پیغامِ بنتِ عطار
63 نیک اعمال
(نیک عمل نمبر 31)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بارگاہِ خداوندی تک رسائی حاصل کرنے کے ذرائع بہت زیادہ ہیں مگر ان میں سب سے زیادہ محبوب ذریعہ فرائض کی ادائیگی ہے جیسا کہ ایک حدیثِ قدسی میں اللہ پاک کا فرمانِ عالیشان ہے:میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قرب چاہتا ہے ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض پسند ہیں۔(1)فرائض کے علاوہ اللہ پاک کی جس قدر عبادت کی جاتی ہے وہ اس کا مزید قرب حاصل کرنے کے لئے ہے جیسا کہ حدیثِ قدسی ہے:میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں، پھر جب اس سے محبت کرتا ہوں تو میں اس کے کان ہو جاتا ہوں جن سے وہ سنتا ہے،اس کی آنکھیں ہو جاتا ہوں جن سے وہ دیکھتا ہے اور اس کے پاؤں بن جاتا ہوں جن سے وہ چلتا ہے۔(2)
نفل کئی طرح کے ہیں،تَہَجُّد،صلوۃُ اللیل،چاشت، اشراق اور تحیۃ الوضو وغیرہ،امیرِ اہلِ سنت دامت برکاتہم العالیہ نے نوافل کا شوق دلانے اور ان کی فضیلتوں کو پانے کے لئے 63 نیک اعمال کے رسالے میں یہ سوال عطا فرمایا ہے:
نیک عمل نمبر 31:کیا آج آپ نے اوّابین یا اشراق و چاشت کے نوافل پڑھے ؟
اس سوال سے مقصود یہ ہے کہ ہم فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ نوافل پڑھنے والیاں بھی بن جائیں۔ اس سوال میں تین طرح کے نوافل کا ذکر ہے:
1-صلوۃُ الاوّابین:
مغرب کے فوراً بعد یہ نمازادا کی جاتی ہے، ایک روایت کے مطابق جو مغرب کے بعد6 رکعتیں اس طرح پڑھے کہ ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کہے تو وہ 6 رکعتیں 12 برس کی عبادت کے برابر شمار کی جائیں گی۔(3)ایک اور روایت کے مطابق یہ نوافل ادا کرنے والے کے گناہ بخش دیئے جائیں گے اگرچہ وہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔(4)
نَمازِ اَوّابِین کا طریقہ:
مغرب کی تین رکعت فرض پڑھنے کے بعد چھ رکعت ایک ہی سلام سے پڑھئے، ہر دو رکعت پر قعدہ کیجئے اور اس میں اَلتَّحِیّات،درودِ ابراہیم اور دعا پڑھئے، پہلی، تیسری اور پانچویں رکعت کی ابتدا میں ثنا،تَعَوُّذ و تَسمِیَہ(یعنی ثنا،اَعُوْذُ بِاللہ اور بسمِ اللہ)بھی پڑھئے۔چھٹی رکعت کے قعدے کے بعد سلام پھیر دیجئے۔پہلی دو رکعتیں سُنَّتِ مُؤَکَّدہ ہوئیں اور باقی چار نوافل۔یہ ہے اَوّابین(توبہ کرنے والوں)کی نماز۔(5) چاہیں تو دو دو رکعت کر کے بھی پڑھ سکتی ہیں۔فتاویٰ شامی میں ہے:بعد مغرب چھ رکعتیں مستحب ہیں ان کو صَلٰوۃُ الْاوّابین کہتے ہیں،خواہ (یعنی چاہیں تو)ایک سلام سے سب پڑھے یا دو (سلام) سے یا تین سے اور تین سلام سے یعنی ہر دو رکعت پر سلام پھیرنا افضل ہے۔(6)
نمازِ اشراق:
سورج طلوع ہونے کے کم از کم 20 یا 25 منٹ بعد سے لے کر ضحویِ کُبریٰ تک نمازِ اشراق کا وقت رہتا ہے۔(7) جونمازِ فجر ادا کر کے ذِکْرُ اللہ کرے یہاں تک کہ آفتاب بلند ہو جائے، پھر دو رکعتیں پڑھے تو اسے پورے حج و عمرے کا ثواب ملے گا۔(8) سبحان اللہ!کتنا آسان نسخہ ہے حج و عمرے کا ثواب لوٹنا!اب بھی کوئی سستی کرے تو پھر مقدر کی بات ہے!
