موضوع:جُمادَی الْاُولیٰ کی عبادات
اسلامی سال کا پانچواں مہینا جُمادَی الْاُولی ہے۔جُمادیٰ کا معنی ہے:جم جانا۔جس وقت ان مہینوں کے نام رکھے گئے تو موسم کا لحاظ پیشِ نظر تھا جب یہ مہینا آیا تو اس وقت سخت سردی کے سبب پانی جم جاتا تھا اس لئے اس کا نام جُمادَی الْاُولی رکھا گیا۔([1])
جُمادَی الْاُولی کا غلط تلفظ
اکثر لوگ جُمادَی الْاُولی کو جَمادِی الْاَوَّل پڑھتے ہیں جو یقیناً غلط تَلَفُّظ ہے۔
مشہور نحوی امام فَراء کہتے ہیں:تمام مہینوں کے نام مُذَکَّر ہیں سوائے دو جُمادوں(جُمادَی الْاُوْلٰی اور جُمادَی الْاُخریٰ ) کے۔([2])
جُمادَی الْاُولیٰ کیسے گزاریں؟
ہر ماہ کی طرح جُمادَی الْاُولی کا مہینا بھی بہت با برکت اور قابلِ احترام ہے۔ہم سب جانتی ہیں کہ اللہ پاک نے ہمیں اپنی عبادت کے لئے پیدا فرمایا ہے تو ہمیں دیگر ماہ و سال کی طرح اس ماہِ مبارک میں بھی خوب خوب عبادات اور اوراد ووظائف کا اہتمام کر کے اپنے ربِّ کریم کو راضی کرنا چاہیے۔
ہمیں اگرچہ اپنی آخرت کی بہتری کے لئے پورا سال ہی فرائض و واجبات کی پابندی کرنی چاہئے، مگر اس کے ساتھ ساتھ نفلی عبادات کا بھی اہتمام کرنا چاہیے تا کہ اللہ پاک اپنے بندوں کے صدقے ہم پر بھی نیک عمل کرنے کی وجہ سے اپنے فضل و کرم کی چھماچھم بارش برسائے۔
بعض مہینوں کے مخصوص ایّام اور ان کی راتوں میں اللہ پاک کے دریائے رحمت کی روانی چونکہ مزید بڑھ جاتی ہے، لہٰذا اس کی رحمت کو پانے اور شوقِ عبادت بڑھانے کے لئے ان میں مخصوص عبادات اور اَوراد و وظائف کا بھی ہمیں خاص اہتمام کرنا چاہئے، ضروری نہیں کہ ہر عبادت وغیرہ پر اَجر و ثواب کی خوشخبری ہی دی گئی ہو تو ہم اسے کریں،بلکہ اس کا ہمارے بزرگوں کے معمولات میں شامل ہونا ہی ہمارے لئے کافی اور ہمارے بزرگوں کا طریقہ ہی اس معاملے میں ہمارے لئے مشعلِ راہ ہے،اس لئے جُمادَی الْاُولیٰ کے مہینے میں بھی شوقِ عبادت بڑھانے اور خوب خوب اجر و ثواب کمانے کے لئے بزرگوں کے معمولات اور ان سے منقول عبادات اور کچھ اَوراد و وظائف یہاں نقل کئے جا رہے ہیں، اللہ کریم سے دعا ہے کہ ہمیں اس ماہِ مبارک میں اپنی رضا کے لئے خوب خوب عبادات کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
صحابہ کرام کا عمل
تحفۃ الاوراد میں ہے:صحابہ کرام جُمادَی الْاُولی کے عروج میں دو رکعت نفل پڑھا کرتے تھے، ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ اخلاص 10 بار، پھر سلام پھیر کر درودِ پاک 100 بار پڑھا کرتے تھے۔([3])
پہلی رات کے نوافل
*جواہرِ خمسہ میں ہے:جُمادَی الْاُولیٰ کی پہلی تاریخ کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم 20 رکعت نماز پڑھا کرتے تھے اور ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد ایک بار سورۂ اخلاص پڑھتے۔نماز سے فارغ ہونے کے بعد 100 مرتبہ درود شریف پڑھتے تھے۔([4]) خلیفۂ مفتیِ اعظم ہند مفتی محمد فیض احمد اویسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ان شاء اللہ اس نماز کی برکت سے اللہ پاک اسے بے شمار نمازوں کا ثواب عطا کرے گا۔([5])
*پہلی تاریخ بعد نمازِ عشا 20 رکعت نماز 10 سلام سے پڑھے،ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ اخلاص ایک ایک بار پڑھنی ہے،بعدِ سلام 100 مرتبہ درود شریف پڑھے، ان شاء اللہ اس نماز کی برکت سے اللہ پاک اسے بے شمار نمازوں کا ثواب عطا کرے گا۔([6])
