رضائے الہی کے لئے سجدہ کرنا
ماہنامہ خواتین ویب ایڈیشن

موضوع:رضائے الٰہی کے لئے سجدہ کرنا

حضور نبی کریم  صلی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلم  كا فرمان ہے:تم پر سجدوں کی کثرت کرنا لازم ہے کیونکہ تم  اللہ  پاک کے لئے جب بھی سجدہ کرو گے تو  اللہ  پاک اس سجدے کے بدلے تمہارا ایک درجہ بلند فرمائے گا اور تمہارا ایک گناہ مٹا دے گا۔([1])

شرحِ حدیث

اس حدیثِ پاک میں کثرت سے سجدے کرنے کی ترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے۔کثرت سے سجدے کرنے سے کیا مراد ہے ؟اس کے تحت حکیمُ الامت مفتی احمد یار خان نعیمی  رحمۃ  اللہ  علیہ  فرماتے ہیں:اس طرح کہ نوافل زیادہ پڑھو اور تلاوتِ قرآن کثرت سے کرو،سجدۂ شکر زیادہ کرو۔اس حدیثِ مبارک میں اس بات کا بھی ذکر ہے کہ سجدے کی برکت سے گناہ معاف ہوتے ہیں۔مفتی صاحب  رحمۃ  اللہ  علیہ  فرماتے ہیں:معلوم ہوا کہ سجدہ گناہوں کا کفارہ ہے مگر گناہوں سے مراد حقوقُ  الله  کے گناہِ صغیرہ ہیں،حقوق العباد ادا کرنے سے اور گناہِ کبیرہ توبہ سے معاف ہوتے ہیں۔([2])

سجدہ  اللہ  پاک کے قرب کا ذریعہ ہے: اللہ  پاک نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے۔ہم دیکھتی ہیں کہ  اللہ  پاک نے جانوروں کو تو چار پاؤں پر چلنے والا بنایا لیکن انسان کو دو پاؤں عطا کئے تاکہ وہ جانوروں کی طرح جھک کر نہ چلے بلکہ سیدھا کھڑا ہو کر چلے۔اگر وہ جھکے تو فقط اپنے رب کی بارگاہ میں اور اس کا اپنے رب کی بارگاہ میں جھکنا اس قدر اچھا عمل ہے کہ پیارے آقا  صلی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلم  نے سجدہ کرنے کو  اللہ  پاک کا قرب حاصل کرنے کا ذریعہ فرمایا۔ جیسا کہ ایک روایت میں ہے:بندہ سجدے کی حالت میں اپنے رب سے بہت زیادہ قریب ہوتا ہے،اس لئے تم سجدے میں کثرت سے دعا کیا کرو۔([3])

حضرت مفتی احمد یار خان  رحمۃ  اللہ  علیہ  اس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں:رب تو ہم سے ہر وقت قریب ہے(مگر)ہم اس سے دور رہتے ہیں،البتہ سجدے کی حالت میں ہمیں اس سے خصوصی قرب نصیب ہوتا ہے،لہٰذا اس قرب کو غنیمت سمجھ کر جو مانگ سکیں مانگ لیں۔([4])مزید فرماتے ہیں:نفل نماز کے سجدوں میں صراحتًا(یعنی صاف لفظوں میں)دعائیں مانگو اور دیگر نمازوں کے سجدوں میں ربِّ کریم کی تسبیح و  تحمید(پاکی وخوبی بیان) کرو کہ یہ بھی ضمنی دعا ہے،(کیونکہ)کریم کی تعریف بھی دعا ہوتی ہے۔([5])

