سلسلہ: تفسیرِ قرآنِ کریم
موضوع: غصہ پی لیجئے!
شعبہ ماہنامہ خواتین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ پاک کا فرمان ہے
وَ الْكٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَ الْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِؕ-وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَۚ(۱۳۴) (پ4، اٰل عمرٰن:134)
ترجمہ:اور غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں اور اللہ نیک لوگوں سے محبت فرماتا ہے۔
تفسیر
اس آیتِ مقدسہ میں متقی لوگوں کے دو عمدہ وصف بیان کئے گئے ہیں جن میں سے پہلا وصف ہے غصہ پینا۔آیت کا معنی یہ ہے کہ وہ یعنی متقی لوگ اپنا غصہ نافذ کرنے سے روکتے ہیں اور اپنے غصے کو اپنے پیٹوں میں لوٹا دیتے ہیں اور یہ وہ خوبی ہے جس کا تعلق صبر و برد باری کی اقسام سے ہے۔(1)جبکہ دوسرا وصف یہ بیان کیا گیا ہے کہ وہ لوگوں سے در گزر کرتے ہیں یعنی اپنے اوپر ظلم کرنے والوں سے بدلہ نہیں لیتے بلکہ جوبھی ان پر ظلم کرے یا ان کے ساتھ برا سلوک کرے تو یہ اسے معاف کر دیتے ہیں۔(2)یہاں تک کہ جب ان کے خادمین میں سے بھی کسی سے کوئی غلطی ہوجائے تو متقی لوگ حصولِ ثواب کے لئے انہیں بھی معاف کر دیتے ہیں۔ (3)اور سخت غصے کى حالت مىں آپے سے باہر نہىں ہو جاتے بلکہ نفسانى غصہ پى جاتے ہىں کہ باوجودِ قدرت کے غصہ جارى(نافذ)نہىں کرتے اور اپنے ما تحتوں کى خطاؤں ىا دوسروں کى اىذاؤں ىا مجرموں کے جرموں کو بخش دىتے ہىں اور باوجود قادر ہونے کے اپنے نفس کا بدلہ نہىں لىتے، اللہ پاک اىسے نىک کاروں کو جو مخلوق کے لىے مُضِر (نقصان دہ)نہ ہوں بلکہ مفىد ہوں، بہت ہى پسند فرماتا ہے کہ ان پر اس احسان کے بدلے احسان فرمائے گا اور انہىں انعام دے گا،ىہ لوگ اپنى حىثىت کے لائق نىکیاں کر لىں، رب اپنى شان کے لائق انہىں انعام دے گا۔(4)غصہ پینے کے انعام کا ذکر کرتے ہوئے نبی پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک کے نزدیک غصے کا گھونٹ پینے سے زیادہ کسی گھونٹ کا ثواب نہیں جسے بندہ اللہ پاک کی رضا کے لئے پی لے۔(5) (یعنی)جو مجبوری کی وجہ سے نہیں بلکہ اللہ پاک کی رضا جوئی کے لئے اپنا غصہ پی لے اور قادر ہونے کے باوجود غصہ جاری نہ کرے وہ اللہ پاک کے نزدیک بڑے درجے والا ہے۔غصہ پینا ہے تو کڑوا مگر اس کا پھل بہت میٹھا ہے۔غصہ کو گھونٹ فرمایا کیونکہ جیسے کڑوی چیز بمشکل تمام گھونٹ گھونٹ کر کے پی جاتی ہے ایسے ہی غصہ پینا مشکل ہے۔(6)اور غصہ ضبط کرنا ایسا پیارا عمل ہے کہ بسا اوقات دنیا میں ہی اس کی جزا دکھائی جاتی ہے جیسا کہ حضرت ابراہیم تیمی رحمۃ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:میں خواب میں ایک نہر پر آیا، مجھ سے کہا گیا:پیو اور جسے چاہوپلاؤیہ تمہارے صبر کا بدلہ ہے اور تم غصہ پینے والوں میں سے تھے۔(7)
غصہ پینے،صبرو تحمل سے کام لینے اور لوگوں بالخصوص اپنے ماتحتوں سے در گزر فرمانے کے تعلق سے ہمارے بزرگانِ دین انتہائی شاندار سوچ کے مالک تھے اور ان کے اپنے ماتحتوں سے عفو و در گزر کے واقعات پڑھ کر عقلیں حیران رہ جاتی ہیں۔جيسا كہ حضرت امام حسن مجتبیٰ رضی اللہُ عنہ ایک مرتبہ چند مہمانوں کے ساتھ کھانا کھارہے تھے، غلام گرما گرم شوربے کا پیالہ دستر خوان پر لا رہا تھا کہ اس کے ہاتھ سے پیالہ گرا جس کی وجہ سے شوربے کے چھینٹے آپ پر بھی آئے۔ یہ دیکھ کر غلام گھبرایا اور شرمندگی بھرے لہجے میں اس نے مذكوره آیت کا یہ حصہ تلاوت کیا:
وَ الْكٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَ الْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِؕ-
تو آپ نے فرمایا: میں نے تجھے معاف کیا۔غلام نے پھر اسی آیت کا آخری حصہ پڑھا:
وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَۚ(۱۳۴)
تو آپ نے فرمایا: تو اللہ پاک کی خوشنودی کے لئے آزاد ہے۔ (8)
