نیک اعمال (نیک عمل نمبر 34)
ماہنامہ خواتین ویب ایڈیشن

63 نیک اعمال

(نیک عمل نمبر 34)

خود داری بہترین انسانی صفت ہے،اس کے ذریعے انسان اپنے وجود کی اہمیت کو پہچانتا ہے۔ پہلے ماں باپ بچوں کو خود داری کی اہمیت سکھاتے اور انہیں سمجھاتے تھے کہ اپنے تمام معاملات میں دوسروں کی طرف نہ دیکھئے، کسی سے بے جا امید نہ رکھئے اور اپنے حصے کا کام خود کرنے کی عادت ڈالئے، لیکن افسوس! آج کیفیت یہ ہے کہ جس سے جو مل جائے وہ لے لیا جائے بلکہ جھپٹ لیا جائے، کی سوچ عام ہوتی جا رہی ہے۔ایسے لوگ خود کو ذلت پر پیش کرنے سے بھی نہیں کتراتے،جبکہ خود دار انسان اپنی غیرت اور عزتِ نفس کو مجروح نہیں ہونے دیتا۔ حالانکہ اللہپاک کے پیارے و آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  نے ارشاد فرمایا ہے:لَا یَنْبَغِیْ لِلْمُؤمِنِ اَنْ یُّذِلَّ نَفْسَہُ یعنی مومن کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے نفس کو ذلت میں ڈالے۔([1])

امیرِ اہلِ سنت دامت برکاتہم العالیہ نے نیک اعمال کے رسالہ میں خود داری کی عادت اپنانے کا بھی ذہن دیا تاکہ جن لوگوں کے اندر خود داری کا جذبہ دم توڑ گیا ہے ان کے اندر پھر سے یہ جذبہ پیدا ہو جائے۔اگر ہم اس کے مطابق عمل کرنے والی بن جائیں تو دوسروں سے مانگنے کی عادت سے محفوظ رہ سکیں گی۔ چنانچہ

 نیک عمل نمبر 34ہے کہ آج آپ نے گھر کے افراد کے علاوہ کسی سے(کپڑے، موبائل فون، چپل، زیورات وغیرہ) چیزیں دوسروں سے مانگ کر استعمال تو نہیں کی؟(دوسروں سے سوال کی عادت ہو تو نکال دیجئے، ضرورت کی چیز نشانی لگا کر اپنے پاس بحفاظت رکھئے۔)

آجکل یہ عادتیں عام ہیں جس کی وجہ بنیادی علمِ دین سے دوری ہے۔دنیا دار لوگ یہ ذہن رکھتے ہیں کہ بس اپنا مقصد پورا ہوتا رہے اور اپنی زندگی اچھی گزرتی رہے۔یہ سوچ ان لوگوں کی ہوتی ہے جن کا آخرت کی بہتری کا کوئی ذہن نہیں ہوتا حالانکہ ایک روایت کے مطابق بار بار مانگنے کی عادت اللہپاک کو پسند نہیں ہے۔([2])

خود داری کے منافی چند عادات:

* پڑوس سے چینی، چائے کی پتی اور نمک وغیرہ مانگنا*جان بوجھ کر بیلنس نہ ڈلوانا اور دوسروں سے فون لے کر کال کرنا*باوجودِ قدرت اپنا قلم نہ خریدنا۔ہر با شعور انسان جانتا ہے کہ مانگنے کی عادت غیر اخلاقی ہے؛اس سے انسان دوسروں کی نظروں میں گر جاتا ہے۔اس لئے ہمیں اس نیک عمل کے مطابق عمل کرنا چاہیے تاکہ اگر ہم اس عادت میں مبتلا ہوں تو اس سے چھٹکارا پا سکیں اور ہمیشہ دوسروں سے نہ مانگنے کی یہ فضیلت یاد رکھیں کہ ایک مرتبہ حضور صلی اللہعلیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو مجھے ایک بات کی ضمانت دے میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔حضرت ثوبان رضی اللہعنہ نے عرض کی:میں ضمانت دیتا ہوں۔تو حضور نے فرمایا:لوگوں سے کچھ نہ مانگنا۔اس کے بعد حضرت ثوبان رضی اللہعنہ کسی سے کچھ نہ مانگتے یہاں تک کہ گھوڑے پر سوار ہوتے اور کَوڑا یعنی چابک گر جاتا تو کسی سے اٹھانے کا نہ کہتے بلکہ گھوڑے سے نیچے اتر کر خود ہی اٹھا لیتے۔([3]) چنانچہ،

ہمیں چاہیے کہ خود داری اپنائیں،بلا وجہ مانگنے سے بچنے کی کوشش کریں۔اللہپاک ہمیں خود داری کی عادت اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم



[1] ترمذی ، 4 / 112 ، حدیث:2261

[2] بخاری ، 1 / 498 ، حدیث:1477

[3] ابن ماجہ، 2/ 401، حدیث:1837


Share