Our new website is now live Visit us at https://alqurankarim.net/

Home Al-Quran Surah Al Ahzab Ayat 56 Urdu Translation Tafseer

رکوعاتہا 9
سورۃ ﳢ
اٰیاتہا 73

Tarteeb e Nuzool:(90) Tarteeb e Tilawat:(33) Mushtamil e Para:(21-22) Total Aayaat:(73)
Total Ruku:(9) Total Words:(1501) Total Letters:(5686)
56

اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(56)
ترجمہ: کنزالعرفان
بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں ۔ اے ایمان والو!ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔


تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّ: بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں ۔} یہ آیت ِمبارکہ سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی صریح نعت ہے،جس میں  بتایا گیا کہ اللہ تعالیٰ اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پررحمت نازل فرماتا ہے اور فرشتے بھی آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حق میں  دعائے رحمت کرتے ہیں  اور اے مسلمانو! تم بھی ان پر درود و سلام بھیجو یعنی رحمت و سلامتی کی دعائیں  کرو۔

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے انتہائی عقیدت و محبت کے ساتھ اَشعار کی صورت میں بارگاہِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں  درود و سلام کا ہدیہ پیش کیا ہے، انہی کے الفاظ میں  ہم بھی عرض کرتے ہیں:

کعبہ کے بدرُالدُّجیٰ تم پہ کروڑوں  درود

طیبہ کے شمس الضُّحیٰ تم پہ کروڑوں  درود

شافعِ روزِ جزا تم پہ کروڑوں  درود

دافعِ جملہ بلا تم پہ کروڑوں  درود

اور

مصطفٰی جانِ رحمت پہ لاکھوں  سلام

شمعِ بزمِ ہدایت پہ لاکھوں  سلام

شہریارِ اِرم تاجدارِ حرم

نوبہارِ شفاعت پہ لاکھوں  سلام

شبِ اسریٰ کے دولھا پہ دائم درود

نوشۂ بزمِ جنت پہ لاکھوں  سلام

صلوٰۃ کا معنی:

صلوٰۃ کا لغوی معنی دعا ہے، جب اس کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف کی جائے تو اس سے مراد رحمت فرمانا ہے اور جب اس کی نسبت فرشتوں  کی طرف کی جائے تو اس سے مراد اِستغفار کرنا ہے اور جب ا س کی نسبت عام مومنین کی طرف کی جائے تو اس سے مراد دعا کرنا ہے۔(تفسیرات احمدیہ، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۵۶، ص۶۳۴)

علامہ احمد صاوی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : (یہاں  آیت میں ) اللہ تعالیٰ کے درود بھیجنے سے مراد ایسی رحمت فرمانا ہے جو تعظیم کے ساتھ ملی ہوئی ہو اور فرشتوں  کے درود بھیجنے سے مراد ان کا ایسی دعا کرنا ہے جو رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان کے لائق ہو۔(صاوی، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۵۶، ۵ / ۱۶۵۴)

آیت ِدرود اور حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عظمت و شان:

یہ آیت ِمبارکہ سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی انتہائی عظمت و شان پر دلالت کرتی ہے، یہاں  اس سے متعلق بزرگانِ دین کے 3اِرشادات ملاحظہ ہوں :

(1)…حافظ محمد بن عبد الرحمٰن سخاوی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں  :درود شریف کی آیت مدنی ہے اور ا س کا مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں  کو اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی وہ قدر و مَنزلت بتا رہا ہے جو مَلاءِ اعلیٰ (عالَمِ بالا یعنی فرشتوں ) میں  اس کے حضور ہے کہ وہ مُقَرّب فرشتوں  میں  اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ثنا بیان فرماتا ہے اور یہ کہ فرشتے آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر صلاۃ بھیجتے ہیں ، پھر عالَمِ سِفلی کو حکم دیا کہ وہ بھی آپ پر صلاۃ و سلام بھیجیں  تاکہ نیچے والی اور اوپر والی ساری مخلوق کی ثنا آپ پر جمع ہو جائے۔

