شرح شجرہ قادریہ ،رضویہ،ضیائیہ،عطاریہ
ماہنامہ خواتین ویب ایڈیشن

موضوع: شرح شجرۂ قادریہ،رضویہ،ضیائیہ،عطاریہ

2

مشکلیں حل کر شہِ مشکل کشا کے واسطے

کر بلائیں رد شہیدِ کربلا کے واسطے

الفاظ کے معانی: شہ:سردار۔مشکل کشا:مشکلیں حل کرنے والا۔ رد: دور کرنا۔ واسطے: وسیلے سے۔

مفہومِ شعر:اے  اللہ  پاک!مولا علی،مشکل کشا  رضی  اللہ  عنہ   اور ان کے پیارے شہزادے،شہیدِ کربلا امام عالی مقام  رضی  اللہ  عنہ  کے صدقے میری ہر مصیبت وبلا دور فرما۔

شرح: اس شعر میں بارگاہِ الٰہی میں چوتھے خلیفہ امیر المومنین مولا مشکل کشا علی المرتضی شیرِ خدا  رضی  اللہ  عنہ   اور ان کے پیارے شہزادے امام عالی مقام امام حسین  رضی  اللہ  عنہ  کے وسیلے سے دعا مانگی گئی ہے۔

مولا علی،شیرِ خدا  رضی  اللہ  عنہ  سلسلۂ طریقت کے دوسرے امام اور خلافتِ راشدہ کے چوتھے خلیفہ ہیں۔آپ مکے شریف میں پیدا ہوئے۔ابو الحسن اور ابو تراب آپ کی کنیت ہے جبکہ مرتضیٰ،اسدُ  اللہ ، حیدرِ کرار،شیرِ خدا اور مشکل کشا آپ کے القابات ہیں۔آپ نے حضور کے زیرِ سایہ پرورش پائی،نیز حضور نے اپنی شہزادی سیدہ فاطمہ  رضی  اللہ  عنہ ا کا نکاح آپ کے ساتھ فرمایا۔21 رمضان المبارک اتوار کی رات 63 سال کی عمر میں ایک خارجی کے قاتلانہ حملہ کی وجہ سے شہید ہوئے۔

آپ کی قبرِ مبارک نجف اشرف میں ہے۔سرکار  صلی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلم  آپ سے بہت محبت فرماتے تھے، اپنی محبت کا اظہار ان الفاظ سے فرمایا:بے شک علی مجھ سے ہےاور میں علی سے ہوں او ر وہ میرے بعد ہر مومن کے ولی ہیں۔([1]) کسی نے کیا خوب کہا ہے:

علی المرتضیٰ شیرِ خدا ہیں                           کہ ان سے خوش حبیبِ کبریا   ہیں

حضرت علی  رضی  اللہ  عنہ  کے چاہنے والے آج بھی اپنی مشکلوں میں آپ کو پکارتے ہیں اور آپ  اللہ  پاک کی عطا سے اپنے پکارنے والوں کی مدد فرماتے  اور ان کی مشکلیں حل فرماتے ہیں۔

کیوں نہ مشکل کشا کہوں تم کو  تم نے بگڑی میری بنائی ہے

حضرت امام حسین  رضی  اللہ  عنہ  شجرۂ قادریہ کے تیسرے شیخ، حضرت علی  رضی  اللہ  عنہ  کے بیٹے اور رسولِ پاک  صلی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلم   کے لاڈلے نواسے ہیں۔حضور نے ارشاد فرمایا: حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں۔([2])آپ کی پیدائش 5 شعبان 4 ہجری کو مدینہ پاک میں ہوئی،نبی اکرم  صلی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلم  نے آپ کے کان میں اذان دی،گھٹی دی اور آپ کا نام رکھا۔آپ کی کنیت ابو عبدُ  اللہ  ہے جبکہ سیدُ الشہداء،شہیدِ کربلا،سبطِ رسول اور ریحانۃ الرسول وغیرہ آپ کے القابات ہیں۔آپ کی تربیت حضور نے خود فرمائی اور حضور کو آپ سے ایسی محبت تھی کہ جب حضور کو اپنے شہزادے اور نواسے میں سے کسی ایک کو رکھنے کا اختیار دیا گیا تو آپ نے اپنے شہزادے حضرت ابراہیم  رضی  اللہ  عنہ پر اپنے نواسے کو اختیار فرمایا،لہٰذا تین دن بعد شہزادے انتقال فرماگئے۔([3])امام عالی مقام نے دینِ اسلام کی بقا و شجرِ اسلام کی آبیاری کے لئے میدانِ کربلا میں اپنے بھائی، بیٹے،بھتیجے،ایک ایک کر کے سب قربان کر دیئے اور آخر کار بے شمار یزیدیوں کو داخلِ جہنم کر کے اپنے نانا کا وعدہ وفا کرتے ہوئے اپنے خون کا آخری قطرہ بھی پیش کر دیا اور جامِ شہادت سے سرفراز ہو گئے۔آپ کا مزار مبارک کربلائے معلی میں ہے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* نگران شعبہ ماہنامہ خواتین کراچی سطح




[1] ترمذی،5/398،حدیث:3732

[2] تاریخ بغداد، 2/201

[3] ترمذی، 5/429، حدیث: 3800


Share