رسولُ اللہ  کی غذائیں(انار)

رسول اللہ کی غذائیں

انار

*مولانا حامد سراج عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ نومبر 2023


اللہ پاک کے پیارے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں  جن پھلوں کوحاضری کا شرف ملا ہے ان میں سے ایک انار بھی ہے۔ پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد گرامی ہے: ایسا کوئی انار نہیں جس ميں جنتی اناروں کا دانہ شامل نہ ہو۔([1])

انار قدیم ترین پھل ہے، اس کا درخت پھل کے ساتھ خوبصورت اور رنگ برنگے پھولوں سے بھی مزین ہوتا ہے۔ دنیا بھر میں انار کی بارہ سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں، اور پاکستانی انار دنیا میں ایک خاص پہچان رکھتا ہے۔([2])

انار کا ذائقہ اور مزاج: انار کا ذائقہ تین طرح کا ہوتا ہے: (1)کھٹا (2)میٹھا (3)کھٹا میٹھا۔ میٹھے انار کا مزاج سرد تر اور کھٹے انار کا مزاج سرد خشک ہے جبکہ چاشنی (یعنی کھٹے میٹھے) انار کا مزاج معتدل ہے۔([3]) انار وہ خوش قسمت پھل ہے کہ اللہ کریم نے اپنے پاکیزہ کلام میں تین بار اس کا ذکر فرمایا ہے۔ چنانچہ ارشاد فرمایا:

پہلی آیت اور نکات:

(وَجَنّٰتٍ مِّنْ اَعْنَابٍ وَّالزَّیْتُوْنَ وَالرُّمَّانَ)

ترجَمۂ کنز العرفان: اور انگور کے باغ اور زیتون اور انار(نکالتے ہیں)۔ ([4])

اس آیتِ کریمہ میں اللہ پاک نے سب سے آخر میں انار کا ذکر فرمایا، اس کی وجہ یہ ہے کہ دیگر پھل صرف غذا کا کام دیتے ہیں، جبکہ انار غذا کے ساتھ ساتھ دوا بھی ہے اس لئے سب سے آخر میں اس کا ذکر فرمایا گیا۔([5])

دوسری آیت اور نکات:

(وَهُوَ الَّذِیْۤ اَنْشَاَ جَنّٰتٍ مَّعْرُوْشٰتٍ وَّغَیْرَ مَعْرُوْشٰتٍ وَّالنَّخْلَ وَالزَّرْعَ مُخْتَلِفًا اُكُلُهٗ وَالزَّیْتُوْنَ وَالرُّمَّانَ مُتَشَابِهًا وَّغَیْرَ مُتَشَابِهٍؕ  )

ترجَمۂ  کنزُالعرفان:اور وہی ہے جس نے کچھ باغات زمین پر پھیلے ہوئے اور کچھ نہ پھیلے ہوئے (تنوں والے) اور کھجور اور کھیتی کو پیدا کیا جن کے کھانے مختلف ہیں اور زیتون اور انار (کو پیدا کیا، یہ سب) کسی بات میں آپس میں ملتے ہیں اور کسی میں نہیں ملتے۔([6])

آیتِ مبارکہ میں ”مُتَشَابِهًا وَّغَیْرَ مُتَشَابِهٍ“ سے کیا مراد ہے اس کی کئی وجوہات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ زیتون اور انار کے درخت کے پتوں کی شکل ایک جیسی ہوتی ہیں، جبکہ ان کے پھلوں کی صورت اور ذائقے مختلف  ہوتے ہیں۔([7])

تیسری آیت:

(فِیْهِمَا فَاكِهَةٌ وَّنَخْلٌ وَّرُمَّانٌ ۚ(۶۸))

ترجَمۂ  کنزالایمان: ان میں میوے اور کھجوریں اور انار ہیں۔([8])

انار سےمتعلق  تین احادیث: کئی احادیثِ مبارکہ میں بھی انار کا ذکر ملتا ہے، ان میں سے 3احادیثِ مبارکہ پڑھئے اور انار کی طرف رغبت بڑھایئے:(1)حضرت جعفر بن محمد اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بیمار ہوئے تو حضرت جبریل علیہ السّلام آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں ایک پلیٹ لے کر حاضر ہوئے جس میں انار اور انگور رکھے ہوئے تھے، تو رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس میں سے تناول فرمایا۔([9]) (2)حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ یہود میں سے کچھ لوگ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے:اے محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! کیا جنّت میں میوے ہوں گے؟ تو آپ نے فرمایا: ہاں، اس میں میوے، کھجوریں اور انار ہوں گے۔ پھر انہوں نے عرض کی: کیا اہلِ جنّت وہاں اسی طرح کھایا کریں گے جس طرح اہلِ دنیا، دنیا میں کھاتے ہیں؟ آپ نے ارشاد فرمایا: ہاں بلکہ اس سے دوگنا۔([10]) (3)حضرت ابو سعید خُدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حُضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:میں نے جنّت کا نظارہ کیا تو اس کے انار اُس اونٹ کی مثل تھے جس پر پالان کسا ہوا ہو۔([11])

