اِستخارہ  (دوسری اور آخری قسط)
ماہنامہ خواتین ویب ایڈیشن

سلسلہ: شرحِ حدیث

موضوع: استخارہ (دوسری و آخری قسط)

*محترمہ بِنتِ کریم عطاریہ مدنیہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کیا استخارے پر عمل کرنا ضروری ہے؟

استخارے کا جواب ظنی ہوتا ہے،یقینی نہیں۔استخارے میں جو اشارہ آئے اس پر عمل کرنا بہتر ہے لیکن اس کے خلاف بھی عمل کرنا جائز ہے۔

استخارے کے بعد اس پر عمل کرنا فرض یا واجب ہے نہ اس کے خلاف کرنا گناہ ہے۔اگر استخارے کے خلاف کرنے میں ہی کوئی دنیوی فائدہ ظاہر ہو تو اس پر عمل کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔البتہ بلا وجہ استخارے کے بعد اس کے خلاف عمل نہیں کرنا چاہیے۔

اگر استخارے کے بعد بھی نقصان اٹھانا پڑے تو؟

بعض اوقات انسان استخارہ کرتا ہے اور اسے ایسا کام کرنے کا اشارہ ملتا ہے جو اللہ پاک کے ہاں تو اس کے حق میں  بہتر ہوتا ہے لیکن ظاہری اعتبار سے وہ کام اس کی سمجھ میں  نہیں  آتا،لہٰذا وہ سوچتا ہے کہ میں  نے تو اللہ پاک سے یہ چاہا تھا کہ مجھے وہ کام ملے جو میرے لئے بہتر ہو لیکن جو کام ملا وہ تو مجھے اچھا نظر نہیں  آ رہا،اس میں  میرے لئے تکلیف اور پریشانی ہے،پھر کچھ عرصے بعد جب انجام سامنے آتا ہے تب اس کو پتہ چلتا ہے کہ حقیقت میں اللہ پاک نے اس کے لئے جو فیصلہ کیا تھا وہی اس کے حق میں  بہتر تھا۔جیسا کہ حضرت عبدُ اللہ بن عمر   رضی اللہُ عنہما  فرماتے ہیں: آدمی اللہ پاک سے استخارہ کرتا ہے،   پھر اللہ پاک  اس کے لئے ( کوئی کام)چُن لیتا ہے تو وہ آدمی اپنے رب سے ناراض ہوجاتا ہے لیکن جب وہ آدمی اس کام کے انجام میں  نظر کرتا ہے تو اسے پتا چلتا ہے کہ یہی کام اس کے لئے بہتر ہے۔(1)

استخارے کے ذریعے یہ معلوم کروانا کیسا کہ جادو کس نے کروایا ہے؟

جس طرح کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کے بہتر ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں استخارہ کیا جاتا ہے اسی طرح دیگر بہت سے کاموں کے لئے بھی استخارہ کیا اور کروایا جاتا ہے،مثلاً مسلسل بیماری،بے روزگاری،بے اولادی یا اور کسی آزمائش کا سامنا ہو تو اس کے اسباب جاننے کے لئے بھی استخارہ کیا جاتا ہےاور استخارے میں بعض اوقات جادو کا اشارہ بھی آ جاتا ہے۔

یاد رہے!استخارے سے چونکہ یقینی علم حاصل نہیں ہوتا بلکہ ظنی علم حاصل ہوتا ہے اس لئے استخارہ کرنے والے سے یہ معلوم نہیں کرنا چاہیے کہ جادو کس نے کروایا ہے؟ اگر کوئی استخارہ کرنے والا بتا بھی دے کہ فلاں نے جادو کروایا ہے تو بھی صرف استخارے کی بنیاد پر اس سے تعلق توڑنا،غیبتوں،   تہمتوں اور چغلیوں وغیرہ کے گناہوں میں مبتلا ہو جانا اپنی آخرت کو برباد کرنے کا سبب ہے۔

استخارے کے مختلف طریقے:

