رسولُ اللہ  کے آباء  و اجداد (قسط:03)

رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے آباءو اجداد(قسط:03)

*مولانا ابو ماجد محمد شاہد عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ نومبر 2023ء

 (6)حضرت کِلاب

حضرت کِلاب کی کنیت ابوزُہْرَہ ہے ان کا نام حکیم یا عُروہ تھا۔ آپ کی والدہ ہند بنتِ سُریْر بن ثَعْلَبَہ کِنَانی ہیں۔([1]) آپ اپنے والد اور دادا کی طرح اہلِ عرب میں شرف و عزت میں بہت بلند تھے۔ عربی مہینوں کے موجودہ نام انہوں نے رکھے تھے۔([2]) ان کی اولاد میں قٌصَیّ اور زُہْرَہ تھے۔ آخر الذکر بنو زہرہ کے جد امجد ہیں۔ ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی امّی جان حضرت آمنہ کے خاندان کا نسب انہیں سے ملتا ہے۔ آپ کا نسب یہ ہے: حضرت آمنہ بنتِ وَہْب بن عَبْدِمَنَاف بن زُہْرَہ بن کِلاب۔([3]) یہ وہ شخصیت ہیں جنہوں نے سب سے پہلے سونے چاندی سے آراستہ تلواریں بیت اللہ شریف کیلئے وقف کیں۔ یہ تلواریں آپ کو آپ کے سسر سعد بن سَیَل ازدی نے بھیجی تھیں۔ وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے تلواروں پر سونا اور چاندی چڑھائی تھی۔([4])

(7)حضرت مُرَّہ

حضرتِ مُرَّہ کی کنیت ابویَقَظَہ تھی، آپ کی والدہ مَخشِیّہ بنتِ شَیبان بن محارب کنانی ہیں۔([5]) ان کی اولاد میں تین بیٹے کِلاب، یَقَظَہ اور تَیم تھے۔ آخر الذکر بنو تیم کے جد امجد ہیں۔جو حضرت ابوبکرصدیق اور حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہُ عنہما کا  قبیلہ ہے۔ یقظہ بنو مخزوم کے جد امجد ہیں۔([6])

(8)حضرت کَعب

حضرت کعب خاندانِ قریش کے ممتاز سردار تھے۔ آپ کی والدہ ماوِیّہ بنتِ کعب بن قین قُضاعی ہیں۔([7]) آپ جمعہ کو اپنی قوم کو خطبہ دیا کرتے تھے جو خوبصورت الفاظ، وعظ و نصیحت اور حکمت و دانائی کی باتوں کا مجموعہ ہوا کرتا تھا۔ آپ اس خطبے میں لوگوں کو اللہ پاک کی بنائی ہوئی کائنات میں غور و فکر کرنے، آخرت کی تیاری کرنے، لوگوں کے ساتھ حُسنِ سلوک کرنے کا درس دیا کرتے تھے۔ وہ یہ بھی بیان کیا کرتے تھے کہ مکہ شریف میں آخری نبی کی آمد ہونے والی ہے، اے کاش! مَیں بھی اس وقت موجود ہوتا اور ان پر ایمان لاتا۔ آپ نے ہی سب سے پہلے خطبے میں اَمَّا بَعْد کہا۔ آپ کی شہادت کا واقعہ کچھ یوں ہے کہ آپ کعبہ شریف کے پاس نماز پڑھ رہے تھے، دشمن نے حملہ کردیا، منجنیق کا پتھر آپ کے کان کے قریب سے گزرا، آپ ثابت قدم رہتے ہوئے نماز میں مصروف رہے اور دائیں بائیں حرکت نہ کی۔ آپ کی شہادت اسی روز ہوئی۔ ان کی شہادت اور رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مبعوث ہونے میں 560 سال کا فاصلہ ہے۔ آپ اہلِ عرب کے ہاں بھی بڑی قدر و منزلت والے تھے۔ اہلِ عرب نے آپ کے یومِ وفات (شہادت) سے تاریخ کا آغاز کیا جو عَامُ الفِیل تک جاری رہا۔([8]) آپ کے تین بیٹے مُرہ، عدی اور ہُصیص تھے۔([9])

(9)حضرت لُؤی

حضرت لؤی کی والدہ عاتکہ بنتِ یخْلُد بن نَضْر بن کِنَانَہ ہیں۔([10]) آپ بچپن سے ہی حلم و بردباری اور علم و حکمت کے جامع تھے ان کا کلام علم و حکمت سے پُر ہوا کرتا تھا۔ جب یہ گفتگو کرتے تھے تو ان کے جملے ضرب المثل بن جایاکرتے تھے۔([11]) آپ کے سات بیٹوں کے نام یہ ہیں: کعب، عامر، سامہ، عوف، حارث، سعد اور خزیمہ۔([12])

(10)حضرت غالب

حضرت غالب کی والدہ لیلیٰ بنتِ حارث بن تمیم ہیں۔([13]) آپ کی کنیت ابوتیم تھی،ان کے دوبیٹے تھے لُؤَیّ اورتیم۔

