صحابہ کرام علیہم الرضوان ، اولیاء کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام ، علمائے اسلام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام

اپنےبزرگوں کو یادرکھئے

*مولانا ابو ماجد محمد شاہد عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر2023ء

 جُمادَی الاُخریٰ اسلامی سال کا چھٹا مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام، علمائے اسلام اور اَولیائے عظام کا وصال ہوا، ان میں سے99کا مختصر ذکر ماہنامہ فیضانِ مدینہ جُمادَی الاُخریٰ 1438ھ تا 1444ھ کے شماروں میں کیا جا چکا ہے، مزید12 کا تعارف ملاحظہ فرمائیے:

صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان:

(1)حضرت ہِنْد بن ابی ہالَہ نَبَّاش بن زُرَارَہ اُسَیدی تمیمی رضی اللہُ عنہ حضرت خدیجۃُ الکبریٰ رضی اللہُ عنہا کے پہلے والے خاوند سے تھے، انہوں نے کاشانۂ نبوی میں پرورش پائی۔ آپ فصیح و بلیغ تھے۔ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اوصاف بہت عمدہ انداز میں بیان فرمایا کرتے تھے۔ آپ سے کئی احادیث مروی ہیں۔جنگِ جَمَل (جُمادَی الاُخریٰ36ھ)میں درجۂ شہادت پر فائز ہوئے۔ ([1])

(2)حضرت ابوسفیان بن حُوَیْطِب قَرَشِی عامری رضی اللہُ عنہما اپنے والد حضرت حُوَیْطِب بن عبدُالْعُزّٰی رضی اللہُ عنہ کے ہمراہ فتحِ مکہ کے دن ایمان لائے۔آپ کے والد صحابۂ کرام میں بڑی عمر کے تھے۔ آپ جنگِ جمل(جُمادَی الاُخریٰ36ھ) میں درجۂ شہادت پر فائز ہوئے۔([2])

اولیائے کرام رحمۃ اللہ علیہم:

(3)شمسُ الْمِلَّۃِ وَالدِّین حضرت شیخ علی بن عبدالملک زَبِیْدِی رحمۃُ اللہِ علیہ یمن کے مشہور ولیِّ کامل، صاحبِ کرامت، منبعِ علم و عرفان اور خانقاہ بیتُ الْفلح کے بانی تھے۔ آپ کی پیدائش رمضانُ المبارک 585ھ اور وفات21 جُمادَی الاُخریٰ  699ھ کو ہوئی، آپ کا مزار بابِ سِھَام قبرستان (زَبِیْد، یمن) میں دعاؤں کی قبولیت کا مقام ہے۔([3])

(4)قطبِ عالَم حضرت خواجہ عبدُالْقُدُّوس گنگوہی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 861ھ میں کوردُولی (ضلع فیض آباد، یو پی) ہند میں ہوئی اور وصال 24جُمادَی الاُخریٰ944ھ کو گنگوہ (ضلع انبالہ، مشرقی پنجاب) میں فرمایا، آپ کا مزار مَرْجَعِ خاص و عام ہے۔ آپ صاحب ِعلمِ لَدُنِّی، صوفی شاعر اور اَنوارُ الْعُیُون و لَطائفِ قُدُّوسِی کے مصنف ہیں۔ آپ نے مخدوم صابر پیا کے جلال کو جمال میں تبدیل فرمایا۔([4])

(5)قطبِ عالَم حضرت مولانا حکیم شاہ محمد اسماعیل مہمی قادری رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 1200ھ میں کاہنَور (Kahnaur) ضلع روہتک (مشرقی پنجاب، ہند) میں ہوئی اور جنگِ آزادی 1857ء میں شرکت کی وجہ سے 28جُمادَی الاُخریٰ1274ھ کو شہید کر دئیے گئے۔ آپ عالمِ دین، شیخِ طریقت، حکیمِ حاذق، شاعرِ اسلامی اور صاحبِ تصنیف تھے، ریاضُ الْاَدْوِیَہ اور بَیاضُ حاصلِ السّفر یادگار کُتب ہیں۔([5])

(6)حضرت سائیں عبدُالرّزّاق خالقی نقشبندی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش 1308ھ کو کلانور (Kalanaur) ضلع روہتک (مشرقی پنجاب ہند) میں ہوئی اور وصال 4جُمادَی الاُخریٰ1403ھ کو ہوا، مزار مبارک دیپالپور ضلع اوکاڑہ میں پاکپتن روڈ کے کنارے پر ہے۔ آپ سلسلہ نقشبندیہ خالقیہ کے شیخِ طریقت، پابندِ شریعت، آستانہ عالیہ رزاقیہ اور (یتیم خانہ) دارُالشفقت دیپالپور کے بانی ہیں۔([6])

علمائے اسلام رحِمہمُ اللہ السَّلام:

(7)مُحِبُّ الْمِلَّۃِ وَ الدّین حضرت اِبنِ فہد ابوالفضل جارُاللہ محمد بن عبدالعزیز ہاشمی مکی رحمۃُ اللہِ علیہ ،امام العلماء، مستند مؤرِّخ، استاذُ المحدثین، مُسْنَدِ عصر، کثیرُالسفر، استاذُالعلماء اور کثیرکُتب و رسائل کے مصنف ہیں۔ آپ کی ولادت 20 رجب891ھ مکہ شریف میں ہوئی اور یہیں 15جُمادَی الاُخریٰ 954ھ کو وصال فرمایا۔([7])

