دیدارِ رسول اور اس کی برکتیں (چوتھی اور آخری قسط)

اسلامی عقائد و معلومات

دیدارِ رسول  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور اس کی برکتیں(چوتھی اور آخری قسط)

* مولانا  محمد عدنان چشتی عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضان مدینہ دسمبر2021

ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی خواب میں زیارت کے بھی کیا کہنے! سُبْحٰنَ اللہ ، کبھی تو صرف رُخِ زَیبا کی جھلک دکھا کر تشریف لے جاتے ہیں تو کبھی ایسا کرم فرماتے ہیں کہ طالبِ دیدار کی آنکھوں کو ٹھنڈا کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے مبارک کلمات کی چاشنی سے کانوں میں بھی رَس گھول جاتے ہیں۔ یہاں صرف برکت کے لئے دیدار کرنے والوں کے چند واقعات ذکر کئے گئے ہیں ورنہ تفصیل کے لئے تو دفتر درکار ۔

نیکوں سے محبت کی برکت :

مُسْنِدُ الوَقْت ، حضرت امام ابوجعفر محمد بن احمد صیدلانی  رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں : میں نے رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی خواب میں یوں زیارت کی کہ آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے گرد فُقراء کی ایک جماعت ہے ، اچانک آسمان سے دو فرشتے اُترے ، ایک کے ہاتھ میں طشت اور دوسرے کے ہاتھ میں لوٹا تھا۔ رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے سامنے طشت رکھ دیا گیا۔ آپ نے ہاتھ دھوئے پھر آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے حکم پر فُقراء نے بھی ہاتھ دھولئے۔ اس کے بعد طشت میرے سامنے رکھا گیاتو ایک فرشتے نے دوسرے فرشتے سے کہا : اِس کے ہاتھ پر پانی نہ ڈالو یہ اُن میں سے نہیں ہے۔ میں نے عرض کی یارسولَ اللہ!  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کیا آپ سے یہ روایت نہیں کی گئی ہے کہ آپ نے فرمایا : اَلْمَرْءُ مَعَ مَنْ اَحَبَّ یعنی آدمی جس سے محبت کرتا ہے اسی کے ساتھ ہو گا۔ [1] آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا : کیوں نہیں! میں نے عرض کی : واَنَا اُحِبُّك وَاُحِبُّ هٰؤُلاءِ الْفُقَراء یعنی یارسولَ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  میں آپ سے محبت کرتا ہوں اور ان فقراء سے بھی محبت کرتا ہوں۔ رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا : اس کے ہاتھ پر بھی پانی ڈال دو یہ بھی ان ہی میں سے ہے۔ [2]

جنہیں جانِ رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے شیخُ الحدیث کہا :

حضرت امام جلال ُ الدّین سُیوطی شافِعی  رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں : 8ربیعُ الاوّل شریف 904ھ جمعرات کی شب میں نے خواب میں دیکھا کہ میں رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضِر ہوں۔ میں نے آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی بارگاہ میں حدیثِ پاک کے بارے میں اپنی ایک تالیف جسے میں شروع کر چکا تھا (جَمْعُ الجَوَامِع یاجامِعُ الکَبِیْر) کا ذکر کرتے ہوئے عرض کی : یارسولَ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم !اگر اجازت عطا فرمائیں تو اس میں سے کچھ پڑھ کرسناؤں؟‘‘ آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا : ہَاتِ یَا شَیْخَ الْحَدِیث! سناؤ اے شیخُ الحدیث! حضرت امام سیوطی  رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں : یہ بشارت میرے نزدیک دُنیا اور اس میں جو کچھ ہے اُن سب سے زیادہ بہتر ہے۔ [3]

ابوبکر و عمر کی طرح خلافت کرنا :

