سلسلہ: نئی لکھاری
اہم نوٹ:ان صفحات میں ماہنامہ خواتین کے 41ویں تحریری مقابلے میں موصول ہونے والے207مضامین کی تفصیل یہ ہے:
|
عنوان |
تعداد |
عنوان |
تعداد |
عنوان |
تعداد |
|
حضورکی عثمانِ غنی سے محبت |
104 |
حق تلفی |
74 |
محدود آ مدنی اور گھر کا بجٹ |
29 |
مضمون بھیجنے والیوں کے نام
حضور کی عثمانِ غنی سے محبت:اٹک حضرو:بنت محمد ایوب۔بستی ملوک:بنت محمد اسلم۔بہاولپور:نورسر:بنت جاوید۔یزمان:بنت یونس۔پنجاب:اوکاڑہ: بنت نوید مدنیہ۔راولپنڈی:صدر:بنت مدثر۔سیالکوٹ:اگوکی:بنت ارشد محمود، بنت بابر اقبال، بنت جاوید، بنت مشتاق احمد۔پاکپورہ:بنت ارشد۔ پسرور:بنت حافظ منصور احمد۔تلواڑہ مغلاں:خوشبوئے مدینہ، بنت رزاق احمد، بنت جاوید سرور، بنت نصیر احمد، بنت محمد جمیل، بنت عارف حسین، بنت جاوید، بنت اعجاز احمد، بنت رضا، بنت طارق محمود، بنت فیصل مجید، بنت جنید رضا۔بنت وسیم علی۔شفیع کا بھٹہ:بنت محمد ندیم میاں، بنت راشد، بنت سعید، بنت عرفان، بنت محمد نواز، بنت محمد طاہر، بنت محمد جمیل، ہمشیرہ عمر جٹ، بنت آصف اقبال، بنت محمد اشفاق، بنت محمد رفیق، بنت ندیم جاوید، بنت محمد اصغر مغل، بنت طارق محمود، بنت اشفاق بھٹی، بنت انتظار حسین، بنت طاہر، بنت سرمد۔گلبہار:بنت محمد سلیم، بنت نصیر احمد اطہر، ام ہانی، بنت اصغر، ام مشکوۃ، بنت جبار، بنت فیاض احمد، بنت نصیر، بنت طارق، بنت رشید، بنت سماں، بنت سیدظاہر حسین، بنت سرفراز، بنت نصیر احمد، ام ہلال۔ گہوکا:بنت عبد الواحد۔مظفر پورہ:بنت ارشد علی خاور، بنت عمران، بنت نعمان شہزاد، بنت نعیم طارق، ہمشیرہ محمد قاسم علی، بنت محمد اجمل، بنت محمد عمران، بنت محمد یاسر، بنت محمد طارق۔معراج کے:بنت محمد سلیم، بنت محمد منیر، بنت محمد جاوید، بنت محمد رفیق، بنت منور حسین، بنت ریاض احمد، بنت نصیر احمد، بنت عبد الستار، بنت جاوید، بنت سلیم، بنت ریاض، بنت محمد ریاض، بنت محمد منیر، بنت محمد عارف، بنت غلام عباس، بنت محمد اسلم، بنت محمد ادریس، بنت الطاف حسین، بنت ضیاء افضل، بنت محمد ذو الفقار، بنت محمد شفیق، بنت محمد یونس۔نند پور:بنت ہدایت اللہ ، ام ہانی، بنت عبد الستار مدنیہ۔فیصل آباد: 137 روڈ سمندری:بنت محمد اشرف۔چباں:بنت ارشد محمود۔کراچی:فیض مدینہ:بنت استخار، بنت محمد وزیر خان۔فیضان رضا: بنت اسماعیل، بنت ندیم یوسف۔گوجر خان:بنت ظہیر احمد قاضی۔گوجرانوالہ:کامونکی:بنت محمد رمضان۔لاہور:رائیونڈ:بنت عبد الرشید۔جوہر ٹاؤن:بنت سلیم۔ملتان:قادر پوراں:بنت محمد اسحاق۔