سجدہ بہترین عبادت ہے:سجدہ بہترین عبادت ہے کیونکہ اس میں عاجزی و انکساری اور بندہ ہونے کا واضح اظہار ہے۔اس میں بندہ اپنے بدن کے سب سے عزت والے اعضا یعنی سر اور چہرے کو زمین پر رکھ کر اپنے عاجز ہونے کا اظہار کرتا ہے اور زبان سے  اللہ  پاک کی عظمت کا اقرار کرتا ہے،اسی لئے نماز میں دیگر ارکان،مثلاً:قیام،رکوع وغیرہ تو ہر رکعت میں ایک ہی بار ہے لیکن سجدہ ہر رکعت میں دو بار ہے۔ اللہ  پاک نے قرآنِ پاک میں مومنین کے اوصاف بیان کرتے ہوئے فرمایا:

اَلتَّآىٕبُوْنَ الْعٰبِدُوْنَ الْحٰمِدُوْنَ السَّآىٕحُوْنَ الرّٰكِعُوْنَ السّٰجِدُوْنَ 11، التوبۃ:112)

ترجمہ:توبہ کرنے والے،عبادت کرنے والے،حمد کرنے والے،روزہ رکھنے والے،رکوع کرنے والے،سجدہ کرنے والے۔

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

غمگین دل کا علاج:سجدہ غمگین دلوں کا علاج ہے۔ اس سے غم دور ہوتے ہیں اور دل کو راحت نصیب ہوتی ہے۔پیارے آقا  صلی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلم  جب مشرکین کے جھٹلانے اور ایمان نہ لانے کی وجہ سے غمگین ہوئے تو  اللہ  پاک نے اپنے محبوب  صلی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلم  سے ارشاد فرمایا:

وَ لَقَدْ نَعْلَمُ اَنَّكَ یَضِیْقُ صَدْرُكَ بِمَا یَقُوْلُوْنَۙ(۹۷) فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَ كُنْ مِّنَ السّٰجِدِیْنَۙ(۹۸)(پ14،الحجر:98،97)

ترجمہ:اور بیشک ہمیں معلوم ہے کہ ان کی باتوں سے آپ کا دل تنگ ہوتا ہے تو اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی پاکی بیان کرو اور سجدہ کرنے والوں میں سے ہوجاؤ ۔یعنی  اللہ  پاک کی بارگاہ میں سجدہ کرنا اور عبادت میں مشغول ہونا غم کا بہترین علاج ہے۔

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

معاملات کیسے سیدھے ہوں؟ہم اکثر اپنے حالات کا رونا روتی رہتی ہیں کہ حالات ٹھیک نہیں ہوتے،معاملات سیدھے نہیں ہوتے وغیرہ۔کیا ہم نے کبھی غور کیا کہ ہم اپنے رب کے احکامات پر کتنا عمل کرتی ہیں؟اس نے ہمیں اپنی بارگاہ میں جھکنے کا حکم دیا،کیا ہم اس کی بارگاہ میں سجدہ کرتی ہیں؟حدیثِ پاک میں ہمیں بتایا گیا ہے کہ سجدے میں دعائیں قبول ہوتی ہیں،کیا ہم نے کبھی اپنے معاملات کے حل کے لئے  اللہ  پاک کی بارگاہ میں اپنے سر کو جھکایا؟اس کے آگے گڑگڑا کر التجائیں کیں؟وہ رحیم رب تو دعاؤں کو قبول فرمانے والا ہے،لیکن ہم ہی اس کی بارگاہ میں خود کو حاضر نہیں کرتیں۔ اسے یوں سمجھیے کہ ہماری حالت اس مہر (Stamp)کی طرح ہے جس پر لکھائی الٹی ہوتی ہے،جب یہ مہر  کاغذ پر لگتی ہے تو الفاظ سیدھے ہو جاتے ہیں ۔اسی طرح جب ہم بھی اپنے خالق و مالک کے حضور ماتھا ٹیکیں گی یعنی سجدہ کریں گی تو ان شاء  اللہ  ہمارے بھی الٹے کام سیدھے ہو جائیں گے۔