مزید فرماتے ہیں  :آیت میں  صیغہ ’’ یُصَلُّوْنَ‘‘ لایا گیا ہے جو ہمیشگی پر دلالت کرتا ہے تاکہ معلوم ہو کہ اللہ تعالیٰ اور ا س کے فرشتے ہمارے نبی پر ہمیشہ ہمیشہ درود بھیجتے ہیں  حالانکہ اَوّلین و آخرین کی انتہائی تمنا یہ ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ایک خاص رحمت ہی انہیں  حاصل ہو جائے تو زہے نصیب اور ان کی قسمت یہ کہاں !بلکہ اگر عقلمند سے پوچھا جائے کہ ساری مخلوق کی نیکیاں  تیرے نامہِ اعمال میں  ہوں ، تجھے یہ پسند ہے یا کہ اللہ تعالیٰ کی ایک خاص رحمت تجھ پر نازل ہو جائے؟ تو وہ اللہ تعالیٰ کی ایک خاص رحمت کو پسند کرے گا۔اِس بات سے اُس ذات کے مقام کے بارے میں  اندازہ لگا لو جن پر ہمارا رب اور اس کے تمام ملائکہ ہمیشہ ہمیشہ درود بھیجتے ہیں ۔(القول البدیع، نبذۃ یسیرۃ من فوائد قولہ تعالی: انّ اللّٰہ وملائکتہ یصلّون علی النبی۔۔۔ الخ، ص۸۵-۸۶)

(2)…امام سہل بن محمد رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:اللہ تعالیٰ نے اس ارشاد ’’اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّ‘‘ کے ساتھ محمد مصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو جو شرف بخشا وہ ا س شرف سے زیادہ بڑا ہے جو فرشتوں  کو حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم دے کر حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو بخشا تھا،کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرشتوں  کے ساتھ سجدے میں  شریک ہوناممکن ہی نہیں  جبکہ نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرود بھیجنے کی خود اللہ تعالیٰ نے اپنے متعلق خبر دی ہے اور پھر فرشتوں  کے متعلق خبر دی ہے، پس اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو شرف حاصل ہو وہ اس شرف سے بڑھ کر ہے جو صرف فرشتوں  سے حاصل ہو اور اللہ تعالیٰ اس شرف کو عطا فرمانے میں  شریک نہ ہو۔(القول البدیع، نبذۃ یسیرۃ من فوائد قولہ تعالی: انّ اللّٰہ وملائکتہ یصلّون علی النبی۔۔۔ الخ، ص۸۶-۸۷)

(3)…علامہ احمد صاوی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں  کہ اس آیت ِمبارکہ میں  اس بات پر بہت بڑی دلیل ہے کہ تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ رحمتوں  کے نازل ہونے کی جگہ ہیں  اور علی الاطلاق ساری مخلوق سے افضل ہیں ۔(صاوی، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۵۶، ۵ / ۱۶۵۴)

 درود پاک کے4فضائل:

اَحادیث میں  درود شریف پڑھنے کی بکثرت ترغیب دلائی گئی اور بیسیوں  مقامات پراس کی فضیلت بیان کی گئی ہے، ترغیب کے لئے یہاں  4اَحادیث ملاحظہ ہوں ،

(1)…حضرت ابو طلحہ انصاری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں  : ایک دن حضورپُرنور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تشریف لائے اور بشاشت چہرہِ اقدس میں  نمایاں  تھی،ارشاد فرمایا: ’’میرے پاس حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام آئے اور کہا: ’’آپ کا رب عَزَّوَجَلَّ فرماتا ہے: کیا آپ راضی نہیں  کہ آپ کی اُمت میں  جو کوئی آپ پر درود بھیجے، میں  اس پر دس بار درود بھیجوں  گا اور آپ کی اُمت میں  جو کوئی آپ پر سلام بھیجے، میں  اس پر دس بار سلام بھیجوں  گا۔(سنن نسائی، کتاب السہو، باب الفضل فی الصلاۃ علی النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم، ص۲۲۲، الحدیث: ۱۲۹۲)

(2)… حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’قیامت کے دن مجھ سے سب لوگوں میں  زیادہ قریب وہ ہوگا، جس نے سب سے زیادہ مجھ پر درود بھیجا ہے۔(ترمذی، کتاب الوتر، باب ما جاء فی فضل الصلاۃ علی النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم، ۲ / ۲۷، الحدیث: ۴۸۴)

(3)…حضرت انس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’جو مجھ پر ایک بار درود بھیجے اور وہ قبول ہو جائے، تو اللہ تعالیٰ اس کے 80 برس کے گناہ مٹا دے گا۔(در مختارورد المحتار، کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، فصل فی بیان تألیف الصلاۃ الی انتہائہا، ۲ / ۲۸۴)