استخارہ چونکہ رب سے خیر مانگنے یا کسی سے بھلائی کا مشورہ کرنے کو کہتے ہیں،اس لئے مختلف دعاؤں  کے ذریعے رب سے استخارہ کیا جاتا ہے،جن میں  سے ایک دعا نماز کے بعد مانگی جاتی ہے اسی وجہ سے اس نماز کو نمازِ استخارہ کہا جاتا ہے۔(2) چنانچہ اس کا طریقہ یہ ہے کہ جب کوئی کسی معاملے کا ارادہ کرے تو دو رکعت نفل پڑھے پھر کہے:

اَللّٰهُمَّ اِنِّي اَسْتَخِيْرُكَ بِعِلْمِكَ وَ اَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ وَ اَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيْمِ فَاِنَّكَ تَقْدِرُ وَ لَا اَقْدِرُ وَ تَعْلَمُ وَ لَا اَعْلَمُ وَ اَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوْبِ اَللّٰهُمَّ اِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ هٰذَا الْاَمْرَ خَيْرٌ لِّیْ فِيْ دِيْنِيْ وَ مَعَاشِيْ وَ عَاقِبَةِ اَمْرِيْ اَوْ قَالَ عَاجِلِ اَمْرِي وَآجِلِهٖ فَاقْدُرْهُ لِيْ وَيَسِّرْهُ لِيْ ثُمَّ بَارِكْ لِيْ فِيْهِ وَاِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ هٰذَا الْاَمْرَ شَرٌّ لِيْ فِيْ دِيْنِيْ وَ مَعَاشِيْ وَ عَاقِبَةِ اَمْرِيْ اَوْ قَالَ فِي عَاجِلِ اَمْرِيْ وَآجِلِهٖ فَاصْرِفْهُ عَنِّيْ وَ اصْرِفْنِيْ عَنْهُ وَ اقْدُرْ لِيَ الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ ثُمَّ اَرْضِنِیْ۔(3)

علامہ ابنِ عابدین شامی  رحمۃ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں:حدیث میں وارد اس دعا میں ھٰذَا الْاَمْرَ کی جگہ چاہے تو حاجت کا نام لے یا اُس کے بعد۔(4) یعنی اگر عربی جانتا ہے تو اس جگہ اپنی حاجت کا ذکر کرے یعنی ھٰذَا الْاَمْرَ کی جگہ اپنے کام کا نام لے،   مثلاً:

ھٰذَا السَّفْرَ یا ھٰذَا النِّکَاحَ یا  ہٰذِہِ التِّجَارَۃَ یا ہٰذَا الْبَیْعَ

کہے اور اگر عربی نہیں  جانتا تو ھٰذَا الْاَمْرَ  ہی کہہ کر دل میں  اپنے اس کام کے بارے میں  سوچے اور دھیان دے جس کے لئے استخارہ کر رہا ہے۔(5)

استخارے کا جواب کیسے پتہ چلے گا؟

استخارہ کرنے والی کو پتہ کیسے چلے گا کہ میرے لیے کیا بہتر ہے؟تو یاد رکھئے!اس کے دو طریقے ہیں:

پہلا طریقہ:

سات بار استخارہ کرے اور اس کے بعد جو بات دل میں جمے اور اس کام کو کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں دل میں جو رجحان پیدا ہو  اس کو اختیار کرے۔

دوسرا طریقہ:

بعض مشائخِ کرام  رحمۃ اللہِ علیہم   سے منقول ہے: دعائے مذکور پڑھ کر با وضو قبلے کی طرف رخ کر کے سوئے۔ اگر خواب میں سفیدی یا سبزی دیکھے تو وہ کام بہتر ہے اور سیاہی یا  سرخی دیکھے تو بُرا ہے اس سے بچنا مناسب ہے۔(6)

حکیمُ الْاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان  رحمۃ اللہِ علیہ  نے بھی اس مسئلے کی تفصیل یوں ارشادفرمائی ہے کہ بعض صوفیا فرماتے ہیں:اگر سوتے وقت دو رکعتیں  پڑھ کر یہ دعا پڑھے پھر با وضو قبلہ رو ہو جائے تو اگر خواب میں سبزی یا سفید جاری پانی یا روشنی دیکھے تو کامیابی کی علامت ہے اور اگر سیاہی یا گدلا پانی یا اندھیرا دیکھے تو ناکامی اور نا مرادی کی علامت ہے۔(7)