البتہ!یاد رہے کہ انسان جو بھی نیک کام کرے وہ  اللہ  پاک کی رضا حاصل کرنے کے لئے کرنا چاہیے۔ اللہ  پاک کی رضا بہت بڑی نعمت ہے۔ اللہ  پاک قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:

وَ رِضْوَانٌ مِّنَ اللّٰهِ اَكْبَرُؕ- (پ 10، التوبۃ:72)

ترجمہ:اور  اللہ  کی رضا سب سے بڑی چیز ہے۔

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اس آیتِ مبارکہ کے تحت تفسیرِ خازن میں ہے:جنت کی نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت یہ ہوگی کہ  اللہ  پاک جنتیوں سے راضی ہو گاکبھی نا راض نہ ہو گا۔([6])  بلکہ ایک روایت میں ہے: اللہ  پاک جنتیوں پر تجلی فرمائے گا اور ان سے کہےگا:مجھ سے مانگو۔جنتی کہیں گے:الٰہی!ہم تجھ سے تیری رضا مانگتے ہیں۔ ([7])چنانچہ سجدہ کرنا اگرچہ بے حد فضیلت والا عمل ہے لیکن اس کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ سجدہ  اللہ  پاک کے لئے کیا جائے۔کیونکہ اخلاص کے بغیر کیا جانے والا عمل چاہے کتنا بڑا ہی کیوں نہ ہو بےکار ہے۔یہی وجہ ہے کہ مذکورہ حدیثِ پاک میں بھی جو فضیلت ارشاد فرمائی گئی ہے اس میں ان الفاظ کا بھی ذکر ہے کہ تم  اللہ  پاک کے لئے جب بھی سجدہ کرو گے۔اس سے معلوم ہوا کہ حدیثِ پاک میں مذکور فضیلت اسی صورت میں حاصل ہو گی جبکہ سجدہ  اللہ  پاک کی رضا حاصل کرنے کے لئے کیا جائے۔قرآنِ پاک میں بھی  اللہ  پاک کے لئے سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔چنانچہ ارشاد ہوتا ہے:

فَاسْجُدُوْا لِلّٰهِ (پ27، النجم:62)

ترجمہ:تو  اللہ  کے لئے سجدہ کرو ۔

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

 جنت کے شوق اور جہنم کے خوف سے سجدہ کرنا:سجدہ  اللہ  پاک کی رضا حاصل کرنے کے لئے کرنا چاہیے۔اس کا یہ مطلب نہیں کہ اگر کوئی جنت کے شوق اور جہنم کے خوف کی وجہ سے سجدہ کرے تو یہ رضائے الٰہی کے خلاف ہے۔بلکہ یہ تو رضائے الٰہی کے نتیجے میں حاصل ہونے والے انعامات ہیں۔ جب  اللہ  پاک راضی ہو گا تو بطورِ انعام جنت میں داخلہ اور جہنم سے چھٹکارا عطا فرمائے گا۔لہٰذا ایسا کرنا اخلاص کے منافی نہیں ہے۔البتہ!اگر کوئی صرف دنیا کو دکھانے یا دنیاوی شہرت حاصل کرنے کے لئے سجدہ کرے تو اس کا یہ عمل ضرور اخلاص کے منافی ہے اور ایسا کرنے کی صورت میں وہ  اللہ  پاک کی رضا کے بجائے اس کی ناراضی کی حق دار ہو گی۔ اللہ  پاک ہمیں اخلاص سے عبادت کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی  اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* شعبہ ٹیچر ٹریننگ ڈیپارٹمنٹ مجلس جامعۃ المدینہ گرلز  



[1] مسلم،ص199،حدیث:1093ملتقطاً

[2] مراۃ المناجیح، 2/85

[3] مسلم،ص198،حدیث:1083

[4] مراۃ المناجیح،2/82

[5] مراۃ المناجیح،2/71

[6] تفسیر خازن، 2/ 261

[7] حلیۃ الاولیاء،6/226، حدیث:8384


Share