(4)…حضرت عبداللہ بن عمرو رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں :جو نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر ایک بار درود بھیجے تو اللہ تعالیٰ اوراس کے فرشتے اس پر ستر بار درود بھیجتے ہیں ۔(مسند امام احمد، مسند عبد اللّٰہ بن عمرو بن العاص رضی اللّٰہ تعالی عنہما، ۲ / ۶۱۴، الحدیث: ۶۷۶۶)

درود پاک کی44 برکتیں :

درودِ پاک پڑھنا عظیم ترین سعادتوں  اور بے شمار برکتوں  کے حامل اور افضل ترین اعمال میں  سے ایک عمل ہے، بزرگانِ دین نے درود شریف کی برکتوں  کو بکثرت بیان کیا ہے اور مختلف کتابوں  میں  ان برکتوں  کو جمع کر کے بیان کیا گیا ہے، یہاں  ان میں  سے 44برکتیں  پڑھ کر اپنے دلوں  کو منور کریں  اور درودِ پاک کی عادت بنا کر ان برکتوں  کو حاصل کریں :

 (1)جو خوش نصیب رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرود بھیجتا ہے، اس پر اللہ تعالیٰ،فرشتے اور رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ خود دُرود بھیجتے ہیں ۔ (2)درود شریف خطاؤں  کا کفارہ بن جاتا ہے۔ (3)درود شریف سے اعمال پاکیزہ ہو جاتے ہیں ۔ (4)درود شریف سے درجات بلند ہوتے ہیں ۔ (5)گناہوں  کی مغفرت کر دی جاتی ہے۔ (6)درود بھیجنے والے کے لئے درود خود اِستغفار کرتا ہے۔(7)اس کے نامۂ اعمال میں  اجر کا ایک قیراط لکھا جاتا ہے جو اُحد پہاڑ کی مثل ہوتاہے۔(8) درودپڑھنے والے کو اجر کاپورا پوراپیمانہ ملے گا۔(9)درود شریف ا س شخص کے لئے دنیا و آخرت کے تمام اُمور کیلئے کافی ہو جائے گا جو اپنے وظائف کا تمام وقت درود پاک پڑھنے میں  بسر کرتا ہو۔ (10)مَصائب سے نجات مل جاتی ہے۔ (11)اس کے درود پاک کی حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ گواہی دیں  گے۔ (12)اس کے لئے شفاعت واجب ہو جاتی ہے۔(13)درود شریف سے اللہ تعالیٰ کی رضا اور ا س کی رحمت حاصل ہوتی ہے۔ (14) اللہ تعالیٰ کی ناراضی سے امن ملتا ہے۔ (15)عرش کے سایہ کے نیچے جگہ ملے گی۔ (16)میزان میں  نیکیوں  کا پلڑا بھاری ہو گا۔(17)حوضِ کوثر پر حاضری کا موقع مُیَسّر آئے گا۔(18)قیامت کی پیاس سے محفوظ ہو جائے گا۔ (19)جہنم کی آگ سے چھٹکارا پائے گا۔ (20) پل صراط پر چلنا آسان ہو گا۔ (21)مرنے سے پہلے جنت کی منزل دیکھ لے گا۔(22)جنت میں  کثیر بیویاں  ملیں  گی۔(23) درود شریف پڑھنے والے کو بیس غزوات سے بھی زیادہ ثواب ملے گا۔(24) درود شریف تنگدست کے حق میں  صدقہ کے قائم مقام ہوگا۔ (25)یہ سراپا پاکیزگی و طہارت ہے۔ (26) درود کے وِرد سے مال میں  برکت ہوتی ہے۔ (27)اس کی وجہ سے سو بلکہ اس سے بھی زیادہ حاجات پوری ہوتی ہیں ۔ (28)یہ ایک عبادت ہے۔ (29) درود شریف اللہ تعالیٰ کے نزدیک پسندیدہ اعمال میں  سے ہے۔(30)درود شریف مجالس کی زینت ہے۔(31)درود شریف سے غربت و فقر دور ہوتا ہے۔ (32)زندگی کی تنگی دور ہو جاتی ہے۔ (33)اس کے ذریعے خیر کے مقام تلا ش کئے جاتے ہیں ۔ (34)درود پاک پڑھنے والا قیامت کے دن تما م لوگوں  سے زیادہ حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قریب ہو گا۔(35)درود شریف سے درود پڑھنے والا خود،اس کے بیٹے پوتے نفع پائیں  گے۔ (36)وہ بھی نفع حاصل کرے گا جس کو درود پاک کا ثواب پہنچایا گیا۔ (37)اللہ تعالیٰ اوراس کے رسولِ مُکَرَّم کا قرب نصیب ہو گا۔(38)یہ درود ایک نور ہے، اس کے ذریعے دشمنوں  پر فتح حاصل کی جاتی ہے۔ (39)نفاق اور زنگ سے دل پاک ہوجاتا ہے۔ (40)درود شریف پڑھنے والے سے لوگ محبت کرتے ہیں ۔ (41)خواب میں  حضور اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زیارت ہوتی ہے۔(42)درود شریف پڑھنے والا لوگوں کی غیبت سے محفوظ رہتا ہے۔ (43) درود شریف تمام اَعمال سے زیادہ برکت والا اور افضل عمل ہے۔ (44)درود شریف دین و دنیا میں  زیادہ نفع بخش ہے اور ا س کے علاوہ اس وظیفہ میں  اس سمجھدار آدمی کے لئے بہت وسیع ثواب ہے جو اعمال کے ذَخائر کو اکٹھاکرنے پر حریص ہے اور عظیم فضائل، بہترین مناقب، اور کثیر فوائد پر مشتمل عمل کے لئے جوکوشاں  ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں  بکثرت درود پاک پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔

