حضرت عبدُ اللہ بن زبیر رضی اللہُ عنہما

کم سِن صحابَۂ کرام

حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما

*مولانا اویس یامین عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ نومبر2023

قارئینِ کرام! سلسلہ ”کم سِن صحابۂ کرام میں اس مرتبہ ہم حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے بچپن کے بارے میں پڑھیں گے۔

مختصر تعارف: آپ حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ اور حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کے بیٹے، حضرت عائشہ صدّیقہ رضی اللہ عنہا کے بھانجے، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے نواسے، حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا  کے بھتیجے اور حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا  کے پوتے ہیں، آپ شوّال2ہجری میں مدینۂ منوّرہ میں قُبا کے مقام پر پیدا ہوئے، ہجرت کے بعد مہاجرین صحابہ میں سب سے پہلے آپ ہی پیدا ہوئے۔([1])

ولادت کے بعد کرم نوازی:حضرت اسماء رضی اللہ عنہا آپ کو  رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس لائیں اور آپ کو حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی گود میں رکھ دیا، نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کھجور منگوا کر اُس کو چبایا اور وہ کھجور آپ کے منہ میں ڈال دی، یوں آپ رضی اللہ عنہ کے پیٹ میں سب سے پہلے حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا لُعاب مبارک پہنچا، پھر سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے آپ رضی اللہ عنہ کو کھجور سے گھٹی دی اور برکت کی دعا سے نوازا۔([2])

حضور نے نام رکھا:نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے آپ رضی اللہ عنہ پر دستِ شفقت پھیرا اور آپ کا نام عبداللہ رکھا۔([3])

پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں بھی چاہئے کہ ہم بھی اپنے نومولود بچّوں کو بزرگوں کی بارگاہ میں لائیں اور اُن سے گھٹی دلوائیں، اُن سے برکت کی دُعا کا عرض کریں اور اُن سے نام بھی رکھوائیں اِنْ شَآءَ اللہ الکریم برکتیں ملیں گی۔

سات سال کی عمر میں بیعت:آپ رضی اللہ عنہ  اور حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما سات سال کی عمر میں نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس آئے، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ان دونوں کو دیکھ کر مسکرائے اور اپنا دستِ اقدس آگئے بڑھایا تو ان دونوں نے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے بیعت کی۔([4])

تعدادِ روایات: آپ سے 33 روایات مروی ہیں۔([5])

وصال:رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے وصالِ ظاہری کے وقت آپ 9سال کے تھے،([6]) آپ نے 71سال کی عمر میں 17جمادَی الاُولیٰ 73ھ میں جامِ شہادت نوش فرمایا۔([7])

اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بےحساب مغفرت ہو۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی



([1])بخاری، 3/236، رقم:4665-الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، 3/39، 40- زرقانی علی المواھب، 2/356

([2])بخاری، 2/595، حدیث:3909

([3])الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، 4/80-مستدرک، 4/708، حدیث: 6383

([4])معجم کبیر، 13/51، حدیث: 180

([5])تھذیب الاسمآء واللغات، 1/252

([6])الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، 4/80

([7])طبقاتِ ابنِ سعد، 8/201۔


Share

Articles

Comments


Security Code