بیوہ اگر حاملہ ہو تو اس کی عدت کیا ہے؟

اسلامی بہنوں کے شرعی مسائل

* مفتی محم ہاشم خان عطاری مدنی

ماہنامہ جولائی 2021

بیوہ اگر حاملہ ہوتو اس کی عدت کیا ہے؟

 سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ہمارے ایک عزیز کا ایک ہفتہ پہلے انتقال ہوا ہے ، جب وہ فوت ہوئے تو ان کی زوجہ امید سے تھیں اور حمل کے آخری ایام چل رہے تھے یعنی نو ماہ سے چند دن کم کا حمل تھا ، اب ایک ہفتے بعد ہی ان کے ہاں بچے کی ولادت ہو گئی ہے ، تو اس صورت میں کیا بیوہ کی عدت پوری ہو گئی ہے یا پھر انہیں مزید عدت کے ایام گزارنے ہوں گے؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں بیوہ کی عدت پوری ہوگئی ہے ، کیونکہ حاملہ عورتوں کی عدت وضعِ حمل (بچہ جننے) تک ہوتی ہے ، خواہ طلاق کی عدت ہو یا وفات کی ، ان کی عدت کے لئے کوئی خاص مدت مقرر نہیں ہے ، لہٰذا طلاق واقع ہونے یا شوہر کی وفات کے چند دن ، بلکہ چند لمحات کے بعد بھی بچے کی ولادت ہو جائے ، تو عورت کی عدت پوری ہو جائے گی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

نابالغہ بیٹی کی مِلک میں موجود سونا بڑی بیٹی کو دلوانا

سوال : کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس

مسئلہ میں کہ ایک نابالغہ بچی کی مِلک میں کچھ سونا ہے ، اس کی والدہ چاہتی ہے کہ یہ سونا اپنی بڑی لڑکی کو اس کی شادی میں دے دے اور بعد میں اسی وزن کا سونا بنوا کر نابالغہ بیٹی کو واپس دے ، کیا وہ اس طرح کر سکتی ہے؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

بیان کی گئی صورت میں نابالغہ بچی کا سونا دوسری بیٹی کو دینا ماں کے لیے جائز نہیں اگر چہ ماں کایہ ارادہ ہو کہ بعد میں اتنا سونا نابالغہ بیٹی کو واپس لوٹا دے گی کیونکہ ماں کو اس طرح نابالغہ بچی کے مال میں تصرف کرنے کی اجازت نہیں ہے حقيقت ميں یہ صورت ماں کی طرف سے بچی کا مال قرض لینے کی ہے اور حکم شرعی یہ ہے کہ نابالغ بچہ اپنا مال کسی کو قرض نہیں دے سکتااور نہ ہی کوئی اس سے قرض لے سکتا ہےکہ قرض دینے میں بچے کا فی الحال محض نقصان ہے اور جس کام میں بچے کو محض نقصان ہو ، وہ کام اس کا ولی بھی نہیں کر سکتا ، تو ماں کو بدرجہ اولیٰ اجازت نہیں ہے ، البتہ باپ مخصوص صورت میں بچے کے مال میں قرض کے طور پر تصرف کرسکتا ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* شیخ الحدیث و مفتی دارالافتاء اہلِ سنّت ، لاہور


Share

Articles

Comments


Security Code