حضرت سیّدتنا  ہند بنتِ عتبہ رضی اللہُ عنہا

تذکرۂ صالحات

حضرت  سیدتنا ہِند بنتِ عُتبہ رضی اللہُ عنہا

* مولانا بلال سعید عطاری  مدنی

ماہنامہ جولائی 2021

ایک مرتبہ ایک خاتون نے اپنی خادمہ کے ہاتھ نبىِّ کرىم   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کى خدمتِ اقدس مىں بکری کے دو بھنے ہوئے بچے بطورِ ہدىہ بھیجے ، خادمہ آپ کے خىمہ کے قرىب پہنچى سلام عرض کىا اور خىمہ میں داخل ہونے کى اجازت طلب کى ، اجازت ملنے پر خادمہ نے عرض کىا : مىرى مالکہ نے کچھ ہدىہ آپ کى بارگاہ مىں بھیجا ہے اورانہوں نے آپ سے معذرت چاہتے ہوئے عرض کی ہے کہ ان دنوں ہمارى بکرىوں نے کم  بچے جنے ہىں (ورنہ آپ کی شان کے لائق ہدیہ بھیجا جاتا) حضور رحمتِ عالم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   نےان خاتون کو دعا سے نوازا : اللہ  پاک  تمہارى مالکہ کی بکرىوں میں برکت  فرمائے اور ان مىں اضافہ فرمائے ، اس کے بعد وہ خادمہ اپنى مالکہ کے پاس واپس آئى اور بارگاہِ رسالت سے ملنے والی  دعا  کى خبر سنائی ، دعائىہ کلمات سن کر وہ خاتون نہایت خوش ہوئىں ، ان کى خادمہ کہتى ہىں کہ اس کے بعد ہمارى بکرىوں کی تعداد مىں اىسى کثرت اور زىادتى ہوئى جو اس سے قبل ہم نے نہ دىکھى تھى ، وہ خاتون  فرماتى تھىں یہ نبىِّ کرىم کى   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  دُعائے برکت کا نتىجہ ہے اور فرماتىں کہ اللہ پاک کا شکر ہے کہ اس نے ہمىں اسلام کى طرف ہداىت فرمائى ، اس خاتون نے اس موقع پر ىہ بھى فرماىا : اسلام لانے سے  پہلے مىں نے خواب مىں دىکھا کہ میں دھوپ میں کھڑى ہوں اور اىک ساىہ مىرے قرىب ہے ، لىکن مىں اس سایہ کو پانے پر قادر نہىں ہوں ، اسی دوران رحمتِ عالم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  میرے قرىب تشرىف لائے جن کی برکت سے میں اس ساىہ کو پانے میں کامیاب ہوگئی[1] بالآخر فتح  ِمکّہ کے دن آپ نے اسلام قبول کرلیا۔ کیا آپ کو معلوم ہے یہ خاتون کون تھیں؟ یہ خاتون  صحابیۂ رسول حضرت ہند بنتِ عتبہ قریشیہ ہاشمیہ تھیں جوکہ حضرت ابو سفیان کی زوجہ اور سیدنا امیر معاویہ  رضی اللہُ عنہما  کی والدہ  ہیں۔

اسلام سے محبت :

 اسلام سے محبت کا یہ عالم تھا کہ آپ   رضی اللہُ عنہا   نےگھر میں پڑے  بت کو توڑ دیا اور کہا کہ تیری وجہ سے ہم دھوکے میں تھے۔ [2]

اوصافِ حمیدہ :

آپ  رضی اللہُ عنہا  فصاحت و  بلاغت میں ماہر اور  نہایت سمجھ دار خاتون تھیں۔ [3]

نبیِّ کریم سے اظہارِ محبت :

حضرت ہند بنتِ عتبہ ایک بار کہنے لگیں : یارسولَ اللہ! روئے زمین پر کوئی اہلِ خیمہ میری نگاہ میں آپ کے اہلِ خیمہ سے زیادہ مبغوض نہ تھے  لیکن آج میری نگاہ میں روئے زمین پر کوئی اہلِ خیمہ آپ کے اہلِ خیمہ سے زیادہ محبوب نہیں۔ [4] آپ غزوۂ قادسیہ و یرموک میں بڑی مجاہدانہ شان سے شریک رہیں اور اسلام کی  بڑی خدمت کی۔ [5] جنگِ یرموک میں جب لڑائی عُروج پر تھی تو آپ نے خوب غیرت ایمانی کا مظاہرہ کیا اور کفّار سے مقابلہ پر مسلمانوں   کا جوش بڑھایا اور یوں کہا کہ  اللہ کی راہ میں لڑو  اور اپنی جان کو قربان کردو۔ [6]اسی طرح جب خواتین آقا کریم   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  سے بیعت کررہی تھیں تو آپ نے بھی ان میں شامل ہوکر آپ     صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  سے بیعت کی ۔ [7]

وصالِ  پر ملال : خلافتِ عمرمیں جس دن امیرُالمؤمنین سیّدنا ابوبکر صدّیق  رضی اللہُ عنہ  کے والدِ ماجد حضرت سیّدناابو قُحافہ عثمان نے  انتقال فرمایا   عین اسی دن آپ کی بھی وفات ہوئی۔ آپ  رضی اللہُ عنہا  سے   کئی احادیث بھی مروی ہیں۔ [8]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، شعبہ بیاناتِ دعوتِ اسلامی ، المدینۃالعلمیہ ( اسلامک ریسرچ سینٹر ) ، کراچی



[1] تاریخ ابن عساکر ، 70 / 184

[2] طبقات ابن سعد ، 8 / 188

[3] اسد الغابہ ، 7 / 316

[4] بخاری ، 2 / 567 ، حدیث :  3825

[5] مراٰۃ المناجیح ، 6 / 174

[6] فتوح الشام ، 1 / 196ماخوذاً

[7] طبقات ابن سعد ، 8 / 189ماخوذاً

[8] مرقاۃ  المفاتیح ، 8 / 243 ، تحت الحدیث : 4466ماخوذاً


Share

Articles

Comments


Security Code