حضور ﷺ کی صدیقِ اکبر   سے محبت
ماہنامہ خواتین ویب ایڈیشن

 موضوع:حضور  کی صدیقِ اکبر سے محبت

(نئی رائٹرز کی حوصلہ افزائی کے لئے یہ دو مضمون 40ویں تحریری مقابلے سے منتخب کر کے ضروری ترمیم و اضافے کے بعد پیش کئے جا رہے ہیں۔)


یوں تو حضور نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم تمام صحابہ کرام کو محبوب رکھتے تھے مگر اس محبوبیت سے جو خاص حصہ حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہُ عنہ کو ملا،تاریخِ محبت میں اس کی مثال نہیں ملتی۔حضور کو آپ سے اس انتہا کی محبت تھی کہ آپ نے فرمایا: اَبُو بَكْرٍ مِّنِّي وَ اَنَا مِنْهُ یعنی ابو بکر مجھ سے ہیں اور میں ابو بکر سے ہوں۔([1])اور اپنی اُمت کے لئے بھی حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہُ عنہ کی محبت کو واجب قرار دیا۔([2])

محبوبِ ربِّ اکبر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی اپنے عاشقِ اکبر رضی اللہُ عنہ  سے محبت کا اندازہ ان احادیث سے لگائیے:

محبوب حبیبِ خدا:حضرت ابو عثمان رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عَمْرْو بن عاص رضی اللہُ عنہ نے بارگاہِ خیرُ الانام میں عرض کی:یا رسولَ اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم!آپ کو لوگوں میں سب سے زیادہ محبوب کون ہے؟فرمایا:عائشہ۔ پوچھا:مردوں میں؟فرمایا:عائشہ کے والد(ابو بکر صدیق۔)([3])

خلوتوں کے انیس:مصطفےٰ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم  کی حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہُ عنہ  سے محبت اور رفاقت ایسی بے مثال ہے کہ خود خدائے رحمٰن بھی اس کا پاس رکھتا ہے،جیسا کہ سفرِ معراج میں جب حضرت جبریل علیہ السلام رک گئے تو آگے جا کر حضور کا مبارک دل تنہائی سے گھبرانے لگا،اس پر اللہ پاک نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہُ عنہ کی آواز میں ایک کلام پیدا کیا:قِفْ یَا مُحَمَّدُ!فَاِنَّ رَبَّکَ يُصَلِّی۔یہ آواز سنتے ہی آپ کا مبارک دل تسکین پا گیا۔گویا تنہائی میں اگر کسی سے حضور کا دلِ اقدس راحت پاتا ہے تو وہ ابو بکر صدیق رضی اللہُ عنہ کی ذاتِ گرامی ہے۔اسی لئے غارِ ثور کی تنہائی میں حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہُ عنہ کو اپنا ساتھی بنایا۔([4])

جنت میں رفاقت کی دعا:حضور کو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہُ عنہ اس قدر عزیز تھے کہ جہاں ساری اُمّت جنت میں مصطفےٰ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا پڑوسی بننے کی تمنا رکھتی ہے وہیں خود مالکِ جنت نے يارِ غار و یارِ مزار  رضی اللہُ عنہ  کو اپنا رفیق بنانا پسند فرمایا،جیسا کہ حضرت زبیر بن عوّام رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نے حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہُ عنہ کے حق میں دعا کرتے ہوئے کہا:اے اللہ!تو نے غار میں صدیق کو میرا رفیق بنایا تھا، اسے جنت میں بھی میرا رفیق بنا دے۔ ([5])

الغرض حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنے عاشقِ صادق پر اپنی خاص محبت کے وہ پھول نچھاور فرمائے کہ انہیں محبوبِ حبیبِ خدا  بنا دیا ۔مولانا حسن رضا خان  رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:

نبی کا اور خدا کا مدح گو صدیقِ اکبر ہے   نبی صدیقِ اکبر کا خدا صدیقِ اکبر کا

اللہ پاک ہمیں بھی حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہُ عنہ کی بے   لوث محبت عطا کرے اور آپ کے صدقے ہماری بے حساب بخشش ہو۔ اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم 

بنتِ ریاض

(سیکنڈ پوزیشن: فیضانِ اُمِّ عطار گلبہار سیالکوٹ)