*جواہرِ خمسہ میں ہے:پہلی رات دو رکعت اس طرح ادا کرے کہ پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ جمعہ اور دوسری میں سورۂ مُزَّمِّل پڑھے۔([7])
*اس مہینے کی پہلی تاریخ کی رات میں چار رکعت نماز پڑھے، ہررکعت میں(سورۂ فاتحہ کے بعد)گیارہ مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھے تو اللہ پاک 90 ہزار سال کی نیکیاں اس کے نامۂ اعمال میں لکھنے کا حکم دیتا ہے اور 90 ہزار سال کی برائیاں اس کے نامۂ اعمال سے دور کر دیتا ہے۔([8])
*مفتی محمد فیض احمد اویسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:پہلی تاریخ بعد نمازِ مغرب 8 رکعت نماز 4 سلام سے پڑھنی ہے، پہلی اور دوسری رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ اخلاص گیارہ گیارہ مرتبہ پڑھے۔یہ نماز بہت افضل ہے اور اس کے پڑھنے سے ان شاء اللہ بے شمار عبادات کا ثواب اللہ پاک کی طرف سے عطا کیا جائے گا۔([9])
تیسری رات کے نوافل
تیسری رات کو بیس رکعت دس سلام سے پڑھے اور ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد دس دس بار سورۂ قدر پڑھے۔ نماز کے بعد صبح تک یہ تسبیح پڑھتی رہے:یَا عَظِیْمُ تَعَظَّمْتَ بِعَظَمَتِک وَ الْعَظَمَۃُ فِی عَظَمَتِکَ یَا عَظِیْم ُ۔([10])
ساتویں اور گیارہویں رات کے نوافل
حضرت عبدُ اللہ بن جعفر رحمۃ اللہ علیہ روایت کرتے ہیں کہ جس نے چار رکعت نماز ساتویں، گیارہویں یاجس شب ممکن ہو شروع رات میں ادا کیں اور ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ اخلاص 11 مرتبہ پڑھی تو اللہ پاک اس کے نامۂ اعمال میں 120 برس کی عبادت کا ثواب لکھے گا۔([11])
پہلی، پندرھویں اور اکیسویں رات کے نوافل
دوسری روایت میں ہے:جو پہلی،پندرہویں،اکیسویں یا جس شب ممکن ہو اس میں یہ رکعتیں ادا کرے اور سورۂ فاتحہ کے بعد 3 بار سورۂ اخلاص پڑھے،بعدِ فراغت حضور پر 100 مرتبہ درود و سلام بھیجے،اس کے لئے اللہ پاک 100 فرشتے نازل فرماتا ہے جو اس بندے کے لئے قیامت تک مغفرت کرتے رہیں گے اور وہ دینی و دنیاوی آفتوں سے محفوظ رہے گا۔([12])
ستائیسویں رات کے نوافل
لطائفِ اشرفی میں ہے:اس ماہ کی ستائیسویں تاریخ کو آٹھ رکعتیں دو سلام سے پڑھئے اور ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ ضُحٰی ایک ایک بار پڑھئے پھر یہ تسبیح پڑھئے:سُبُّوْ حٌ قُدُّوْسٌ رَّبُّ الْمَلَا ئِکَۃِ وَ الرُّوْح۔([13])
جُمادَی الْاُولیٰ کے روزے
حضرت شاہ کلیمُ اللہ شاہ جہاں آبادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اس مہینے کی دوسری، بارہویں اور اکیسویں کو روزہ رکھنے کا بہت ثواب ہے۔([14])
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* شعبہ ذمہ دار ماہنامہ خواتین
[1] اسلامی مہینوں کے فضائل و مسائل، ص63
[2] الشماریخ فی علم التاریخ، ص 29
[3] اسلامی مہینوں کے فضائل و مسائل، ص 65
[4] جواہر خمسہ، ص21
[5] اسلامی مہینوں کے فضائل و مسائل، ص 65
[6] اسلامی مہینوں کے فضائل و مسائل، ص 65
[7] جواہر خمسہ، ص 21
[8] فضائل الایام والشہور، ص379
[9] اسلامی مہینوں کے فضائل و مسائل، ص 65
[10] جواہر خمسہ، ص 21، 22
[11] اسلامی مہینوں کے فضائل و مسائل، ص 63
[12] اسلامی مہینوں کے فضائل و مسائل، ص63
[13] لطائف اشرفی، 2/231
[14] مرقع کلیمی، ص 199
Comments