نمازِ استخارہ میں  کون سی سورتیں  پڑھیں؟

مستحب یہ ہے کہ اس دعا کے اول آخر اَلْحَمْدُ لِلّٰہ اور درود شریف پڑھے۔پہلی رَکعت میں سورۂ کافرون اور دوسری میں سورۂ اخلاص پڑھے۔بعض مشائخ فرماتے ہیں:پہلی رکعت  میں

وَ رَبُّكَ یَخْلُقُ مَا یَشَآءُ وَ یَخْتَارُؕ-مَا كَانَ لَهُمُ الْخِیَرَةُؕ-سُبْحٰنَ اللّٰهِ وَ تَعٰلٰى عَمَّا یُشْرِكُوْنَ(۶۸) وَ رَبُّكَ یَعْلَمُ مَا تُكِنُّ صُدُوْرُهُمْ وَ مَا یُعْلِنُوْنَ(۶۹)

(پ20،القصص:68،69) اور دوسری میں

وَ مَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّ لَا مُؤْمِنَةٍ اِذَا قَضَى اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗۤ اَمْرًا اَنْ یَّكُوْنَ لَهُمُ الْخِیَرَةُ مِنْ اَمْرِهِمْؕ-وَ مَنْ یَّعْصِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِیْنًاؕ(۳۶)

(پ22،الاحزاب: 36)  پڑھے۔(8)

دعا کے ذریعے استخارہ:

علامہ ابنِ عابدین شامی  رحمۃ اللہِ علیہ  فتاویٰ شامی میں لکھتے ہیں:اگر کسی پر نماز ِاستخارہ پڑھنادشوار ہوجائے تو وہ دعا کے ذریعے استخارہ کر لے۔(9)

مشہور محدث حضرت علامہ علی قاری  رحمۃ اللہِ علیہ  مرقاۃ المفاتیح میں لکھتے ہیں:جسے کام میں  جلدی ہو تو وہ صرف یہ کہہ لے:

اَللّٰهُمَّ خِرْ لِيْ وَاخْتِرْلِیْ وَاجْعَلْ لِیَ الْخِیَرَۃَ

ترجمہ:یا اللہ! میرا کام بہتر کر دے اور میرے لئے(دو کاموں  میں  سے بہتر کو) اختیار فرما کر(اس میں)میرے لئے بہتری رکھ دے۔یا یہ کہے:

اَللّٰهُمَّ خِرْ لِيْ وَاخْتِرْلِیْ وَلَا تَکِلْنِیْ اِلٰی اِخْتِیَارِیْ

ترجمہ یا اللہ!میرا کام بہتر کر دے اور میرے لئے(دو کاموں  میں  سے بہترکو)اختیار فرما اور مجھے میری پسند کے حوالے نہ فرما۔(10)

بزرگانِ دین  رحمۃ اللہِ علیہم   سے استخارہ کرنے کے اور بھی کئی طریقے اور وظائف منقول ہیں  مثلاً تسبیح کے ذریعے استخارہ کرنا جوقلیل وقت میں مکمل ہو جاتا ہے۔(11)

اللہ پاک ہمیں اپنی رضا کے کاموں پر راضی رہنے اور ہر اس کام سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے جو اس کی ناراضی کا باعث ہو۔

اٰمین بِجاہِ النبیِّ الْاَمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* معلمہ جامعۃ المدینہ گرلز خوشبوئے عطار واہ کینٹ



1  کتاب الزہد لابن مبارک،ما رواہ نعیم بن حماد،ص33،32،حدیث:128

2 بد شگونی،   ص47

3 بخاری ،   1  /393،   حدیث:1162

4 رد المحتار،   2/570

5 بد شگونی،   ص48

6 رد المحتار،   2/570

7  مراۃ المناجیح ،   2 /302

8رد المحتار،   2 /570

9 رد المحتار،   2 /570

10  مرقاۃ  المفاتیح  ،   3 /406،   تحت الحدیث:1323

11  بدشگونی،   ص 51


Share