صحابہ کرام علیہم الرضوان ، اولیاء کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام  ، علمائے اسلام  رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام

اپنے بزرگوں کو یاد رکھئے

*مولانا ابو ماجد محمد شاہد عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ نومبر 2023ء

جُمادَی الاُولیٰ اسلامی سال کا پانچواں مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام، علمائے اسلام اور اَولیائے عظام کا وصال ہوا، ان میں سے98کامختصر ذکر ماہنامہ فیضانِ مدینہ جُمادَی الاُولیٰ 1438ھ تا 1444ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے، مزید12کا تعارف ملاحظہ فرمائیے:

صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان: (1)حضرت عبداللہ بن صفوان جُمَحِی مکی رضی اللہ عنہما کی ولادت ہجرت کےسال ہوئی، آپ سردارِ مکہ، فصیحِ زمانہ حضرت صفوان بن اُمَیَّہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے تھے، آپ قریش کے مالدار، خوددار اور لوگوں کو وسیع پیمانے پر کھانا کھلاتے تھے، آپ نے محاصرۂ مکۂ مکرمہ میں حضرت عبدُاللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی مدد کی، باطل کے سامنے سر نہ جھکایا اور ان کے ساتھ ہی (17جُمادَی الاُولیٰ)73ھ میں شہادت پائی۔([1])(2)حضرت عبداللہ بن مطیع قُرشی عدوی رضی اللہ عنہ کی ولادت مدینہ شریف میں ہوئی، رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے آپ کو گھٹی دی اور برکت کی دعا کی، آپ احادیث کے راوی، شجاع و بہادر، واقعہ حَرَّہ میں قریش کے سردار اور واقعہ محاصرۂ مکۂ مکرمہ (17جُمادَی الاُولیٰ 73ھ) میں شہید ہوئے۔ ([2])

اولیائے کرام رحمہمُ اللہ السّلام:(3)استاذُالتابعین حضرت قاسم بن محمد بن ابوبكر صدیق تَیْمی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 36یا 38ھ کو مدینۂ منورہ میں ہوئی اور24جُمادَی الاُولیٰ 108ھ کو قُدَید (مکہ و مدینہ کے درمیان ایک مقام) میں وصال فرمایا، تدفین مُشَلَّل میں کی گئی۔ آپ اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سمیت کِبار صحابۂ کرام کے شاگرد، عالمِ قراٰن و حدیث، متقی و پرہیزگار، کثیر الروایت تھے، امام جعفر صادق رحمۃُ اللہ علیہ کے نانا اور جلیلُ القدر تابعی تھے۔ آپ کا شمار مدینۂ منورہ کے فقہائے سَبْعہ میں ہوتا ہے۔([3]) (4)حضرت خواجہ ضیاء معصوم کابلی رحمۃُ اللہ علیہ خاندان حضرت مجدِّد اَلْف ثانی کے چشم و چراغ تھے۔ آپ عالم دین، صوفی باصفا، شیخِ طریقت، مرجعِ خاص و عام، مرشد ِبادشاہ کابل امیر حبیب اللہ خان، صاحبِ کرامت ولیُّ اللہ اور صاحبِ بصیرت و اِدْراک تھے۔ وصال 29 جُمادَی الاُولیٰ 1337ھ کو ہوا۔ مزار مبارک کابل سے تقریباً 30 کلو میٹر کے فاصلے پر مقام بہار باغ صفا افغانستان میں ہے۔([4])(5)پیرِ طریقت حضرت مولانا مفتی ہدایتُ اللہ خان مجدِّدی رامپوری رحمۃُ اللہ علیہ شمسُ العلماء حافظ عنایتُ اللہ خان رامپوری کے صاحبزادے و خلیفہ و سجَّادہ نشین، مفتیِ اسلام اور عارفِ ربانی تھے۔ آپ کا وصال 29جُمادَی الاُولیٰ 1357ھ کو ہوا۔([5]) (6)ہادی ہریانہ حضرت شاہ محمدرمضان مہمی قادری رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 1183ھ کو مہم ضلع رہتک، ریاست ہریانہ، ہند میں ہوئی اور 28جُمادَی الاُولیٰ 1240ھ کو شہید کئے گئے، مزار مبارک جائے پیدائش میں ہے۔ آپ صدیقی خاندان کے چشم و چراغ، تلمیذِ شاہ عبدالعزیز دہلوی، شیخِ طریقت، بہترین واعظ، کثیرُالسفر، اسلامی شاعر، حکیم حاذِق اور ایک درجن کُتب کے مصنف تھے، عقائد عظیم اور قصیدہ امالی آپ ہی کی کتب ہیں۔ آپ کے ہاتھ پر ہزاروں غیرمسلم دائرۂ اسلام میں داخل ہوئے، لاکھوں فُسَّاق نے توبہ کی۔([6])

