حضرت ابراہیم بن محمد بن طلحہ تیمی قرشی رحمۃُ اللہِ علیہ

* مولانا ابوماجد محمد شاہد عطاری مدنی

ماہنامہ جولائی 2021ء


ذُوالحجۃِ الحرام اسلامی سال کا بارھواں (12) مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام ، اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا وصال یا عرس ہے ، ان میں سے58کا مختصر ذکر “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ ذُوالحجۃِ الحرام  1438ھ تا1441ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے۔ مزید 12کا تعارف ملاحظہ فرمائیے :

صحابہ کرام علیہمُ الرِّضوان :

(1)حضرت ابوالعاص لَقیط بن رَبیعہ قرشی عَبشمی  رضی اللہُ عنہ  اُمُّ المؤمنین حضرت خدیجہ  رضی اللہُ عنہا  کے بھانجے ، بنتِ رسول حضرت زینب  رضی اللہُ عنہا  کے شوہر ، مکے کے بڑے امیر تاجر ، قبولِ اسلام سے پہلے دو مرتبہ مسلمانوں کے ہاتھوں گرفتار ہوئے ، 7ھ میں اسلام لائے ، مدینہ شریف ہجرت فرمائی اور ذُوالحجہ 12ھ میں وصال فرمایا۔ حضرت زینب سے آپ کے ہاں  ایک بیٹا اور ایک بیٹی حضرت علی اور حضرت اُمامہ  رضی اللہُ عنہما  کی ولادت ہوئی۔ [1]

(2)صحابیِ رسول حضرت ابومحمد عبداللہ بن نَوفل قرشی ہاشمی  رضی اللہُ عنہما  رسولِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے چچا زاد بھائی حضرت نَوفل بن حارث  رضی اللہُ عنہ  کے بیٹے تھے ، شکل و صورت میں نبی پاک کے مشابہ (یعنی ہم شکل) ، خوبصورت و معزز اور  صحابۂ کرام سے کئی احادیث کے راوی تھے ، حضرت امیر معاویہ کے دور میں مدینہ شریف کے پہلے قاضی بنائے گئے ، آپ نے واقعۂ حَرَّہ (ذوالحجہ 63ھ) میں شہادت پائی۔ [2]

اولیائے کرام رحمہم اللہ السَّلام :

(3)اسدالحجازوالقریش حضرت ابراہیم بن محمد بن طلحہ تیمی قرشی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت30ھ میں ہوئی اور ذوالحجہ110ھ منیٰ مکہ شریف میں دورانِ حج احرام کی حالت میں  بَعمر اَسی (80) سال  وصال فرمایا ، عقبہ میں  دفن ہوئے۔ آپ صحابیِ رسول حضرت طلحہ بن عُبیدُاللہ کے پوتے ، والدہ کی جانب سے حضرت حسن مثنی کے بھائی ، ثقہ راوی حدیث ، جلیلُ القدر تابعی ، صالح و متقی ، عراق میں صاحبِ خراج مقرر ہوئے۔ قلیل عرصہ حجاز کے والی بھی بنائے گئے ، اُمرا و خلفا کے سامنے کلمۂ حق فرماتے۔ [3]

(4)صاحبزادۂ غوثِ اعظم حضرت شیخ سیّد عبدالجبار جیلانی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت تقریباً547ھ میں ہوئی اور وصال 19 ذوالحجہ 575ھ کو 28سال کی عمر میں فرمایا ، مزار شریف حلبہ  بغداد میں والدِ گرامی کے مزار پُرانوار کے قریب ہے۔ آپ نے علمِ دین والد صاحب ، شیخ ابومنصور اور دیگر اساتذہ سے حاصل کیا ، آپ بہترین کاتب بھی تھے ، آپ کے بھائی حضرت شیخ عبدالرزاق جیلانی سمیت کثیر لوگ آپ کے شاگرد ہیں۔ [4]

(5)سلطانُ الفقراء حضرت سیّد شاہ عبداللطیف لااُبالی کرنولی قادری  رحمۃُ اللہِ علیہ  خاندانِ غوثُ الاعظم کے فرد ، حماہ (شام) سے قمر نگر کرنول (رائل سیما ، آندھرا پردیش ، ہند) تشریف لائے ، آپ علم و تقویٰ کے جامع ، جذبۂ تبلیغ سے سرشار اور صاحبِ کرامت  و جلال تھے ، آپ کے ہاتھ پر کثیر غیرمسلم اسلام لائے اور اسلامی تہذیب و تمدن میں اضافہ ہوا ، آپ کا وصال 7ذوالحجہ 1047ھ کو ہوا۔ مزار قمر نگر کرنول میں مرجع خاص و عام ہے۔ [5]