درود پاک پڑھنے کی حکمتیں :

اللہ تعالیٰ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے درود شریف پڑھنا ایک عظیم عبادت ہے،اس کے ساتھ ساتھ بزرگوں  نے درود شریف پڑھنے کی حکمتیں  بھی بیان فرمائی ہیں  جن کا خلاصہ یہ ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اللہ تعالیٰ کے بعد جملہ مخلوقات میں سب سے زیادہ کریم، رحیم، شفیق، عظیم اور سخی ہیں  اور حبیب ِخدا، تاجدارِ اَنبیاء،سَرور ِہر دو سرا صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مومنوں  پر سب سے زیادہ احسانات ہیں ،اس لئے مُحسنِ اعظم کے احسان کے شکریہ میں  ہم پر درود پڑھنا مقرر کیا گیا ہے، چنانچہ علامہ سخاوی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں  :نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرود پڑھنے کا مقصد اللہ تعالیٰ کے حکم کی پیروی کر کے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنا اور نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حق کو ادا کرنا ہے۔ بعض بزرگوں  نے مزید فرمایا کہ ہمارا نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرود بھیجنا ہماری طرف سے آپ کے درجات کی بلندی کی سفارش نہیں  ہو سکتا کیونکہ ہم جیسے ناقص بندے آپ جیسے کامل و اکمل کی شفاعت نہیں  کر سکتے، لیکن اللہ تعالیٰ نے ہمیں  اس کا بدلہ چکانے کا حکم فرمایا جس نے ہم پر احسان وانعام کیا اور اگر ہم احسان چکانے سے عاجز ہوں  تو محسن کے لئے دعا کریں ، لیکن چونکہ اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے کہ ہم آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے احسان کا بدلہ دینے سے عاجز ہیں  تو ا س نے درود پڑھنے کی طرف ہماری رہنمائی فرمائی تاکہ ہمارے درود آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے احسان کا بدلہ بن جائیں  کیونکہ آپ کے احسان سے افضل کوئی احسان نہیں ۔

ابو محمدمرجانی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :اے مُخاطَب!نبی ٔرحمت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرود بھیجنے کا نفع حقیقت میں  تیری ہی طرف لوٹتا ہے گویا تو اپنے لئے دعا کر رہا ہے۔

ابن ِعربی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرود بھیجنے کا فائدہ درود بھیجنے والے کی طرف لوٹتا ہے کیونکہ ا س کا درود پڑھنا اس بات کی دلیل ہے کہ درود شریف پڑھنے والے کا عقیدہ صاف ہے اور اس کی نیت خالص ہے اور اس کے دل میں  نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی محبت ہے اور اسے اللہ تعالیٰ کی طرف سے نیکی پر مددحاصل ہے اور اس کے اور ا س کے آقا و مولیٰ، دو عالَم کے دولہا صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے درمیان ایک مبارک اور مُقَدّس نسبت موجود ہے۔(القول البدیع، المقصود بالصلاۃ علی النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم، ص۸۳، ملخصاً)