(11)حضرت فِہر

حضرتِ فِہر کی والدہ جندلہ بنتِ عامر بن حارث جُرْہُمِی ہیں۔([14]) آپ اہلِ مکہ اور اِردگرد کے قبائل کے سردار و رئیس اور بڑے جاہ و جلال کے مالک تھے۔ ان کے زمانے میں یمن کے ایک شخص حسان بن  عبد کُلال حِمْیَرِی نے اپنے لشکر کے ساتھ مکہ شریف پر حملہ کیا اور نَخْلَہ کے مقام پر ٹھہر گیا تاکہ وہ پتھر جن سے حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السّلام نے کعبہ شریف تعمیر کیا تھا اسے اکھاڑ کر یمن لے جائے اور وہاں کعبہ بنائے تاکہ لوگ وہاں حج کرنے آئیں۔ حضرت فِہر کی قیادت میں اہلِ قریش اور دیگر قبائل نے حسان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اسے شکست فاش دی۔ حسان قید ہوگیا، تین سال قید رہا پھر فدیہ دے کر آزاد ہوا مگر یمن جاتے ہوئے دنیا سے چل بسا۔([15]) ایک قول کے مطابق حضرت فِہر کا نام قریش تھا جس کی وجہ سے آپ کی اولاد قریش کہلائی۔ ایک وجہ یہ بھی بیان کی جاتی ہے قریش تَقَرُّش سے ہے جس کے معنیٰ کسب کرنے، کمانے کے ہیں، چونکہ یہ لوگ تجارت میں بہت مہارت رکھتے تھے اور ان کا یہ پیشہ عالمی شہرت کا حامل تھا اس لئے یہ خاندان اس لقب سے مشہور ہوا۔([16]) قریش ایک سمندری جانور کا نام ہے جو بڑا زبردست ہے اور ہر چھوٹے بڑے جانور کو کھا لیتا ہے مگر اسے کوئی نہیں کھا سکتا، کیونکہ قریش اپنی بہادری و شجاعت کی وجہ سے سب پر غالب رہتے تھے اور کسی سے مغلوب نہیں ہوتے تھے اس لئے اس سمندری جانور کی مناسبت سے قبیلہ قریش کہلائے۔([17]) ان کے چار بیٹے تھے: غالب، مُحارب، حارث اور اسد۔([18])

(12)حضرت مالک

حضرت مالک کا شمار اہلِ عرب کے بڑے سرداروں میں ہوتا تھا۔ آپ کی کنیت ابوالحارث تھی، آپ کی والدہ عِکرشَہ بنتِ عدوان حارث بن عَمرو ہیں۔ آپ کے ایک ہی بیٹے فِہر تھے۔([19])

(13)حضرت نَضْر

حضرت نَضْر کا نام قیس تھا مگر اپنے چہرے کی تر و تازگی اور خوبصورتی کی وجہ سے نضر کے لقب سے مشہور ہوئے۔ نضر کا معنی خوش نُما اور بارُونق ہے۔ آپ کی والدہ برّہ بنتِ مُر بن اُد بن طابخہ ہیں۔([20]) آپ لوگوں کی مدد و خیر خواہی کے جذبے سے مالا مال تھے۔ کہا جاتا ہے کہ قریش آپ کا نام یا لقب ہے کیونکہ قریش قرش سے بنا ہے جس کا معنیٰ تفتیش کرنا ہے کیونکہ حضرت نضر لوگوں سے ان کی حاجات پوچھا کرتے تھے، حاجیوں کی ضروریات سے آگاہی حاصل کرتے، انہیں پورا کرنے کی جستجو اور ان کی خدمت میں کمر بستہ رہتے تھے۔ اسی مسافر نوازی اور غریب پروری کی وجہ سے قریش مشہور ہوئے۔([21]) البتہ علّامہ احمد بن محمد قسطلانی تحریرفرماتے ہیں: (حضرت نضر کے پوتے) فِہر کا نام قریش تھا اور قریش قبیلہ انہیں کی طرف منسوب ہے ان سے اوپر والے (حضرت مالک اور حضرت نضر) کنانی کہلاتے تھے قریشی نہیں اور یہی قول صحیح ہے۔([22]) ان کے تین مشہور بیٹے مالک، یخْلُد اور صلت تھے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن مرکزی مجلسِ شوریٰ(دعوتِ اسلامی)



([1])طبقات ابن سعد، 1/54

([2])نہایۃ الارب فی فنون الادب، ذکر الاشہر العربیۃ،1/149

([3])السیرۃ النبویۃ لابن ہشام، ص48

([4])سبل الہدیٰ والرشاد، 1/277

([5])طبقات ابن سعد،1/54

([6])سبل الہدیٰ والرشاد، 1/278

([7])طبقات ابن سعد، 1/54

([8])سبل الہدیٰ والرشاد، 1/278، 279- السیرۃ النبویۃ لدحلان، 1/19

([9])السیرۃ النبویۃ لابن ہشام، ص45

([10])طبقات ابن سعد، 1/54

([11])سبل الہدیٰ والرشاد، 1/279، 280

([12])السیرۃ النبویۃ لابن ہشام، ص42

([13])طبقات ابن سعد، 1/54

([14])طبقات ابن سعد، 1/54

([15])تاریخ طبری،6/531

([16])الروض الانف، 1/187، 188

([17])شرح الزرقانی علی المواھب، 1/144

([18])السیرۃ النبویۃ لابن ہشام، ص42

([19])سبل الہدیٰ والرشاد، 1/283، 284- طبقات ابن سعد، 1/54

([20])طبقات ابن سعد، 1/54

([21])الروض الانف 1/187

([22])مواہب لدنیہ، 1/50


Share