موضوع: بخل
اللہ پاک فرماتا ہے
وَ لَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ بِمَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ هُوَ خَیْرًا لَّهُمْؕ-بَلْ هُوَ شَرٌّ لَّهُمْؕ-سَیُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِهٖ یَوْمَ الْقِیٰمَةِؕ- (پ4،ال عمرٰن: 180)
ترجمہ:اور جو لوگ اس چیز میں بخل کرتے ہیں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دی ہے وہ ہرگز اسے اپنے لئے اچھا نہ سمجھیں بلکہ یہ بخل ان کے لئے برا ہے۔عنقریب قیامت کے دن ان کے گلوں میں اسی مال کا طوق بنا کر ڈالا جائے گا جس میں انہوں نے بخل کیا تھا ۔
تفسیر
اس آیتِ مبارکہ میں اللہ پاک کی راہ میں مال خرچ کرنے میں بخل کرنے والوں کے متعلق شدید وعید بیان کی گئی ہے۔ کیونکہ یہ لوگ جہاں شرعاً یا عرف و عادت کے اعتبار سے خرچ کرنا واجب ہو وہاں بھی خرچ نہیں کرتے یعنی زکوٰۃ،صدقۂ فطر وغیرہ میں خرچ کرنا شرعاً واجب اور دوست احباب، عزیز رشتہ داروں پر خرچ کرنا عرف و عادت کے اعتبار سے واجب ہے([1]) اور جو لوگ ان واجبات میں بھی اپنا مال خرچ نہیں کرتے، قرآن و حدیث میں ان کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے۔بلکہ ایک روایت میں بخیلی کی ایسی عادت جو کسی کی آنکھوں میں آنسوؤں کا باعث بنے اسے انتہائی برا قرار دیا گیا ہے۔ ([2])نیز کئی روایات میں مالدار لوگوں کو یہ وعید سنائی گئی ہے کہ وہ بخل کرنے کی وجہ سے بلا حساب جہنم میں داخل ہوں گے۔([3])
آیتِ مبارکہ سے حاصل ہونے والے مدنی پھول
تفسیر روح البیان میں ہے:واجب کو ادا کرنے سے رک جانا بخل ہے۔لہٰذا نفلی کام سے رک جانے کو بخل نہیں کہا جائے گا۔اس کے بعد علامہ اسماعیل حقی رحمۃُ اللہ علیہ نے واجبات کی یہ چند صورتیں بیان کی ہیں:
.1اپنے اوپر خرچ کرنا۔
.2اپنے ان رشتہ داروں پر خرچ کرنا جن کا ذمہ بندے پر واجب ہے۔
.3دیگر بھوکے پیاسے لوگوں پر خرچ کرنا۔
.4جہاد کے وقت کہ جب مال کے ذریعے قوت دینے کی ضرورت ہو۔([4])
بخل کے نقصانات
اللہ پاک کی راہ میں جو مال خرچ کیا جائے اس کی برکتیں دنیا و آخرت میں ظاہر ہوتی ہیں مگر بخيل انسان ان سے محروم رہتا ہے۔([5])کیونکہ شیطان مردود وسوسے ڈالتا ہے کہ خرچ کرو گے تو ختم ہو جائے گا،لوگوں کو کھلاؤ گے تو خود کیا کھاؤ گے؟ اس طرح وسوسوں سے انسان کو بخل پر اکساتا ہے۔الغرض بخل کی وجہ سے کئی طرح کے دینی نقصانات کا سامنا ہو سکتا ہے، لہٰذا ان کے متعلق جاننا انتہائی ضروری ہے۔
یہ نقصانات اگرچہ بہت زیادہ ہو سکتے ہیں، مگر اس حوالے سے تفسیر صراط الجنان میں جو چند نقصانات مذکور ہیں، انہیں ہی یہاں نقل کرنا کافی ہے:
.1بخل کرنے والا کبهی کامل مومن نہیں بن سکتا بلکہ کبھی بخل ایمان سے بھی روک دیتا ہے اور انسان کو کفر کی طرف لے جاتا ہے، جیسے قارون کو اس کے بخل نے کافر بنا دیا۔
.2بخل کرنے والا گویا کہ اس درخت کی شاخ پکڑ رہا ہے جو اسے جہنم کی آگ میں داخل کر کے ہی چھوڑے گی۔
.3بخل کی وجہ سے جنت میں داخل ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔
.4بخل کرنے والا مال خرچ کرنے کے ثواب سے محروم ہو جاتا اور نہ خرچ کرنے کے وبال میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
.5بخل کرنے والا حرص جیسی خطرناک باطنی بیماری کا شکار ہو جاتا ہے اور اس پر مال جمع کرنے کی دھن سوار ہو جاتی ہے اور اس کے لئے وہ جائز ناجائز تک کی پروا کرنا چھوڑ دیتا ہے۔([6])
بخل کے دُنیوی نقصانات
بخل کی وجہ سے صرف دینی نقصانات کا ہی سامنا نہیں کرنا پڑتا، بلکہ یہ ذیل میں بیان کردہ چند دنیوی نقصانات کا بھی سبب بنتا ہے:
.1بخل آدمی کی سب سے بد تر(بری) خامی ہے۔
.2بخل ملامت اور رسوائی کا ذریعہ ہے۔
.3بخل خونریزی اور فساد کی جڑ اور ہلاکت کا سبب ہے۔
.4بخل ظلم کرنے پر ابھارتا ہے۔
.5بخل کرنے سے رشتہ داریاں ٹوٹتی ہیں۔
.6بخل کرنے کی وجہ سے آدمی مال کی برکت سے محروم ہو جاتا ہے۔([7])
بخل کے اسبا ب اور ان کا علاج
پہلا سبب
بخل کا پہلا سبب تنگ دستی کا خوف ہے اور اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اس بات کو ہمیشہ ذہن میں رکھے کہ راہِ خدا میں مال خرچ کرنے سے کمی نہیں آتی بلکہ اضافہ ہوتا ہے۔
دوسرا سبب
بخل کا دوسرا سبب مال سے محبت ہے اور اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ قبر کی تنہائی کو یاد کرے کہ میرا یہ مال قبر میں میرے کسی کام نہ آئے گا بلکہ میرے مرنے کے بعد ورثا اسے بے دردی سے استعمال میں لائیں گے۔
تیسرا سبب
بخل کا تیسرا سبب نفسانی خواہشات کا غلبہ ہے اور اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ نفسانی خواہشات کے نقصانات اور ان کے اُخروی انجام کا بار بار مطالعہ کرے، اس سلسلے میں امیرِ اہلِ سنت دامت برکاتہم العالیہ کا رسالہ گناہوں کا علاج پڑھنا بے حد مفید ہے۔
چوتھا سبب
بخل کا چوتھا سبب بچوں کے روشن مستقبل کی خواہش ہے اور اس کا علاج یہ ہے کہ اللہ پاک پر بھروسا رکھنے میں اپنے یقین کو مزید پکا کرے کہ جس رب نے میرا مستقبل بہتر بنایا ہے وہی ربّ میرے بچوں کے مستقبل کو بھی بہتر بنانے پر قادر ہے۔
پانچواں سبب
بخل کا پانچواں سبب آخرت کے معاملے میں غفلت ہے اور اس کا علاج یہ ہے کہ اس بات پر غور کیا جائے کہ مرنے کے بعد جو مال و دولت میں نے راہِ خدا میں خرچ کیا وہ مجھے فائدہ دے سکتا ہے۔لہٰذا اس ختم ہونے والے مال سے فائدہ اٹھانے کے لئے اسے نیکی کے کاموں میں خرچ کرنا ہی عقل مندی ہے۔([8])
اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں بخل جیسی بری عادت سے بچائے، اپنا مال راہِ خدا میں خرچ کرنے کی توفیق دے اور جہاں ضرورت ہو وہاں خرچ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* معلمہ جامعۃ المدینہ گرلز فیضانِ اُمِّ عطار
گلبہار سیالکوٹ
[1] احیاء العلوم،3/320ملخصاً
[2] ابو داود، 3/ 18، حدیث:2511
[3] مسند فردوس، 2/ 329، حدیث:3491
[4] تفسیر روح البیان، 2 / 133
[5] ضیائے صدقات، ص100ملخصاً
[6] تفسیر صراط الجنان، 9/333
[7] تفسیر صراط الجنان، 9/333، 334
[8] باطنی بیماریوں کی معلومات، ص131
Comments