(6)میراں حضرت سیدمحمدفاضل الدین گیلانی قادری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 1070ھ کوایک علمی و روحانی گھرانے میں بمقام چک قاضی (تحصیل شکر گڑھ ضلع نارووال ، پنجاب)  میں ہوئی اور 7ذوالحجہ  1151 ھ  کو وصال فرمایا۔ مزار بٹالہ شریف (گورداسپور مشرقی پنجاب ، ہند) میں ہے۔ آپ خاندانِ غوثیہ کے فرزند ، عالمِ دین ، بانیِ خانقاہ قادریہ فاضلیہ اور باکرامت ولیُّ اللہ تھے۔ [6]

(7)بانی آستانہ عالیہ باؤلی شریف حضرت بابا جی خواجہ  محمد خان عالم مجددی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت کری شریف (جلالپور جٹاں ، گجرات ، پنجاب) میں ہوئی اور وصال باولی شریف (سرائے عالمگیر ، ضلع گجرات) میں 3ذوالحجہ 1288ھ کو ہوا ، آپ سلسلہ مجددیہ کے شیخِ طریقت ، خلیفۂ ہادی نامدار ، مرجعِ خاص و عام تھے۔ [7]

(8)خاندانِ فاروقی مجددی کے چشم و چراغ حضرت پیر محمد سعید جان آغا مجددی  رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 1257ھ کو چار باغ صفا (سرہ رود ، ننگرھار ، افغانستان)میں ہوئی 19ذوالحجہ 1332ھ کو وصال فرمایا ، تدفین چار باغ صفا میں حضرت صاحب کے مزار کے غربی جانب ہوئی۔ آپ عالمِ دین ، سلسلہ مجددیہ قادریہ میں مجاز ، بہترین واعظ ومصلح اور صاحب دیوان شاعرتھے۔ [8]

علمائے اسلام رحمہم اللہ السَّلام :

(9)شیخ محمد ناصر زائر افضلی قادری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت حضرت شاہ خوب اللہ خواجہ محمد یحییٰ الٰہ آبادی کے گھر ہوئی اور سفرِحج کے دوران برہان پور میں 11 ذوالحجہ 1164ھ کو وِصال فرمایا۔ آپ خانقاہ خوب اللہ الٰہ آبادی کے سجادہ نشین ، تلمیذ علّامہ حیات سندھی مدنی ، عالمِ دین ، شاعرِ اسلام اور علومِ عقلیہ و نقلیہ میں مہارتِ تامہ رکھتے تھے۔ [9]

(10)ناشرِ اہلِ سنّت حضرت مولانا فقیر محمد جہلمی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی پیدائش  1260ھ موضع چتن (تحصیل و ضلع جہلم ، پنجاب) میں ہوئی اور 26ذوالحجہ1334ھ کو انتقال فرمایا ، تدفین جہلم قبرستان میں ہوئی۔ آپ تلمیذ صدرُ العلماء مفتی صدرُ الدّین آزردہ ، معروف عالمِ دین ، ناشرِ کُتب ، مصنف و مترجم ، بانیِ سراج المطابع اور سراج الاخبار تھے ، آٹھ کتابوں میں “ حدائقُ الحنفیہ “ زیادہ مشہور ہے۔ [10]

(11)عالمِ باعمل حضرت مولانا کرم دین قادری نوشاہی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 1307ھ کو موضع جند (تھانہ ڈوہمن ، ضلع چکوال ، پنجاب) پاکستان میں ہوئی اوریہیں 26ذوالحجہ1394ھ کو وصال فرمایا۔ آپ جید عالمِ دین ، استاذ درس نظامی اور امام و خطیب جامع مسجد جند تھے۔ [11]

(12)حضرت مولانا مفتی نصیرُالدّین  رحمۃُ اللہِ علیہ  پنڈی گھیب (ضلع اٹک ، پنجاب)پاکستان میں 1319ھ کو پیدا ہوئے اور یہیں 8ذوالحجہ 1406ھ کو وصال فرمایا ، آپ درسِ نظامی کے مدرس ، مناظرِ اہلِ سنّت ، مسلکِ اہلِ سنّت کا دَرد رکھنے والے عالمِ دین اور استاذُالعلماء تھے۔ [12]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکنِ شوریٰ و نگرانِ مجلس المدینۃ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر) ، کراچی



[1] الاستیعاب ، 4 / 264 ، المواھب اللدنیہ ، 1 / 392

[2] اسد الغابۃ ، 3 / 418

[3] طبقات ابن سعد ، 5 / 321 ، سير اعلام النبلاء ، 5 / 456

[4] اتحاف الاکابر ، ص373

[5] تذکرۃ الانساب ، ص104

[6] انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام ، 1 / 276

[7] تذکرہ اولیائے جہلم ، ص107

[8] تذکرۂ مشائخ مجددیہ ، ص131

[9] تذکرۂ شعرائے حجاز ، ص362

[10] تاریخ جہلم ، ص713 ،  716

[11] تذکرہ علمائے اہل سنت ضلع چکوال ، ص89

[12] تذکرہ علماء اہلسنت ضلع اٹک ، ص254۔


Share