاتا ہے اور انہیں بغیر آپریشن اور تکلیف کے نکالنا ممکن نہیں ہوتا،جیسےIntraocular lens (2)جنہیں آنکھ کے ڈھیلے کے اوپر چپکا دیا جاتا ہے،انہیں جب چاہیں بآسانی نکال سکتے ہیں اور جب چاہیں لگا سکتے ہیں،جیسے Contect lens۔ اگر میت کی آنکھوں میں Intraocular lens لگے ہوں تو انہیں نہ نکالا جائے اور اگر Contect lensلگے ہوں اور بآسانی نکالے جاسکتے ہوں تو انہیں نکال لینا چاہیے، کیونکہ لینز نظر کی کمزوری کی وجہ سے یا زینت حاصل کرنے کے لئے لگائے جاتے ہیں اور اب میت کو اس کی حاجت نہیں رہی، لہٰذا انہیں نکال لیا جائے گا۔

میت کے منہ میں لگی ہوئی بتیسی جس کو نکالنے سے میت کو تکلیف کا شبہ ہو تو اس کو نہ نکالیں ورنہ نکال لیں۔([3]) نیز بدن میں سرجری کر کے  ڈالے گئے راڈ کو بغیر تکلیف کے نکالنا ممکن نہیں ہوتا۔ لہٰذا وفات کے بعد راڈ کوجسم سے  نہیں نکالا جائے گا کیونکہ اس سے میت کوتکلیف ہوگی اور میت کو تکلیف دینا منع ہے۔([4])

اسی طرح اگر میت کے جسم پر زخم کی پٹی لگی ہو تو نہ اُکھیڑیں۔  میت کے بدن پر کینولہ لگانے کے بعد جو پٹی لگائی گئی ہے وہ ہو تو اب  نیم گرم پانی ڈالنے سے اگر بآسانی نکل جائے تو نکال دیں ورنہ چھوڑ دیں۔([5])نیز اگر میت کے ناخنوں پر نیل پالش لگی ہو اور میت کو تکلیف نہ ہو تو جس قدر ممکن ہوسکے چھڑائیں، اس کے لئے ریموور استعمال کرسکتے ہیں۔([6])

غسلِ میت کے بعد دوبارہ نجاست نکلے تو۔۔۔؟کبھی کسی عارضہ کے سبب میت میں نجاست باقی ہونے کی وجہ سے غسلِ میت کے بعد جب کفنانے کے لئے میت کو اٹھایا جاتا ہے تو حرکت کے سبب پیٹ میں موجود باقی نجاست باہر نکل آتی ہے جس کے سبب کبھی میت کافی سَن جاتی ہے ایسی صورتحال میں عوام تشویش کا شکار ہو جاتی ہے اور پھر میت کو از سرِ نو دوبارہ غسل دینے لگتی ہے،حالانکہ اس کی حاجت نہیں ہے بلکہ درست مسئلہ یہ ہے کہ غسل دینے کے بعد میّت کے جسم سے کوئی نجاست وغیرہ خارج ہوئی تو  اب  صرف اس جگہ کو دھویا جائے گا، مکمل غسل دینے کا حکم نہیں اور اس صورت میں دوبارہ غسل دینا لغو و فضول ہے ہرگز نہ دیا جائے۔([7])

غسلِ میت کے لئے کورے برتن لانا: بعض جگہ یہ رائج ہے کہ میت کو غسل دینے کے لئے کورے برتن مثلاً مٹی کے نئے مٹکے یا نئے لوٹے لاتے ہیں اور اس کو ضروری سمجھتے ہیں، حالانکہ اس کی کچھ ضرورت نہیں، گھر کے استعمالی لوٹے، گھڑے سے بھی غسل دے سکتے ہیں۔([8])

موٹی چادر ڈالے بغیر غسل دینا: موٹی چادر ڈالے بغیر غسل دینا غلط ہے، بہتر یہی ہے کہ میت کے اعضائے ستر (یعنی عورت کے تمام بدن ) پہ موٹی چادر ڈال کر غسل دیا جائے، تاکہ پانی پڑنے کی صورت میں بھی اعضائے ستر نہ چمکیں، کیونکہ میت کے ستر کے بھی وہی احکام ہیں، جو زندہ کے ہیں،لہٰذا  موٹی اور گہرے رنگ کی چادر استعمال کی جائے، تاکہ بےپردگی کا اندیشہ ختم ہو جائے اور جہاں تک پانی بہانے کا تعلق ہے تو وہ چادر کو ایک طرف سے معمولی سا اٹھا کر بھی بہایا جا سکتا ہے۔([9])