حق تلفی:سیالکوٹ:اگوکی:بنت الیاس، بنت تنویر، بنت سجاد، بنت قیصر، بنت یوسف، بنت ارشد محمود۔تلواڑہ مغلاں:بنت جاوید۔شفیع کا بھٹہ:ہمشیرہ جواد، ہمشیرہ حضر علی، بنت عبد القادر، ہمشیرہ حامد، بنت محمد عمران، بنت محمد سلیم، بنت اشفاق احمد، بنت رحمت علی، ہمشیرہ حنظلہ صابر، بنت عارف، بنت ذو الفقار انور، بنت شوکت علی، بنت صغیر احمد، بنت عثمان علی، بنت بشیر احمد، بنت اصغر، بنت سید حسنین شاہ، بنت اشرف صادق، بنت طارق محمود، بنت رزاق بٹ، بنت راشد محمود، بنت شمس، بنت محمد جان، ہمشیرہ محمد اسماعیل، بنت جہانگیر، بنت محمد شفیق، بنت خوشی محمد، بنت محمد انور، بنت خلیل احمد، بنت محمد احسن، بنت اعجاز احمد، بنت تنویر۔گلبہار:بنت غلام حیدر، بنت محمد شہباز، کنیز عطار، بنت ارشد، بنت محمد ارشد، بنت اعجاز احمد، بنت سماں، بنت اصغر۔گہوکا:بنت شہباز۔مظفر پورہ:بنت اظہر، بنت اعجاز، بنت محمد نواز۔معراج کے:بنت محمد رفیق، بنت طاہر حسین، بنت سید ثاقب رضا گیلانی، بنت محمد فرید، بنت نور حسین، بنت لیاقت علی، بنت شہباز علی، بنت غفور احمد۔نند پور:بنت ہدایت اللہ ، بنت عبد الستار مدنیہ۔قصور:بنت چشتی۔ کراچی:شاہ فیصل ٹاؤن:بنت اسماعیل۔فیض مدینہ:بنت علی احمد، بنت طفیل الرحمان ہاشمی، بنت عبد الوسیم بیگ۔فیضان رضا:بنت اسلم، بنت محمد ندیم صدیقی۔گوجرانوالہ:کامونکی:بنت محمد رمضان۔لاہور:جوہر ٹاؤن:بنت عبد الرشید، بنت محمد ریاض۔رائیونڈ:بنت عبد الرشید۔گلبرگ ٹاؤن:بنت سلطان۔
محدود آمدنی اور گھر کا بجٹ:سیالکوٹ اگوکی:بنت ارشد، بنت الیاس، بنت بابر اقبال۔پاکپورہ:بنت فضل الحق۔شفیع کا بھٹہ:بنت عارف محمود، بنت محمد نعیم، بنت شبیر حسین، بنت محمد اسلم، بنت محمد خوشی، ہمشیرہ حنظلہ صابر، بنت فضل الٰہی۔گلبہار:بنت محمد عنصر، بنت صغیر احمد بھلی، بنت سماں، بنت ریاض۔ معراج کے:بنت محمد بوٹا، بنت اظہر علی، بنت محمد یونس، بنت محمد اشرف۔مظفر پورہ:بنت محمد نواز۔نند پور:بنت عبد الستار مدنیہ۔کراچی:فیض مدینہ: بنت عبد الرشید۔فیضان رضا:بنت ساجد علی۔گوجرانوالہ:کامونکی:بنت محمد رمضان۔لاہور:جوہر ٹاؤن:بنت سلیم، بنت محمد ریاض۔رائیونڈ:بنت عبد الرشید۔ملوک پورہ:بنت عباس علی مدنیہ۔عرب شریف:بحرین:بنت مقصود۔
محدود آ مدنی اور گھر کا بجٹ
محترمہ بنتِ ساجد علی)فیضانِ رضا کراچی)( فرسٹ پوزیشن)
آ ج کے دور میں محدود آ مدنی اور مہنگائی ہر گھر کا مسئلہ بن چکے ہیں،ایسے میں بجٹ کی منصوبہ بندی دنیاوی اور دینی دونوں لحاظ سے بہت ضروری ہے۔ اللہ پاک قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:
وَ لَا تُبَذِّرْ تَبْذِیْرًا(۲۶)(پ15، بنی اسرآءیل: 26)
ترجمہ:اور فضول خرچی نہ کرو۔
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
علمائے کرام فرماتے ہیں:تبذیر اور اِسراف دونوں کے معنی ناحق خرچ کرنا ہے اور اسراف بلا شبہ ممنوع اور نا جائز ہے۔
محدود آ مدنی میں برکت کے اسباب
*اِسراف سے بچتے ہوئے اپنا بجٹ سیٹ کیجئے۔
*اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کیجئے۔
*صدقہ و خیرات کا معمول بنا لیجئے۔
پیارے آ قا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:صدقہ سے مال کم نہیں ہوتا۔([1]) صدقہ سے اگرچہ ظاہری طور پر مال کم ہو رہا ہوتا ہے لیکن حقیقت میں بڑھ رہا ہوتا ہے جیسا کہ حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:جو کسان کھیت میں بیج پھینک آتا ہے وہ بظاہر بوریاں خالی کر لیتا ہے لیکن حقیقت میں مع اضافہ کے بھر لیتا ہے۔([2])
* اللہ پاک نے جتنا دیا ہے اس پر صبر کیجئے۔
*شکر ادا کیجئے۔
* اللہ پاک پر بھروسا کیجئے۔
*رزق بڑھانے کے اوراد و وظائف پڑھئے۔
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:ایک شخص نے حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خدمتِ با برکت میں حاضر ہو کر اپنی تنگ دستی کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا:جب تم گھر میں داخل ہونے لگو اور گھر میں کوئی ہو تو سلام کر و اور اگر گھر میں کوئی نہ ہو تو مجھ پر سلام عرض کرو اور ایک بار قُلْ هُوَ اللہ اَحَد پڑھو۔ اس نے ایسا ہی کیا، پھر اللہ پاک نے اس کو اتنا مال دیا کہ اس نے اپنے پڑوسیوں کی بھی مدد کی۔([3]) کشادگیِ رزق کی دعا بھی کرتی رہیے کہ دعا مومن کا ہتھیار ہے۔([4])
جو تنگ دست و نادار ہو گی وہ پریشان،غمگین اور بے قرار بھی ہو گی۔مکتبۃ المدینہ کی کتاب فضائلِ دعا کے صفحہ نمبر 218 پر جن لوگوں کی دعا قبول ہوتی ہے اس میں سے ایک مُضْطَر (بے چین و پریشان حال)بھی ہے۔([5])
گھر کے بجٹ کی دینی بنیادوں پر ترتیب
فضول خرچی سے بچیے کہ اللہ پاک نے فرمایا ہے:
اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ كَانُوْۤا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِؕ- (پ15، بنی اسرآءیل:27)
ترجمہ: بیشک فضول خرچی کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں۔
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
بچوں اور اہلِ خانہ کی بجٹ کے اعتبار سے تربیت کیجئے
*مشورے سے خرچ کیجئے۔
*ضروریات اور خواہشات میں فرق کیجئے اور ضروریات کو خواہشات پر ترجیح دیجئے۔
*قناعت اختیار کیجئے۔قناعت ایسا خزانہ ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتا۔
*جس قدر ممکن ہو قرض سے خود کو بچائیے۔
*کوشش کیجئے کہ خرچ میں سادگی ہو۔
مفید مشورے
*اپنے پاس اپنی تمام ماہانہ آمدن کو لکھ لیجئے اور تمام ماہانہ اخراجات کو بھی لکھ لیجئے،اب آ مدنی کو یومیہ پر تقسیم کر دیجئے کہ روزانہ کی بنیاد پر کتنا خرچ کر سکتی ہیں اور اسی حساب سے روزانہ خرچ کیجئے۔
*بچت منصوبہ بندی اور اللہ پاک پر بھروسا گھر کو معاشی طور پر مضبوط بناتا ہے۔
