سلسلہ: اخلاقِ نبوی
موضوع: حضور کی سیدہ خدیجہ سے محبت
(نئی رائٹرز کی حوصلہ افزائی کے لئے یہ دو مضمون 35ویں تحریری مقابلے سے منتخب کر کے ضروری ترمیم و اضافے کے بعد پیش کئے جا رہے ہیں۔)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بنتِ محمد ندیم صدیقہ(اول پوزیشن)
(درجہ:رابعہ،جامعۃ المدینہ گرلز فیضانِ رضا سرجانی ٹاؤن،کراچی)
حضرت خدیجہ رضی اللہُ عنہا وہ عظیم خاتون ہیں جنہیں اللہ پاک نے حضور نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے لئے منتخب فرمایا۔ آپ حضور کی پہلی مقدس بیوی اور سب سے بڑی حامی و مددگار تھیں۔حضور کی سیدہ خدیجہ سے محبت اور ان کا مقام و مرتبہ ملاحظہ فرمائیے:
1-حضرت خدیجہ سے بے پناہ محبت:
حضور سیدہ خدیجہ سے بے حد محبت فرماتے تھے، جب تک وہ زندہ رہیں حضور نے کسی اور عورت سے نکاح نہ فرمایا۔ان کی وفات کے بعد بھی حضور انہیں ہمیشہ یاد فرماتے اور ان سے محبت کا اظہار کرتے رہے۔جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہُ عنہا فرماتی ہیں:حضور سیدہ خدیجہ کا کثرت سے ذکر فرماتے تھے۔(1)اسی طرح ایک روایت میں فرماتی ہیں:مجھے حضور کی مقدس بیویوں میں سے کسی پر اتنا رشک نہیں آتا جتنا سیدہ خدیجہ پر آتا ہے،حالانکہ میں نے انہیں دیکھا بھی نہیں تھا۔(2)
2-سیدہ خدیجہ کی وفاداری اور حضور کی قدردانی:
سیدہ خدیجہ نے حضور کی بعثت سے پہلے اور بعد میں ہر موقع پر ان کا ساتھ دیا۔جب حضور پر پہلی وحی نازل ہوئی تو آپ گھبرا گئے،مگر سیدہ خدیجہ نے تسلی دی اور عرض کی:اللہ کی قسم!اللہ پاک کبھی آپ کو رُسوا نہ کرے گا،کیونکہ آپ رشتہ جوڑتے، کمزوروں کا بوجھ اُٹھاتے،محتاجوں کے لئے کماتے،مہمان نوازی کرتے اور راہِ حق میں مصیبتوں کو برداشت کرتے ہیں۔(3)
یہ الفاظ ظاہر کرتے ہیں کہ سیدہ خدیجہ حضور کی شخصیت کو کس قدر جانتی تھیں اور ان پر مکمل ایمان رکھتی تھیں۔
3- حضرت خدیجہ کے بعد بھی محبت کا تسلسل:
حضور سیدہ خدیجہ کے انتقال کے بعد ان کی سہیلیوں سے اچھا سلوک فرمایا کرتے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہُ عنہا فرماتی ہیں:حضور بسا اوقات بکری ذبح فرماتے تو اس کے گوشت کے ٹکڑے کر کے حضرت خدیجہ رضی اللہُ عنہا کی سہیلیوں کو بھیجتے تھے۔(4)یہ محبت کی وہ مثال ہے جو کسی عام انسان کے بس کی بات نہیں۔
4-اللہ پاک کی طرف سے سیدہ خدیجہ کو سلام:
حضرت جبرائیل علیہ السلام نے ایک موقع پر حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم !خدیجہ آپ کے پاس آئیں گی، انہیں اللہ پاک اور میری طرف سے سلام کہیے اور جنت میں موتیوں کے ایک محل کی خوش خبری دیجئے جہاں نہ کوئی شور ہوگا اور نہ کوئی تکلیف۔(5)یہ حدیث واضح ثبوت ہے کہ حضرت خدیجہ کی وفاداری،ایثار اور نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے محبت کو اللہ پاک نے بھی پسند فرمایا۔
5-حضرت خدیجہ کا حضور کی زندگی میں مقام:
سیدہ خدیجہ حضور کی سب سے بڑی حامی تھیں،اسی وجہ سے حضور انہیں بہت زیادہ یاد کرتے تھے۔ جیسا کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ رضی اللہُ عنہا نے عرض کی: اللہ پاک نے آپ کو اس سے بہتر بیویاں عطا کی ہیں!تو نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: نہیں، خدا کی قسم!خدیجہ سے بہتر مجھے کوئی بیوی نہیں ملی، جب سب لوگوں نے میرا انکار کیا اُس وقت وہ مجھ پر ایمان لائیں اور جب سب لوگ مجھے جھٹلا رہے تھے،اُس وقت انہوں نے میری تصدیق کی اور جس وقت کوئی شخص مجھے کوئی چیز دینے کے لئےتیار نہ تھا اس وقت خدیجہ نے مجھے اپنا سارا مال دے دیا اور انہی سے اللہ پاک نے مجھے اولاد عطا فرمائی۔ (6)
نتیجہ:
حضور کی سیدہ خدیجہ سے محبت عام نہ تھی،بلکہ یہ اللہ کے رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی جانب سے ایک وفادار،صابر اور عظیم عورت کی قدر دانی تھی۔ حضرت خدیجہ نے اپنی دولت، محبت اور خلوص سے اسلام کے آغاز میں حضور کی جو مدد کی، وہ ہمیشہ تاریخ میں یاد رکھی جائے گی۔ نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم بھی انہیں ہمیشہ یاد رکھتے، ان کے رشتہ داروں اور سہیلیوں سے محبت کرتے اور ان کی خوبیاں بیان فرماتے۔
حضرت خدیجہ کی زندگی ہمیں سکھاتی ہے کہ ایک بہترین ازدواجی رشتہ کی بنیاد محبت، ایثار اور وفاداری پر ہونی چاہیے۔
بنتِ ظہیر عباس
(جامعۃ المدینہ گرلز کنگ سہالی گجرات)
اُمُّ المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہُ عنہا حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی سب سے پہلی رفیقۂ حیات ہیں۔آپ وہ خوش نصیب اور بلند رتبہ خاتون ہیں جنہوں نے کم و بیش 25 برس حضور کی خدمتِ اقدس میں رہنے کی سعادت حاصل کی۔حضور کو آپ سے بہت محبت تھی اور حضور کے دل میں آپ کے لئے ایک خاص مقام تھا جو ہمیشہ قائم رہا۔ ذیل میں چند احادیثِ مبارکہ ذکر کی جا رہی ہیں جن سے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی حضرت خدیجہ رضی اللہُ عنہا کے لئے محبت خوب ظاہرہو رہی ہے:
1- سیدہ عائشہ کا رشک:
حضور کی سیدہ خدیجہ سے محبت پر سیدہ عائشہ بھی بعض اوقات رشک فرماتیں۔ جیسا کہ آپ فرماتی ہیں:میں نے کسی عورت پر اتنا رشک نہیں کیا جتنا حضرت خدیجہ پر کیا،حالانکہ وہ میری شادی سے تین سال پہلے وفات پا چکی تھیں،کیونکہ میں اکثر حضور سے ان کا ذکر سنتی تھی اور آپ کے رب نے آپ کو حکم دیا تھا کہ آپ انہیں جنت میں موتیوں کے گھر کی خوش خبری دیں۔حضور بکری ذبح کرتے، پھر اس کا گوشت ان کی سہیلیوں کو بھیجتے۔(7)
معلوم ہوا کہ سیدہ خدیجہ کی وفات کے بعد بھی حضور کی محبت اور عزت ان کے لئے کبھی کم نہ ہوئی، بلکہ سیدہ خدیجہ کا حضور کے دل میں ایک خاص مقام تھا جو کسی اور کے لئے نہیں تھا۔
2- حضرت خدیجہ کی محبت کا عطا ہونا:
سیدہ عائشہ رضی اللہُ عنہا فرماتی ہیں:حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم جب بکری ذبح کرتے تو فرماتے:اس کا گوشت خدیجہ کی سہیلیوں کے ہاں لے جاؤ۔ فرماتی ہیں:ایک دن میں نے آپ کو غصہ دلایا تو حضور نے فرمایا:مجھے ان کی محبت عطا کی گئی ہے۔(8)
3-کثرتِ ذکر:
محبت کی ایک علامت محبوب کا کثرت سے ذکر کرنا بھی ہے۔حضور بھی سیدہ خدیجہ کا کثرت سے ذکر فرماتے اور اپنی بلند و بالا شان کے باوجود آپ کی سہیلیوں کا اکرام فرماتے۔چنانچہ روایت میں ہے کہ جب حضور کی بارگاہِ اقدس میں کوئی چیز پیش کی جاتی تو فرماتے:اسے فلاں عورت کے پاس لے جاؤ کیونکہ وہ خدیجہ کی سہیلی تھی،اسے فلاں عورت کے گھر لے جاؤ کیونکہ وہ خدیجہ سے محبت کرتی تھی۔ (9)
4-یادِ خدیجۃ الکبریٰ:
ایک بار سیدہ خدیجہ رضی اللہُ عنہا کی بہن حضرت ہالہ رضی اللہُ عنہا نے حضور کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت طلب کی،ان کی آواز چونکہ سیدہ خدیجہ سے بہت ملتی تھی ،لہٰذا حضور کو سیدہ خدیجہ کا اجازت طلب کرنا یاد آ گیا اور آپ نے جھرجھری لی۔ (10)
یہ احادیث حضور کی سیدہ خدیجہ سے محبت کی شدت کو ظاہر کرتی ہیں۔سیدہ خدیجہ کی وفات کے بعد بھی حضور کا دل ہمیشہ ان کی یادوں سے بھرا رہا۔آپ نے ہمیشہ سیدہ خدیجہ کو عزت دی،ان کی قربانیوں،محبت اور وفاداری کو یاد کیا۔ان کے ذکر سے حضور کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگتے تھے جو اس بات کا واضح ثبوت تھا کہ آپ کے دل میں سیدہ خدیجہ کے لئے ایک خاص مقام تھا۔اللہ کریم ہمیں بھی سیدہ خدیجہ رضی اللہُ عنہا سے سچی پکی عقیدت و محبت رکھنے کی سعادت نصیب فرمائے۔
اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
1 معجم کبیر،23/11،حدیث:14
2 بخاری، 2/565، حدیث:3818
3 بخاری، 1/8، حدیث:3
4 بخاری، 2/565، حدیث:3818
5 بخاری، 2/565، حدیث:3820
6 مواہب لدنیہ مع شرح زرقانی، 4/372
7 بخاری، 4/101، حدیث:6004
8 ابن حبان، 9/72، حدیث:6967
9ادب مفرد، ص68، حدیث:232
10 بخاری، 2/565، حدیث:3821

Comments