اسی طرح ایک لونڈی امام زینُ العابدین علی بن حسین رحمۃ اللہِ علیہ كو وضو کروا رہی تھی کہ اچانک اس کے ہاتھ سے برتن آپ کے چہرے پر گر گیا جس سے چہرہ زخمی ہو گیا۔آپ نے اس کی طرف سر اٹھا کر دیکھا تو اس نے عرض کی:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:
وَ الْكٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ
امام زین العابدین رحمۃ اللہِ علیہ نے فرمایا:میں نے اپنا غصہ پی لیا۔اس نے پھر عرض کی
وَ الْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِؕ-
ارشاد فرمایا:اللہ پاک تجھے معاف کرے۔ اس نے پھر عرض کی:
وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَۚ(۱۳۴)
ارشاد فرمایا: جا!تُو آزاد ہے۔(9)
یوں ہی حضرت سائیں تَوَکل شاہ صاحب انبالوی رحمۃ اللہِ علیہ کے ایک مریدِ خاص نے کوئی بڑا ہی سخت قصور کیا،آپ نے ناراض ہو کر اسے لنگر سے نکال دیا،اس نے بہت تدبیریں کیں،آپ راضی نہ ہوئے، آپ کے محبوب خلیفہ حضرت محمد عالم صاحب رحمۃ اللہِ علیہ نے آپ کی خدمت میں یہی آیت تلاوت کی اور حضرت امام حسن و امام زینُ العابدین رحمۃ اللہِ علیہما کے یہی واقعات سنائے،سائیں صاحب رو پڑے،نکالے ہوئے خادم کو بلایا، اسے کھانا کھلایا اور کچھ نقدی و کپڑے دیئے اور معافی بخشی،کچھ دیر کے بعد بہت روئے،اس شکریہ میں خیرات کئے کہ مجھے رب نے اہلِ بیتِ اطہار رضی اللہُ عنہ م کی اِتِّباع کی توفیق بخشی اور مجھ سے ان کی طرح عمل کرالیا۔(10)
حضرت علامہ عبدُ المصطفیٰ اعظمی رحمۃ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: اﷲُ اکبر!غصہ کو ضبط اور برداشت کرنے والوں کو اللہ پاک اپنا محبوب بنا لیتا ہے۔سبحان اﷲ!کوئی بندہ یا بندی اﷲ پاک کا محبوب اور پیارا بن جائے اس سے بڑھ کر اور کون سی دوسری نعمت ہوسکتی ہے؟لہٰذا پیاری بہنو اور بھائیو!تم اپنی یہ عادت بنا لو کہ کوئی کتنی ہی سخت بات تم کو کہہ دے مگر تم اس کو خندہ پیشانی کے ساتھ برداشت کر لو اور غصہ آ جائے تو غصہ کو پی جاؤ اور ہرگز ہرگز اپنے غصہ کا اظہار نہ کرو، نہ کوئی انتقام لو۔اگر تم نے یہ عادت ڈالی تو پھر یقین کر لو کہ تم خدا اور اس کی تمام مخلوق کے پیارے بن جاؤ گے اور خداوندِ کریم بڑے بڑے درجات و مراتب کا تم کو تاج پہنا کر نیک بختی اور خوش نصیبی کا تاجدار بنادے گا۔(11)غصہ پینے کی خصلت اپنے اندر پیدا کرنے کا ایک زبردست نسخہ نیک اعمال کے رسالے کے مطابق عمل کرنا بھی ہے کہ اس کے سوال نمبر 13 میں ہے: آج آپ نے(گھر میں یا باہر)کسی پر غصہ آ جانے کی صورت میں چپ رہ کر غصے کا علاج فرمایا یا بول پڑیں؟
ایک اہم وضاحت:
علامہ احمد صاوی رحمۃ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: جب غصہ آئے تو اس وقت در گزر کرنا اور بُرد باری کا مظاہرہ کرنا اخلاقی اچھائیوں میں سے ہے لیکن اس میں شرط یہ ہے کہ در گزر کرنے سے کسی واجب میں خلل واقع نہ ہو اور اگر کسی واجب میں خلل واقع ہو تو غصے کا اظہار کرنا ضروری ہے جیسے کوئی اللہ پاک کے حرام کردہ کسی کام کو کرے تو اس وقت در گزر سے کام نہیں لیا جائے گا بلکہ اس پر غصہ کرنا واجب ہے۔(12) (مراد یہ کہ اس وقت اللہ پاک کی نافرمانی پر دل میں ناراضی کا آنا ضروری ہے، یہ ضروری نہیں کہ گناہ کرنے والے پر اظہار بھی کیا جائے۔ اس کا دارومدار موقع محل کی مناسبت پر ہے۔) (13)
اللہ کریم ہمیں حکمِ قرآنی پر عمل اور بزرگانِ دین رحمۃ اللہِ علیہم کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے غصہ پینے اور عفو و در گزر سے کام لینے کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
1 تفسیر خازن،1/301ملخصاً
2 تفسیر خازن، 1/302
3 تفسیر بسیط، 5/599
4 تفسىر نعىمى، 4/187
5 ابن ماجہ، 4/463، حدیث:4189
6 مراۃ المناجیح، 6/664
7 حلیۃ الاولیاء، 4/237، رقم:5376
8 تفسیر روح البیان، 2/ 95
9 تاریخ ابن عساکر، 41 /387
10 تفسىر نعىمى، 4/187
11 جنتی زیور، ص133 ملخصاً
12 حاشیہ صاوی، 5 /1878
13 تفسیر صراط الجنان، 9/ 78


Comments