بزرگانِ دین اور شب بیداری (قسط:02)

اسلامی عقائد و معلومات

بزرگانِ دین اور شب بیداری (قسط : 02)

* مولانا محمد عدنان چشتی  عطاری مدنی

ماہنامہ جولائی 2021

خوش نصیب ہیں وہ ایمان والے کہ جو راتوں کو جاگ کر اپنے مالک و مولا کی عبادت کرتے اور آنسو بہاتے ہیں۔ اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں ان کی تعریف بیان فرمائی ہے۔ احادیث ِ پاک میں شب بیداری  پر اجر و ثواب کی نوید سنائی گئی ہے جیسا کہ اللہ پاک کے آخری نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا : قیامت کے دن تمام لوگ ایک ہی جگہ اکٹھے ہوں گے پھر ایک آواز سنائی دے گی : کہاں ہیں وہ لوگ جن کے پہلوبستروں سے جد ا رہتے تھے؟ پھر وہ لوگ کھڑے ہوں گے ، اُن کی تعداد بہت کم ہوگی ، وہ بغیر حساب جنّت میں داخل ہو جائیں گے ، پھرتمام لوگوں سے حساب شروع ہوگا۔ [1]

ہمارے پیارے نبی اور شب بیداری : ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی شب بیداری سے کون واقف  نہیں ، آپ   راتوں کو اس قدر  عبادت کیا کرتے تھے کہ  مبارک پاؤں پر سوجن آ جایا کرتی تھی۔ ایسا بھی ہوتا کہ ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ایک ہی رات میں  دو رکعات یوں ادا فرماتے کہ ان میں سورۃُ البقرہ ، سورۃ اٰلِ عمران اور سورۃُ النّساء تک تلاوت فرما لیتے۔ [2]

مخصوص راتوں میں شب بیداری : یوں تو نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  سارا سال ہی راتوں کو عبادت فرمایا کرتے تھے لیکن شعبانُ المعظّم ہو یا رمضانُ المبارک آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی شب بیداری کا کیا کہنا : ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  شبِ براءت میں مختلف مقامات پر مختلف انداز میں عبادت فرمایا کرتے تھے جیساکہ حضرت عائشہ فرماتی ہیں : ایک شبِ براءت میں نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   سجدے کی حالت میں مسجد میں عبادت فرما رہے تھے۔ [3] شبِ براءت کا ایک اور عمل ملاحظہ فرمائیے : اُمُّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ  رضی اللہُ عنہا   فرماتی ہیں : میں نے رسولُ الله  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو اپنے حجرے میں  پڑے  ہوئے کپڑے کی طرح (یعنی بغیر کسی حرکت کے)سجدے کی حالت میں  دیکھا آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اللہ پاک سے مناجات کر ر ہے ہیں۔ [4]

مختلف احادیثِ مُبارکہ  کی روشنی میں یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ پیارے آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ہرسال شبِ براءت کبھی گھر میں اور کبھی مسجد میں عبادت اور ذکر و دُعا میں مشغول رہتے تھے۔ بسا اوقات اس عبادت میں ساری رات گزر جاتی اور مبارک قدموں پر سوجن آ جاتی۔ [5]کبھی شبِ براءت میں ایسا ہوتا کہ  آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  قبرستان جا کر مسلمان مَردوں ، عورتوں اور شہیدوں کے لئے دعائے مغفرت فرما تے۔ [6]

رمضانُ المبارک   کی مخصوص راتیں : جب رمضان   شریف   کا آخری عشرہ آتا تو رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  شب بیداری فرماتے ، اپنے گھر والوں کو بھی جگاتے ، عبادت میں خوب کوشش کرتے۔ [7]

حضرت زینب   رضی اللہُ عنہا  سے روایت ہے  رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  رمضانُ المبارک کے آخری عشرے میں اپنے گھر والوں میں سے ہر اس فرد کو جگاتے جو قیام کی طاقت رکھتا تھا۔ [8]

عیدین کی راتوں میں شب بیداری : عید کا دن جہاں خوشی کے اظہار اور میل جول کا دن ہے وہیں ان کی راتیں بھی بڑی عظمت والی ہیں ، انہیں عبادت میں بسر کرنے کا خود ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا ہے جیسا کہ نبیِّ کریم   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جس نےعِیْدَین کی رات(یعنی شبِ عیدُالفِطْر اور شبِ عیدُالْاضْحٰی) ثواب کے لئےقیام کیا ، اُس کا دِل اُس دن نہیں مَرے گا ، جس دن ( لوگوں کے)دِل مَرجائیں گے۔ [9]

رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا : جو شخص پانچ راتوں میں عبادت کرے اس کے لئے جنّت واجب ہوجاتی ہے۔ وہ راتیں یہ ہیں : آٹھ ذو الحجہ ، نو ذوالحجہ ، دس ذوالحجہ ، عید ُالفطر اور پندرہ شعبان کی رات (یعنی شبِ برات)۔ [10]

حضرت علیُّ المرتضیٰ رضی اللہُ عنہ اور مخصوص راتوں میں عبادت : امیرالمؤمنین حضرت علیُّ المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تعالٰی وجہَہُ الکریم فرماتے ہیں : یُعْجِبُنِي أَنْ یُفَرِّغَ الرَّجُلُ نَفْسَهٗ فِي أَرْبَعِ لَیَالٍ یعنی مجھے یہ بات پسند ہے کہ بندہ ان چار راتوں میں خود کو (عبادت کے لئے ) فارغ کر لے(1) عیدالفطر کی رات (2)عیدالاضحیٰ کی رات (3) شعبان کی پندرہویں رات (4)رجب کی پہلی رات۔ [11]