(8)شیخُ الاسلام، ناصرُالمِلۃ و الدّین حضرت امام محمد بن سالم طَبْلَاوِی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت صوبہ مَنُوْفِیَّہ مصر میں تقریباً 866ھ میں ہوئی اور 10جُمادَی الاُخریٰ966ھ کو آپ کا وصال ہوا۔ آپ عاجزی و انکسار کے پیکر اور صفات الاولیاء سے متصف، کثیرُالعبادت، حسنِ اخلاق و عاجزی کے پیکر، درس و تدریس میں مصروف رہتے اور علما، طلبہ اور عوام کے مَرْجَع تھے، بِدایۃُ القاری فِی ختمِ الْبُخاری آپ کی تصنیف ہے۔([8])

(9)شیخُ الاسلام حضرت امام شہابُ الدّین احمد بن حمزہ رَمْلِی شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت مَنُوْفِیَہ مصر میں ہوئی اور جُمادَی الاُخریٰ957ھ کو قاہرہ میں وصال فرمایا، تدفین جامع میدان بیرون باب قَنْطَرَہ (مصر) میں ہوئی۔ آپ عالمِ باعمل، صوفیِ باصفا، فقیہِ شافعی، محدثِ وقت اور کثیر کتب کے مصنف ہیں، آپ کے فتاویٰ کا مجموعہ فتاویٰ رَمْلِی کے نام سے مشہور ہے۔([9])

(10)حضرت شیخ ابو العزائم سلطان بن احمد بن سلامہ مَزّاحِی مصری ازہری شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت985ھ کو مصر میں ہوئی اور یہیں17جُمادَی الاُخریٰ1075ھ کو وصال فرمایا، تدفین مجاورین قبرستان قاہرہ میں ہوئی۔ آپ امامُ الائمہ، بحرُ العلوم، استاذُ الفقہاء و القُرّاء، محدثِ وقت، علّامۂ زمانہ، نابغۂ عصر، زہد و تقویٰ کے پیکر، مَرْجَعِ خاص و عام، عابد و زاہد، فاضل و مدرس جامعۃ الازہر اور کئی کتب کے مصنف تھے۔([10])

(11)عالمِ ربانی حضرت مولانا ابوالمَعانی غلام ربانی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش12ذوالحجہ1334ھ کو چمبہ پنڈ ضلع ہری پور ہزارہ خیبر پختون خواہ کے علمی گھرانے میں ہوئی اور یہیں 4جُمادَی الاُخریٰ1398ھ کو وصال فرمایا۔ آپ جَیّد عالمِ دین، تلمیذ حجۃ الاسلام و صدرُالشّریعہ، فاضل دارُالعلوم مَنظَرِ اسلام بریلی، ولیِّ کامل، یادگارِ سلف، نمونۂ فَقْر، استاذُالعلماء اور سادگی و عاجزی کے پیکر تھے۔ آپ کا مجموعۂ کلام” گلدستہ غلام در نعت سیّدُ الانام“ شائع شدہ ہے۔ شیخُ القرآن علّامہ عبدالغفور ہزاروی آپ کے قابلِ فخر بھائی ہیں۔([11])

(12)شیرِ اہلِ سنّت علّامہ محمد عنایتُ اللہ قادری رضوی رحمۃُ اللہِ علیہ 1338ھ موضع ہردوبریار ضلع شیخوپورہ میں پیدا ہوئے اور17جُمادَی الاُخریٰ1401ھ کو وصال فرمایا، مزار مرکزی رضوی جامع مسجد و جامعہ نقشبندیہ رضویہ سانگلہ ہل سے متصل ہے۔ آپ جید عالمِ دین و مناظرِ اسلام، بہترین خطیب و مدرس، فارغُ التحصیل دارُالعلوم مَنْظَرِ اسلام بریلی شریف، مرید حجۃُ الاسلام حضرت علّامہ حامد رضا خان اور تلمیذ و خلیفہ محدث اعظم پاکستان ہیں۔ دو کتابیں” تَفْرِیْحُ الْخَاطِر اور تَنْوِیرُ الکَلام“ یادگار ہیں۔([12])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*رکن مرکزی مجلسِ شوریٰ(دعوتِ اسلامی)



([1])الاصابہ،6/436

([2])الاصابہ،7/154

([3])الصوفیۃ والفقهاء فی الیمن،ص27-جامع کرمات اولیاء، 2/389-تواریخ آئینہ تصوف،ص85

([5])تذکرہ صوفیائے میوات، ص500تا 510

([6])انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام، 2/608تا 615

([7])شذرات الذھب، 8/355-فہرس الفہارس، 1/296-الاعلام للزرکلی، 6/209

([8])امتاع الفضلاء بتراجم القراء، 2/282تا284-کواکب السائرۃ، 2/32-شذرات الذھب، 8/410،  411

([9])الاعلام للزركلی، 1/120-کواکب السائرۃ، 2/120

([10])امتاع الفضلاء بتراجم القراء،2/135تا139-خلاصۃ الاثر فی اعيان القرن الحادی العشر، 2/210

([11])فیضان شیخ القرآن،ص94تا117

([12])حیات محدث اعظم،ص359-تاریخی مناظرے، ص10تا14


Share