حائضہ کو دو غسل دینا:بعض لوگوں کا وہم ہوتا ہے کہ کسی عورت کا حیض یا نفاس کی حالت میں انتقال ہوجائے تو اس کو دو غسل دیئے جائیں ایک حیض یا نفاس سے پاکی کا اور ایک غسلِ میت۔ یہ صرف عوامی غلط فہمی ہے،چنانچہ جنبی،حیض یا نفاس والی عورت کا انتقال ہو جائے تو اسے بھی ایک ہی غسل کافی ہے اس لئے کہ غسل واجب ہونے کے کتنے ہی اسباب جمع ہوں، سب ایک ہی غسل سے ادا ہو جاتے ہیں۔([10])

روح نکلنے پر الگ غسل دینا:عوام میں  مشہور ہے کہ مُروَّجہ غسلِ میت کے علاوہ میت کی روح نکلنے پر بھی اسے غسل دیا جائے،اصلاً میّت کو ایک مرتبہ غسل دینا فرضِ کفایہ ہے اور اس میں پورے بدن پر تین بار پانی بہانا سنت۔لیکن یہ ایک ہی غسل ہے،اس کے بعد پھر دوبارہ غسل دینا ثابت نہیں،لہٰذا جب ایک مرتبہ بطریقِ سنت میت کو غسل دے دیا گیا تو اب دوبارہ غسل دینا لغو و فضول ہے ہرگز نہ دیا جائے۔([11])

غسل دینے والی کا پاک و صاف ہونا:غسل دینے والی کا باوضو ہونا اچھا ہے،مگر بے وضو نے بھی میت کو نہلایا تو کراہیت نہیں۔ ([12]) نیز عوام میں یہ بھی مشہور ہے کہ حیض و نفاس والی کو میت کے پاس سے دور کر دیتے ہیں اور اس کو غسل نہیں دینے دیتے۔ حالانکہ بہارِ شریعت میں ہے:میت کو نہلانے والی با طہارت ہو، جنبیہ،حائضہ نے غسل دیا تو کراہیت ہے مگر غسل ہو جائے گا ۔([13])

غسل دینے والی کے پاس  لوبان،اگربتی سلگانا: عوام میں رائج ہے کہ غسل کے وقت اگربتی  جلائی جاتی ہے یا لوبان سلگایا  جاتا ہے،چنانچہ نہلاتے وقت خوشبو سلگانا مستحب ہے۔اس لئے کہ میت کے بدن سے اگر بُو آئے تو اسے محسوس نہ ہو ورنہ غسل دینے والی گھبرائے گی۔([14])اگربتی جلانا یا لوبان سلگانا بھی خوشبو سلگانے کا ہی ذریعہ ہے اس لئے ایسا کرنا اچھا ہے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*معلمہ جامعۃ المدینہ گرلز ای ون جوہر ٹاؤن لاہور



[1] فتاویٰ اہلسنت غیرمطبوعہ،فتویٰ نمبر:fmd:0245

[2] فتاویٰ اہلسنت غیرمطبوعہ، فتویٰ نمبر: WAT-3286 ماخوذا

[3] تجہیز وتکفین کا طریقہ،94 ملخصاً

[4] فتاویٰ اہلسنت غیرمطبوعہ، فتویٰ نمبر: WAT-3286

[5] تجہیز وتکفین کا طریقہ،92

[6] تجہیز وتکفین کا طریقہ،ص 95

[7] مختصر فتاویٰ اہلسنت قسط 1، ص 81

[8] بہار شریعت، 1/ 816، حصہ: 4 ملخصاً

[9] فتاوی اہلسنت غیرمطبوعہ، فتویٰ نمبر: WAT- 4051 ماخوذاً

[10] بہار شریعت، 1/812، حصہ: 4 ملخصاً

[11] مختصر فتاویٰ اہلسنت قسط 1، ص 81

[12] بہار شریعت،1/811،حصہ: 4

[13] بہار شریعت،1/811، حصہ: 4

[14] بہار شریعت، 1/812، حصہ: 4


Share