امیر المومنین حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہُ عنہ  اسلام کے پہلے خلیفہ ہیں۔یوں تو تمام صحابہ کرام ہی مُقْتَدَیٰ بِہٖ یعنی جن کی اقتدا کی جائے،ستاروں کی طرح اور شمعِ رسالت کے پروانے ہیں لیکن صدیقِ اکبر رضی اللہُ عنہ  وہ ہیں جو انبیائے کرام علیہم السلام  کے بعد تمام مخلوق میں افضل ہیں،جو محبوبِ حبیبِ خدا ہیں،جو عتیق بھی ہیں،صادق بھی ہیں،صدیقِ اکبر بھی ہیں،جو زمانۂ جاہلیت اور زمانۂ اسلام دونوں میں رسولِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے دوست بھی ہیں،جو یارِ غار بھی ہیں،جو ہجرت کی رات معراج کے دولہا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو اپنے کاندھوں پر اٹھانے والے ہیں۔وہ ایسے یارِ غار ہیں کہ جو حضور کی خاطر اپنی جان کی پروا نہ کریں اور جو حضور کی نگہبانی کرنے والے ہیں ۔

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہُ عنہ ہی وہ عظیم صحابی ہیں جنہیں حضور نے اپنی پوری زندگی میں سب سے زیادہ قریب اور محبوب رکھا۔حضور صدیقِ اکبر رضی اللہُ عنہ سے بہت محبت فرماتے اور انہیں اپنے صحابہ میں سب سے زیادہ عزیز رکھتے تھے۔آپ نے اپنی زندگی میں کئی مواقع پر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہُ عنہ کو اپنے ساتھ رکھا اور ان کے کثیر فضائل و مناقب بیان فرمائے۔چنانچہ حضور کی حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہُ عنہ سے محبت کے متعلق کچھ احادیثِ کریمہ پیشِ خدمت ہیں:

٭بروزِ قیامت میرے پاس سب سے پہلے ابو بکر صدیق آئیں گے ۔([6])

٭ اے ابو بکر!تم غار میں میرے ساتھی تھے اور حوضِ کوثر پر بھی میرے ساتھی ہو گے۔([7])

٭اے اللہ!تو نے غار میں صدیق کو میرا رفیق بنایا تھا جنت میں بھی اسے میرا رفیق بنا دے۔ ([8])

٭ کسی کے مال نے مجھے اتنا فائدہ نہیں پہنچایا جتنا ابو بکر کے مال نے پہنچایا ہے۔([9])

٭ایک مرتبہ صحابہ کرام نے عرض کی:یا رسولَ اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم!آپ کو سب سے بڑھ کر کون محبوب ہے؟ارشاد فرمایا:عائشہ۔پھر عرض کی:مردوں میں سے کون ہے؟فرمایا: عائشہ کے والد۔([10])

قربان جائیے!محبتِ رسول پر کہ حضور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہُ عنہ کو نہ صرف دنیا میں اپنا رفیق بنایا بلکہ آخرت میں بھی  اپنا ساتھی بنایا اور جسے بروزِ قیامت حضور کا ساتھ نصیب ہو جائے اس کے تو وارے ہی نیارے ہیں ۔

اے کاش!ہمیں بھی حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہُ عنہ کے صدقے بروزِ قیامت حضور کا ساتھ نصیب ہو جائے اور حوضِ کوثر سے بھی سیراب ہونا نصیب ہو۔ اٰمین

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہُ عنہ اور پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے درمیان قائم محبت،اخلاص اور رفاقت ایک مثالی نمونہ ہے۔حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہُ عنہ کی ہر قربانی، ہر قدم اور ہر عمل نے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ ان کی محبت محض زبانی دعوؤں پر مشتمل نہیں بلکہ یہ جان،مال اور ہر لحاظ سے کی گئی عملی قربانیوں سے آراستہ تھی۔یہ تعلق نہ صرف اسلامی تاریخ کا ایک روشن باب ہے بلکہ تمام مسلمانوں کے لئے دوستی،وفاداری اور عقیدت کا ایک لا زوال سبق بھی ہے۔ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہُ عنہ سے محبت کا بیان  بہت لمبا ہے جو اس تحریر میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔آپ کی حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہُ عنہ سے محبت کے متعلق مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے مکتبہ المدینہ کی کتاب فیضانِ صِدِّیقِ اکبر کا مطالعہ کیجئے۔اللہ پاک نے چاہا تو ان کا فیضان نصیب ہو گا۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں بھی حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہُ عنہ کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کے عشقِ رسول کے صدقے ہمیں بھی عشقِ رسول عطا فرمائے۔اٰمین بِجاہِ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم




[1] جامع صغیر،ص11،حدیث:72

[2] الریاض النضرۃ،1/129ملخصاً

[3] بخاری،3/126،حدیث: 4358

[4] مقالات سعیدی ،ص 196ملخصاً

[5]  تاریخ ابن عساکر،30/ 151،رقم:6192

[6] الریاض النضرۃ،1/164

[7] ترمذی ،5/ 378 ،حدیث:3690

[8] تاریخ ابن عساکر،30/151،رقم:6192

[9] ترمذی،5/374 ،حدیث:3681

[10] بخاری،3/126،حدیث: 4358


Share