درود پاک نہ پڑھنے کی 2وعیدیں :

اَحادیث میں  جہاں  درود پڑھنے کے فضائل بیان ہوئے ہیں  وہیں  درود پاک نہ پڑھنے کی وعیدیں  بھی بیان ہوئی ہیں ،یہاں  ان میں  سے دو اَحادیث درجِ ذیل ہیں ،

(1)…حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جو لوگ کسی مجلس میں  بیٹھیں  اوراس میں اللہ تعالیٰ کاذکرنہ کریں  اورنہ اس کے نبی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرود پڑھیں  تو (قیامت کے دن) ان کی وہ مجلس ان کے لیے باعث ِندامت ہوگی،اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو انہیں  عذاب دے گااور چاہے گاتوان کومعاف فرمادے گا۔(سنن ترمذی، کتاب الدعوات عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، باب فی القوم یجلسون ولا یذکرون اللّٰہ، ۵ / ۲۴۷، الحدیث: ۳۳۹۱)

(2)…حضرت جابر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جس کے پاس میرا ذکر ہوا اور اس نے مجھ پر درود پاک نہ پڑھا وہ بدبخت ہے۔(معجم الاوسط، باب العین، من اسمہ : علی، ۳ / ۶۲، الحدیث: ۳۸۷۱)

درود پاک سے متعلق6 شرعی اَحکام:

 آیت کی مناسبت سے درود پاک سے متعلق6 اَہم باتیں  ملاحظہ ہوں ،

(1)…کسی مجلس میں سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ذکرکیا جائے تو ذکر کرنے اور سننے والے کاایک مرتبہ درود و سلام پڑھنا واجب ہے اور اس سے زیادہ مستحب ہے اور نماز کے قعدہ ِاخیرہ میں  تشہد کے بعد درود شریف پڑھنا سنت ہے۔

(2)… حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے تابع کر کے آپ کی آل و اَصحاب رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ اور دوسرے مومنین پر بھی درود بھیجا جا سکتا ہے یعنی درود شریف میں  آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے نامِ اقدس کے بعد ان کو شامل کیا جا سکتا ہے جبکہ مستقل طور پر حضور اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سوا ان میں  سے کسی پر درود بھیجنا مکرو ہ ہے۔

(3)…درود شریف میں  آل و اَصحاب رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ کا ذکر شروع سے چلتا آ رہا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ آل کے ذکر کے بغیر درود مقبول نہیں  یعنی درود شریف میں  حضور پُرنور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اہل ِبیت کو بھی شامل کیا جائے۔

(4)… درود شریف اللہ تعالیٰ کی طرف سے نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عزت وتکریم ہے۔ علماء نے اَللّٰہمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ کے معنی یہ بیان کئے ہیں  کہ یا ربّ!محمد مصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو عظمت عطا فرما، دنیا میں  ان کا دین بلند کر کے،ان کی دعوت غالب فرما کر اور ان کی شریعت کو بقا عنایت کر کے اور آخرت میں  ان کی شفاعت قبول فرما کر اور ان کا ثواب زیادہ کر کے اور اَوّلین و آخرین پر ان کی فضیلت کا اظہار فرما کر اور اَنبیاء و مُرسَلین عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ملائکہ اور تمام مخلوق پر ان کی شان بلند کر کے۔(مدارک، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۵۶، ص۹۵۰، تفسیرات احمدیہ، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۵۶، ص۶۳۵، ملتقطاً)

(5)…خطبے میں  حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا نام پاک سن کر دل میں  درود پڑھیں ، زبان سے سکوت فرض ہے۔(فتاوی رضویہ، باب الجمعۃ، ۸ / ۳۶۵)

(6)…اس آیت میں  اللہ تعالیٰ نے درود و سلام پڑھنے کے لئے کسی وقت اور خاص حالت مثلاً کھڑے ہوکر یابیٹھ کر پڑھنے کی قیدنہیں لگائی چنانچہ کھڑے ہوکریابیٹھ کر، جہاں  چاہے، جس طرح چاہے، نمازسے قبل یابعد،یونہی اذان سے پہلے یا بعدجب چاہے درودِ پاک پڑھناجائزہے۔

