حجۃ الاسلام امام محمد غزالی رحمۃ اللہ علیہ کے فرامین

بزرگانِ دین کے مبارک فرامین

*مولانا ابوریّان عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر2023ء

حُجّۃُ الاسلام امام محمد غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ کے فرامین

(1)لوگوں کے دِلوں میں اپنا مقام بنانا اگر عبادات کے علاوہ دیگر امور سے ہوتو یہ مال طلب کرنے کی طرح ہے لہٰذا حرام نہیں ہے۔ (احیاء العلوم،3 / 368)

(2)مال سانپ کی طرح ہے اس میں زہر بھی ہےاور تِریاق بھی۔تریاق اس کے فوائد ہیں اور اس کی آفات اس کا زہر ہیں تو جو شخص اس کے فوائد اور آفات دونوں سے واقف ہوگا اس کے لئے اس کے شر سے بچنا اور خیر سے نفع اٹھانا ممکن ہو گا۔  (احیاء العلوم، 3/ 291)

(3)زبان اس لئے بنائی گئی ہے کہ اس کے ذریعے کثرت سے اللہ پاک کا ذکر اور اس کی کتاب (قراٰنِ کریم) کی تلاوت کی جائے، اللہ پاک کے راستے کی طرف مخلوق کی راہنمائی کی جائے، دینی و دُنیاوی ضروریات سے تعلق رکھنے والی دل کی باتوں  کا زبان سے اظہار کیا جائے۔ تو جب زبان کو جن کاموں کے لئے بنایا گیا ہے ان سے ہٹ کر دوسرے کاموں میں استعمال کیا جائے گا تو اِس میں اللہ پاک کی نعمت کی ناشکری ہوگی۔ (مجموعۃ رسائل الامام الغزالی، بدایۃ الہدایۃ، ص 388)

(4)یہ بات ذِہن نشین رکھو کہ فَقر ایک عُمدہ صِفَت ہے لیکن فقیر کو قناعت پسند ہونا چاہئے اس طرح کہ لوگوں کے مال میں طمع نہ رکھے اور جائز وناجائز کی پروا کئے بغیر مال کمانے کا حریص نہ ہو۔ یہ اسی صورت میں ممکن  ہے جب وہ کھانے، پہننے اور رہنے کے معاملات میں ضرورت کی مقدار ہی کو کافی سمجھے اور ان میں بھی  سب سے کم اور ہلکی مقدار پر اکتفا کرے۔  اپنی اُمیدوں کو ایک ایک دن یا ایک مہینے تک محدود رکھے، ایک ماہ سے زیادہ منصوبوں میں اپنا دل مشغول نہ رکھے۔زیادہ کے  شوق اور لمبی امید کے سبب آدمی قناعت کی دولت سے محروم اور حرص و طمع کی گندگی میں پڑ جاتا ہے اور پھر حرص وطمع اسے بداخلاقیوں اور برائیوں کا ارتکاب کرنے پر مجبور کردیتی ہیں۔(احیاء العلوم، 3 / 293)

احمد رضا کا تازہ گلستاں ہے آج بھی!

(5)لعنت بہت سخت چیز ہے ،ہر مسلمان کو اس سے بچایا جائے بلکہ کافر پر بھی لعنت جائز نہیں جب تک اس کا کفر پر مرنا قرآن وحدیث سے ثابت نہ ہو۔(فتاویٰ رضویہ ،21/ 222)

(6)اگر(کوئی)اپنی جھوٹی تعریف کو دوست رکھے کہ لوگ اُن فضائل سے اس کی ثناء(یعنی تعریف) کریں جو اس میں نہیں جب تو صریح حرام قطعی ہے۔(فتاویٰ رضویہ ،21/ 597)

(7)عالمِ شریعت اگر اپنے علم پر عامل بھی ہو چاند ہے کہ آپ ٹھنڈا اور تمہیں روشنی دے ورنہ شمع ہے کہ خود جلے مگر تمہیں نفع دے۔(فتاویٰ رضویہ ،21/ 531)

عطّار کا چمن، کتنا پیارا چمن!

(8)ہمیں روز کم از کم ایک بار خاتمہ بالخیر کی دعا ضرور کرنی چاہئے۔(فیضان اولیا، ص 153)

(9)میری کوشش ہوتی ہے کہ جب نماز کیلئے تیاری ہو تو تعظیمِ نماز کی نیت سے خوشبو اِستعمال کرکے نماز پڑھوں۔(حرص، ص 17)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ، کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code