انار سے متعلق بزرگوں کے اقوال:

انار چونکہ ایک معروف پھل ہے اور عرب و عجم میں مشہور ہے اس لئے اس کے بارے میں کئی بزرگوں کے واقعات و اقوال ملتے ہیں، چند ایک ملاحظہ فرمائیں: (1)مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ، حضرت علیُّ المرتضیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:انار کے دانے اس کی جھلّی (جو دانوں پر لپٹی ہوتی ہے) کے ساتھ کھاؤ کیونکہ اس سے مِعدے کی صفائی ہوتی ہے۔([12]) (2)حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما انار کے تمام دانے کھاتے تھے، کسى نے اِس کى وجہ پوچھی تو فرماىا: مجھے خبر ملى ہے کہ زمىن مىں کوئى بھى انار کا دَرخت اىسا نہىں ہےکہ جسے باردار (ىعنى پھل کے قابل) کرنے کے لئے اس مىں جنتى انار سے دانہ نہ ڈالا جاتا ہوتو ہو سکتا ہے ىہ وہى دانہ ہو۔([13]) (3)امام محمد بن سِیرین رحمۃُ اللہ علیہ نے فرمایا: پھلوں کے درمیان انار کو وہ اہمیت حاصل ہے جو ملائکہ میں حضرت جبرائیل علیہ السّلام کو حاصل ہے۔([14])

انار کے فوائد:

انار کا پانی بہت لطیف و لذیذ شربت ہے جو انسانی طبیعتوں کے لحاظ سے معتدل ہوتا ہے اور کمزور کو طاقت بخشتا ہے۔([15]) *انار بلڈ پریشر کنڑول کرتا ہے *یاد داشت کو اچھا کرتا ہے *ہڈیوں کو مضبوط کرتا ہے *پانی کی کمی کو دور کرتا ہے *ہاضمے کے نظام کو بہتر بناتا ہے *قوتِ مدافعت کو بڑھاتا ہے *بالوں کو گرنے سے روکتا ہےاور بالوں کی نشو نما میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ چمک اور خوبصورتی میں بھی اضافہ کرتا ہے *قوتِ بصارت کو تیز کرتا ہے *اس کا رس پیاس بجھاتا ہے اور حرارت کم کرتا ہے *خون کی کمی کو دور کرتا ہے *اکیس روز تک مسلسل استعمال کرنے سے چہرے کی زردی زائل ہوجاتی ہے *انار کے اجزا جسم میں بہت جلدی مل جاتے ہیں اور جسم کے تمام اعضاء کو طاقت دیتے ہیں۔([16])

شیخِ طریقت، امیرِ اہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا محمد الیاس عطّاؔر قادری دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ اپنی کتاب ”گھریلو علاج“ میں انار کے فوائد بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: *انار کا سوکھا ہوا چھلکا باریک پیس کر صبح و شام چھ ماشہ(یعنی تقریباً 6 گرام) تازہ پانی سے نگل لینے سے خونی بواسیر دُرست ہوجائے گی *انار کا چھلکا چوسنا کھانسی کیلئے مفید ہے *انار کے پھول چھاؤں میں سکھا کر خوب باریک پیس کر بوتل میں بھر لیجئے صبح و شام منجن کے طریقے پر دانتوں پر مَلئے ، خون بند ہو جائے گا اور ہلتے دانت بھی مضبوط ہوں گے *اچھی طرح پکے ہوئے انار کے دانوں پر نمک اور کالی مِرچ چھڑک کر خوب چبا کر کھانے سے پیٹ کا دَرد دُور ہوگا۔([17])

نوٹ : ہر غذا اور دوا اپنے ڈاکٹر یا حکیم کے مشورے سے ہی استعمال کیجئے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ذمہ دار شعبہ سیرتِ مصطفےٰ المدینۃ العلمیہ(Islamic Research Center)کراچی



([1])کنز العمال، ج12،ص155، حديث:35319

([2])طبِ نبوی اور جدید سائنس، 2/15، 16ملخصاً

([3])خزائن الادویہ،1/549تا 554ملتقطاً

([4])پ7، الانعام:99

([5])تفسیرِ خازن، الانعام، تحت الآیۃ: 99، 2/41

([6])پ 8، الانعام:141

([7])تفسیرِ خازن، الانعام، تحت الآیۃ: 141، 2/61

([8])پ27، الرحمٰن:68

([9])شرح زرقانی علی المواہب، 6/500

([10])در منثور، پ27، الرحمٰن، تحت الآیۃ:68، 7/716

([11])در منثور، پ27، الرحمٰن، تحت الآیۃ:68، 7/717

([12])مسند احمد، 38/273، حدیث:23237

([13])حلیۃ الاولیاء، 1/398، رقم:1139

([14])حلیۃ الاولیاء، 2/311، رقم:2360

([15])تفسیرِ کبیر، الانعام، تحت الآیۃ:99، 5/86

([16])مرہم، ہیلتھ وائر ویب سائٹ

([17])گھریلو علاج، ص54، 58، 68، 90 ملتقطاً۔


Share

Articles

Comments


Security Code