نماز چاشت:
نمازِ چاشت بہت فضیلت والی نماز ہے، ہوسکے تو اسے بھی ضرور پڑھ لینا چاہیے۔چاشت کی نماز مستحب ہے، کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ چاشت کی بارہ رکعتیں ہیں۔(9)اور افضل بارہ ہیں (10)جیسا کہ ایک حدیثِ پاک میں ہے: جس نے چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھیں اللہ پاک اس کے لئے جنت میں سونے کا محل بنائے گا۔(11) ایک اور روایت میں ہے کہ جس نے چاشت کی 2 رکعتیں پڑھیں وہ غافلوں میں نہیں لکھا جائے گا، جو 4 پڑھے وہ عبادت گزاروں میں لکھا جائے گا، جو 6 پڑھے تو اس دن اسے کفایت کریں گیں، جو 8 پڑھے تو اللہ پاک اسے فرمانبرداروں میں لکھے گا اور جو 12 رکعت پڑھے تو اللہ پاک اس کے لئے جنت میں ایک گھر بنائے گا اور کوئی دن یا رات نہیں جس میں اللہ پاک بندوں پر احسان و صدقہ نہ کرے اور اللہ پاک نے اس بندے سے بڑھ کر کسی پر احسان نہ کیا جسے اپنا ذکر الہام کیا۔(12) ایک روایت میں ہے کہ آدمی پر اس کے ہر جوڑ کے بدلے صدقہ ہے(اور کل 360 جوڑ ہیں)۔ہر تسبیح صدقہ ہے۔ہر حمد صدقہ ہے۔لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ کہنا صدقہ ہے۔ اللہُ اکبر کہنا صدقہ ہے۔ اچھی بات کا حکم کرنا اور بری بات سے منع کرنا صدقہ ہے اور ان سب کی طرف چاشت کی دو رکعتیں کفایت کرتی ہیں۔(13)
نمازِ چاشت کا وقت:
نماز چاشت کا وقت آفتاب بلند ہونے سے زوال یعنی نصفُ النہار شرعی تک ہے(14)اور بہتر یہ ہے کہ چوتھائی دن چڑھے پڑھے۔(15)نمازِ اشراق کے فوراً بعد بھی چاہیں تو نمازِ چاشت پڑھ سکتی ہیں۔
کثیر صحابیات کا اس نفل نماز کی ادائیگی پر عمل رہا مگر اُمُّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا کے متعلق منقول ہے کہ آپ نمازِ چاشت کی پابندی میں بہت ممتاز تھیں۔لہٰذا ہمیں بھی سنتِ عائشہ صدیقہ پر عمل کرنا چاہیے تاکہ ہماری دنیا و آخرت سنور جائے۔ بلکہ اُمُّ المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا چاشت کی آٹھ رکعتیں پڑھا کرتیں اور فرماتیں:اگر میرے ماں باپ اُٹھا بھی لئے جائیں تب بھی میں یہ رکعتیں نہ چھوڑوں۔(16)حکیمُ الاُمّت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہِ علیہ حدیثِ پاک کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں:یعنی اگر اشراق کے وقت مجھے خبر ملے کہ میرے والدین زندہ ہو کر آ گئے ہیں تو میں ان کی ملاقات کے لئے یہ نفل نہ چھوڑوں بلکہ پہلے یہ نفل پڑھوں، پھر ان کی قدم بوسی کروں۔(17)
عبادت کا اُخروی فائدہ یہ ہے کہ اللہ پاک اپنی عبادت گزار بندیوں کو عبادت کی برکت سے آخرت میں جنت کی بے شمار نعمتیں عطا فرمائے گا تو دنیا میں بھی بہت سے فوائد ہیں، مثلاً: روزی بڑھانا، مال و سامان و اولاد ہر چیز میں برکت ہونا، بہت سی دنیاوی تکلیفوں اور پریشانیوں کا دور ہو جانا، بہت سی بلاؤں کا ٹل جانا اورعمر کا بڑھنا وغیرہ وغیرہ۔ چنانچہ نوافل کی عادت اپنانے کے لئے دعوتِ اسلامی کے ماحول کو اپنا لینا چاہیے کہ اس ماحول کی برکت سے نہ صرف فرائض کی ادائیگی کا ذہن بنتا ہے بلکہ لاکھوں لاکھ افراد نوافل کے بھی پابند ہوگئے ہیں۔اس ماحول سے وابستہ ہونے کے لئے ہمیں چاہیے کہ اسلامی بہنوں کے ہفتہ وار اجتماع میں شرکت کریں اور وہاں ملنے والی روحانیت کے ذریعے اپنے دلوں کو جگمگائیں، ہر ماہ نیک اعمال کا رسالہ مکتبۃ المدینہ کی کسی بھی شاخ سے ہدیۃً حاصل کر کے جس سوال پر عمل کی سعادت ملی اس پر صحیح(یعنی اُلٹا رائٹ)اور جس سے محرومی رہی اس پر(0)کا نشان لگایئےاور ہر ماہ کی پہلی تاریخ کو اپنے علاقے میں ہونے والے اسلامی بہنوں کے ہفتہ وار اجتماع میں شرکت فرما کر وہاں کی ذمہ دار کو جمع کروا کر دین و دنیا کی ڈھیروں بھلائیاں حاصل کیجیئے۔
1 بخاری،4/248،حدیث:6502
2 بخاری، 4/248، حدیث:6502
3 ترمذی، 1/439، حدیث:435
4 معجم اوسط، 5/255، حدیث:7245
5 الوظیفۃ الکریمہ، ص27، 26ماخوذاً
6 دُرّ مختار مع ردالمحتار، 2/547
7 مدنی پنج سورہ، ص277
8 ترمذی، 2/100، حدیث:586
9 فتاویٰ ہندیۃ، 1/112
10 بہار شریعت، 2/675، حصہ:4
11 ترمذی، 2/17، حدیث:472
12 ترغیب و ترہیب، 1/266، حدیث:14
13 مسلم، ص284، حدیث:1671
14 فتاویٰ ہندیۃ، 1/112
15 بہار شریعت، 2/676،حصہ:4
16 مؤطا امام مالک، 1/153، حدیث:366
17 مراۃ المناجیح، 2 /299

Comments