دینی شعور ہی اصل کامیابی ہے۔اگر ہم دینی اصولوں پر عمل کرتے ہوئے اپنے وسائل کے مطابق زندگی گزاریں گی تو نہ صرف دنیاوی نظام بہتر ہو گا بلکہ رب کریم بھی راضی ہو گا۔
محدود آ مدنی اور گھر کا بجٹ
محترمہ بنتِ مقصود عطاریہ(بحرین عرب) (سیکنڈ پوزیشن)
آج کل دیکھا جاتا ہے کہ لوگوں میں Depression اور Anxity جیسی نفسیاتی بیماریوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور ہر دوسرا انسان اخراجات پورے نہ ہونے کا رونا رو رہا ہے، یہ وہی لوگ ہوتے ہیں جو اپنی آمدنی کے مطابق بجٹ سیٹ نہیں کر پاتے۔
بجٹ در اصل آمدنی اور اخراجات کے حساب کتاب کو کہتے ہیں، تاکہ اپنی ضرورتوں کو پورا کیا جا سکے اور فضول خرچی سے بچ سکیں۔ذیل میں گھریلو بجٹ بنانے کا طریقہ پیش کیا جا رہا ہے جس پر عمل کی صورت میں اپنے اخراجات اچھے طریقے سے پورے کیے جا سکتے ہیں۔
گھر کا بجٹ تیار کرنے کے لئے پہلا کام اپنی تمام ماہانہ یا ہفتہ وار آمدنی کو تین حصوں میں تقسیم کرنا ہے۔
پہلا حصہ تو ان چیزوں کا جو آپ کو ہر صورت چاہیے اور ان کے بغیر گزارا نہیں۔ان میں مکان کا کرایہ، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی فیسز اور سودا سلف وغیرہ شامل ہیں۔
دوسرا حصہ آپ کی خواہشات ہیں یعنی وہ چیزیں جن کے بغیر آپ کا یا آپ کے گھر والوں کا گزارا تو ہو جائے گا مگر آپ چاہتی ہیں کہ وہ چیزیں بھی آپ کے پاس ہوں۔
تیسرا حصہ ہے بچت یعنی آپ شروع میں ہی فیصلہ کر لیجئے کہ آپ کو اس آمدنی سے کتنی بچت کرنی ہے۔ایسا کرنے سے یہ بات واضح ہو جائے گی کہ کون سے اخراجات لازم ہیں اور کن میں کمی یا تبدیلی کی جا سکتی ہے۔
تنخواہ تین حصوں میں تقسیم ہونے کے بعد اب جبکہ سب چیزوں کے پیسے الگ کر لئے تو سودا سلف خریدنے کی باری آتی ہے۔سودے کی خریداری سے پہلے سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ کو ایک نئی فہرست بنانی ہے۔یہ فہرست اس لئے ہے کہ آپ مارکیٹ جانے سے پہلے یہ جانتی ہوں کہ آپ کو کس چیز کی اور کتنی مقدار میں ضرورت ہے اور بہتر یہی ہےکہ ہول سیل والی قیمت پر ہی چیزیں خریدی جائیں۔
شروع میں آمدنی کے جس تیسرے حصے کا ذکر گزرا اس کے مطابق کچھ نہ کچھ بچت بھی کیجئے۔ضروری نہیں کہ بچت زیادہ ہی ہو، 1، 2 ہزار کی بھی بچت ہو سکتی ہے تا کہ ایمرجنسی کی صورت میں کچھ اضافی رقم موجود ہو جیسے بیماری یا کسی حادثے کی صورت میں مالی لحاظ سے زیادہ آزمائش نہ ہو۔ اللہ کریم سب کے رزقِ حلال میں برکت عطا فرما کر قناعت کی نعمت نصیب فرمائے۔اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
[1] مسلم،ص1017،حدیث:6592
[2] فیضان زکوٰۃ، ص11
[3] تفسیر قرطبی، 10 / 184، 183، جزء:20
[4] مستدرک، 2/162، حدیث:1855
[5] فضائل دعا، ص218
Comments