حضرت عمر بن عبدالعزيز رضی اللہُ عنہ اور مخصوص راتوں میں عبادت : حضرت عمر بن عبدالعزیز  رضی اللہُ عنہ  بڑی راتوں میں عبادت کی ایسی لگن رکھتے تھے کہ اپنے  عامل کو ان راتوں میں عبادت کے لئے باقاعدہ خط کے ذریعے پیغام بھیج کر عبادت کرنے کا حکم صادر فرمایا جیسا کہ

حضرت عمر بن عبد العزیز  رضی اللہُ عنہ  نے بصرہ میں اپنے گورنر عدی بن اَرطاۃ   رحمۃُ اللہِ علیہ کو لکھا : سال کی   چار راتوں (میں عبادت) تم پر لازم ہے۔ یقیناً اللہ پاک ان راتوں میں خوب رحمت عطا  فرماتا ہے۔ (1) رجب کی پہلی رات  (2) نصف شعبان کی رات  (3)عیدالفطر کی رات  (4) عیدالاضحیٰ کی رات۔ [12]

طویل   عبادت کے مختلف انداز : اللہ پاک کے کتنے ہی پیارے ایسے ہیں کہ جو اپنے خالق و مالک کو راضی کرنے کے لئے  مختلف انداز میں اس کی عبادت بجا لاتے ہیں  کچھ چالیس سال تک عشاء کے وُضو سے فجر کی نماز پڑھتے تو کچھ تلاوتِ قراٰن کے ایسے  شوقین  کہ مسلسل چالیس سال تک ہر تین دن میں پورا قراٰن تلاوت کرتے کچھ روزانہ ایک قراٰنِ پاک کی تلاوت فرماتے   ۔

حضرت عثمانِ غنی  رضی اللہُ عنہ  ایک رات میں ایک رکعت میں پورا قراٰنِ پاک  پڑھ لیا کرتے تھے۔ [13] آپ  رضی اللہ عنہ ساری رات عبادت فرما تے اور ایک رکعت میں پورا قراٰنِ پاک پڑھ لیا کرتے تھے۔ [14]

جليلُ القدر امام حضرت ابوبکر بن عیاش  رحمۃُ اللہِ علیہ  کا معمول تھا کہ 60  سال تک روزانہ دن اوررات میں ایک قراٰنِ پاک ختم فرمایا کرتے تھے۔ [15]

حضرت یحییٰ بن اکثم  رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں : میں سفر و حضر میں حضرت وکیع بن جراح  رحمۃُ اللہِ علیہ کے ساتھ رہا ہوں ، آپ ہمیشہ روزہ رکھتے اور روزانہ رات کو ایک قراٰنِ پاک ختم فرمایا کرتے تھے۔ [16]

صحاح سِتّہ کے راوی جلیلُ القدر  امام احمد بن منیع  رحمۃُ اللہِ علیہ  کا چالیس سال تک یہ معمول تھا کہ آپ ہر تین دن میں ایک قراٰنِ پاک ختم فرمایا کرتے تھے۔ [17]

حضرت امام احمد بن حنبل  رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں : حضرت عطا بن سائب  رحمۃُ اللہِ علیہ  بہترین عبادت گزاروں سے تھے ، آپ روزانہ  رات کو ایک قراٰن ختم فرمایا کرتے تھے۔ [18]

نفلی عبادات کی کثرت بدعت نہیں بلکہ اسلافِ کرام اور بزرگانِ دین کا طریقۂ کار ہے ، اس پر مزید تفصیل اگلے ماہ کے شمارے میں پیش کی جائے گی۔ اِن شآءَ اللہ

اللہ کریم ہمیں بھی فرائض کے ساتھ ساتھ  شب بیداری کی نعمت سے سرفراز فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن مجلس المدینۃ العلمیہ(اسلامک ریسرچ سینٹر) ، کراچی



[1] الترغیب والترہیب ، 1 / 240 ، حدیث : 9

[2] نسائی ، ص289 ، حدیث : 1661

[3] فضائل الاوقات ، ص32 ، حدیث : 36

[4] ذکر احادیث رویت عن النبی فی ذکر لیلۃ النصف من شعبان و فضلہ ، ص 134 ماخوذاً

[5] الدعوات الکبیر ، 2 / 145 ، حدیث : 530  ماخوذاً

[6] شعب الایمان ، 3 / 384 ، حدیث : 3837 ماخوذاً

[7] مسلم ، ص598 ، حدیث : 1174

[8] مختصر قیام اللیل للمروزی ، ص247

[9] ابنِ ماجہ ، 2 / 365 ، حدیث : 1782

[10] الترغيب والترھيب ، 2 / 62 ، حدیث : 2

[11] التبصرۃ لابن الجوزی ، 2 / 20

[12] الترغیب والترھیب   للاصبہانی ، 2 / 393 ، حدیث : 1851

[13] مصنف ابن ابی شیبہ ، 5 / 514 ، حدیث : 8680

[14] السنن الکبری للبیہقی ، 2 / 396 ، حدیث : 4230

[15] صفۃ الصفوۃ ، 3 / 109

[16] صفۃ الصفوۃ ، 3 / 112

[17] سیراعلام النبلاء ، 11 / 484

[18] تہذیب الکمال ، 20 / 90


Share

Articles

Comments


Security Code