عُلَمائے اسلام رحمہمُ اللہ السّلام:(7)شیخُ القراء حضرت امام شہابُ الدّین حسین بن سلیمان بن فزارہ حنفی رحمۃُ اللہ علیہ دمشق کے علاقے کَفَریہ کے رہنے والے تھے، آپ کی ولادت تقریباً 637ھ کو ہوئی اور 13 جُمادَی الاُولیٰ719ھ کو دمشق میں وصال فرمایا، جبل قاسیون دمشق میں دفن کئے گئے۔ آپ امامُ الوقت، قاضیِ شہر، مفتیِ اسلام، بہترین قاری اور مرجع خاص و عام تھے۔ اپنی تمام زندگی تدریس، افتا اور قضا میں گزاری۔([7])  (8)شمسُ الِملّۃ و الدّین امام محمد بن احمد خطیب شوبری شافعی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 11رمضان 977ھ اور وفات 16 جُمادَی الاُولیٰ 1069ھ کو قاہرہ مصر میں ہوئی، تربت مجاورین میں تدفین کی گئی۔ آپ فقہ شافعیہ کے امام، حُجۃُ الاسلام اور جید عالمِ دین تھے، جامعۃُ الازہر میں تحقیق، تدریس اور افتاء آپ کی زندگی کا معمول رہا۔ آپ کئی کتب کے مُحَشِّی، مصنف اور مؤلف تھے۔([8]) (9)استاذُ الحرمین و المصر حضرت شیخ شمس الدین ابو عبد اللہ محمد بن علاءُ الدین بابلی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت موضع بابل صوبہ منوفیہ مصر میں 1000ھ میں اور وفات 25جُمادَی الاُولیٰ 1077ھ کو قاہرہ میں ہوئی۔ آپ نے حدیث، فقہ شافعی اور دیگر علوم کے لئے کئی سفر کئے، علمائے عرب بالخصوص علمائے مکہ سے بھرپور استفادہ کیا، کہا جاتا ہے کہ آپ نے شبِ قدر میں دعا کی کہ میں فنِ حدیث میں امام ابنِ حجر عسقلانی کی طرح ہوجاؤں، آپ کی دعا قبول ہوئی اور آپ کو یہ مقام حاصل ہوگیا، آپ حافظُ الحدیث،  مسند العصر، فقیہ شافعی، مدرس و مرشد، عبادت گزار، حُسنِ اخلاق کے پیکر اور سوز و گداز کے ساتھ کثرت سے تلاوتِ قراٰن کرنے والے تھے۔([9]) (10)طوطیِ ہند مولانا اسرارُالحق صدیقی رہتکی رحمۃُ اللہ علیہ کی پیدائش 1296ھ کو ٹونک ہند میں ہوئی اور 30جُمادَی الاُولیٰ 1373ھ کو کراچی میں وصال فرمایا، بوستان قریش آگرہ میوہ شاہ قبرستان کراچی میں تدفین ہوئی۔ آپ عالمِ دین، بہترین خطیب و واعظ، صاحبِ دیوان شاعر، امام و خطیب مشہور قصاباں کراچی اور محبِ اعلیٰ حضرت تھے۔([10]) (11)عالمِ ربانی حضرت مولانا سیّد منوّر علی شاہ الوری رحمۃُ اللہ علیہ امامُ المحدثین مفتی سیّد دیدار علی شاہ الوری کے شاگرد و داماد اور پیشے کے اعتبار سے اسکول میں عربی کے ٹیچر تھے۔ کچھ عرصہ دارُالعلوم حزبُ الاحناف لاہور میں تدریس کے فرائض سر انجام دئیے۔ آپ کی پیدائش تقریباً1315ھ میں الور کے سادات گھرانے میں ہوئی اور وصال لاہور میں 17 جُمادَی الاُولیٰ 1389ھ میں فرمایا۔ (12)خطیب کوکل حضرت مولانا عبدالغفورقادری رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت1351ھ میں کوکل کے ایک علمی گھرانے میں ہوئی، دینی تعلیم خاندان بالخصوص اپنے نانا اور ماموں سے حاصل کی، مزید اعلیٰ تعلیم کے لئے جھنڈ شریف اور مکھڈ شریف ضلع اٹک کے علما سے استفادہ کیا، دورۂ حدیث شریف کے لئے دارُالعلوم حِزبُ الاحناف میں داخلہ لیا اور سندِ فراغت حاصل کی، آپ اپنے خاندانی بزرگوں کی طرح آستانہ عالیہ قادریہ چھوہر شریف میں مرید ہوئے۔ طویل عمر پا کر آپ نے 8جُمادَی الاولیٰ 1436ھ کو وصال فرمایا، تدفین جائے پیدائش میں ہوئی۔([11])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن مرکزی مجلسِ شوریٰ(دعوتِ اسلامی)



([1])اسد الغابۃ، 3/283، الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، 3/349، الانابۃ الیٰ معرفۃ المختلف فیھم من الصحابۃ، 1/356

([2])الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، 5/21

([3])طبقات ابن سعد، 5/142تا148- جہان امام ربانی، 8/377

([4])بزم جاناں، ص86، 96،تا 98

([5])تذکرہ مولانا حامد علی خان رامپوری،ص 145

([6])ہادی ہریانہ، ص1، 18، 24، 67، 80تا 119

([7])البدایۃ والنہایۃ، 9/344- الدرر الکامنۃ، 2/56- اعیان العصر واعوان النصر، 2/268

([8])خلاصۃالاثر، 3/385

([9])الاعلام للزرکلی،6/270-خلاصۃ الاثر،4/39، 42

([10])روشن دریچے، ص337تا339-تذکرہ علمائے اہل سنت ضلع اٹک،ص284-صد سالہ تاریخ انجمن نعمانیہ لاہور، ص128

([11])تذکرہ علمائے اہل سنت ایبٹ آباد، ص285تا 287


Share