سب سے افضل درود اور درود پاک پڑھنے کے آداب:

            یہاں  سب سے افضل درود اور درود پاک پڑھنے کے چند آداب ملاحظہ ہوں ،

(1)…سب دُرودوں  سے افضل درود وہ ہے جو سب اعمال سے افضل یعنی نماز میں  مقرر کیا گیا ہے یعنی درودِ ابراہیمی۔

(2)…درود شریف راہ چلتے بھی پڑھنے کی اجازت ہے البتہ جہاں  نجاست پڑی ہو وہاں  پڑھنے سے رک جائے۔

(3)…بہتر یہ ہے ایک وقت مُعَیّن کرکے ایک تعداد مقرر کر لے اورروزانہ وضو کر کے،دوزانو بیٹھ کر، ادب کے ساتھ مدینہ طیبہ کی طرف منہ کر کے مقرر کردہ تعداد کے مطابق درود عرض کیا کرے اور اس کی مقدار سو بار سے کم نہ ہو،ہاں  اس سے زیادہ جس قدر نبھا سکے بہتر ہے۔

(4)…اس کے علاوہ اُٹھتے بیٹھتے، چلتے پھرتے باوضو بے وضو ہر حال میں  دُرود جاری رکھے۔

(5)… بہتر یہ ہے کہ ایک خاص صیغہ کا پابند نہ ہوبلکہ وقتاً فَوَقتاً مختلف صیغوں  سے درود عرض کرتا رہے تاکہ حضورِ قلب میں  فرق نہ ہو۔(فتاوی رضویہ، باب صفۃ الصلاۃ،۶ / ۱۸۳، ملخصاً)

 حاجتیں  پوری ہونے کا ایک مفید وظیفہ:

علامہ احمد سخاوی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :اس آیت کریمہ کے فوائد میں  سے ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ آدمی نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی قبر انور کے پاس کھڑے ہو کر یہ آیت پڑھے:

’’ اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا‘‘

ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پردُرودبھیجتے ہیں ۔ اے ایمان والو! ان پر دُرود اور خوب سلام بھیجو۔

پھر کہے: ’’صَلَّی اللہُ عَلَیْکَ یَا مُحَمَّدْ‘‘[1] یہاں  تک کہ سَتّر مرتبہ یہی کہتا چلا جائے تو فرشتہ اسے پکارتا ہے: ’’صَلَّی اللہُ عَلَیْکَْ‘‘ اے فلاں  ! تیری کوئی حاجت پوری ہوئے بغیر نہ رہے گی۔(القول البدیع، نبذۃ یسیرۃ من فوائد قولہ تعالی: انّ اللّٰہ وملائکتہ یصلّون علی النبی۔۔۔ الخ، ص۸۷)

طیبہ کے ماہِ تمام جملہ رُسل کے امام

 نوشہِ ملکِ خدا تم پہ کروڑوں  درود

تم سے جہاں  کا نظام تم پہ کروڑوں  سلام

تم پہ کروڑوں  ثنا تم پہ کروڑوں  درود

تم ہو جواد و کریم تم ہو رؤف و رحیم

 بھیک ہو داتا عطا تم پہ کروڑوں  درود

خلق کے حاکم ہو تم رزق کے قاسم ہو تم

تم سے ملا جو ملا تم پہ کروڑوں  درود

نافع و دافع ہو تم شافع و رافع ہو تم

 تم سے بس افزوں  خدا تم پہ کروڑوں  درود

شافی و نافی ہو تم کافی و وافی ہو تم

درد کو کردو دوا تم پہ کروڑوں  درود

نوٹ:درود پاک کے فضائل،فوائد،آداب اور اس سے متعلق دیگر چیزوں  کی معلومات حاصل کرنے کے لئے راقم کی کتاب ’’رحمتوں  کی برسات‘‘ کا مطالعہ فرمائیں ۔


[1] ۔۔۔ یہ وظیفہ پڑھتے وقت ’’صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْکَ یَا مُحَمَّد‘‘ کی بجائے ’’صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ‘‘ پڑھا جائے۔ اس کے بارے مزید تفصیل صراط الجنان جلد1صفحہ51پر ملاحظہ کیجئے۔

Reading Option

Ayat

Translation

Tafseer

Fonts Setting

Download Surah

Related Links