حضرت عمر بن عبدالعزیز  رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں : میں نے خواب میں رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی زیارت کا شرف پایا توآپ نےمجھ سے فرمایا : اےعُمَر!میرے قریب آؤ۔ میں اتناقریب ہو اکہ آپ سے مصافحہ کرلیتا۔ اتنے میں آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ارد گرد دو ادھیڑعُمْر آدمی آکھڑے ہوئے۔ پیارےمصطفٰے  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نےمجھ سے ارشاد فرمایا : جب میری اُمّت کا معاملہ تمہارے سپُرد کیا جائےتواپنی حکومت کےدوران ایسامعاملہ کرناجیساان دونوں نےاپنی خلافت میں کیا ہے۔ میں نے عرض کی : یہ دونوں کون ہیں؟ ارشادفرمایا : یہ ابوبکر و عمر ہیں۔ [4]

جن کے لئے بارگاہِ رسالت سے سلام آیا :

ایک آدمی نے نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی خواب میں زیارت کی۔ آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا : کہاں کا ارادہ ہے؟ اُس نے عرض کی : محمد بن اسماعیل بخاری(یعنی امام بخاری) کے پاس جانے کا ارادہ ہے۔ نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا : اسے میری طرف سے سلام کہنا۔ [5]

میلاد شریف کے چنے :

حضرت شاہ ولیُّ اللہ  رحمۃُ اللہِ علیہ اپنے والد حضرت شاہ عبدالرحیم دہلوی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کا واقعہ لکھتے ہیں : مجھے سیّدی والد ماجد نے بتایا کہ حضور  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی نیاز کیلئے کچھ کھانا تیار کراتا تھا ایک سال کچھ فراخی نہ ہوئی کہ کھانا پکواؤں ، صرف بُھنے ہوئے چنے میسر آئے میں نے وہی تقسیم کر دئیے۔ میں نے رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو خواب میں دیکھا کہ ا ن کے سامنے یہ چنے موجود ہیں او رحضور  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  خوش ہو رہے ہیں۔ [6]

ایک لاکھ بندوں کی شفاعت کرنے والا :

حضرت اَبُوالمواہب شاذلی  رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں : میں نے خواب میں رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو دیکھا۔ آپ نے مجھ سے فرمایا : تم قیامت کے دن ایک لاکھ بندوں کی شَفاعت کرو گے۔ میں نے عرض کی : یا رسولَ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! میں اِس قابل کیسے ہوا؟ ارشاد فرمایا : اس لئے کہ تم مجھ پر دُرود پڑھ کر اس کا ثواب مجھے نذرانہ کر دیتے ہو۔ [7] ثواب نذر کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ پڑھتے وقت ثواب نذر کرنے کی دل میں نیت کرلے یا پڑھنے سے قبل یا بعد زبان سے بھی کہہ لے کہ اس دُرود شریف کا ثواب جناب ِ رسالت مآب  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی نذر کرتا ہوں ۔

سلام کا جواب بھی عطا فرماتے ہیں :

تابعی بُزرگ حضرت سُلیمان بن سُحَیم  رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں : میں نے رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو خواب میں دیکھا تو عرض کی : يَا رَسُولَ اللَّهِ هٰؤُلَاءِ الَّذِينَ يَاتُونَكَ فَيُسَلِّمُونَ عَلَيْكَ اَتَفْقَهُ سَلامَهُمْ؟یعنی یارسولَ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  جو لوگ آپ کی زیارت کو آتے ہیں اور آپ کی بارگاہ میں سلام پیش کرتے ہیں کیا آپ ان کا سلام کرنا جانتے ہیں؟آپ نے ارشاد فرمایا : نَعَمْ وَاَرُدُّ عَلَيْهِمْ یعنی ہاں! اورمیں اُن کے سلام کا جواب بھی دیتا ہوں۔ [8]

جب کوئی حاجت پیش آئے تو :

حضرت ابو المواہب شاذلی  رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں : میں نے نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی زیارت کی تو آپ نے فرمایا : اِذَا كَانَ لَكَ حَاجَةٌ ، وَاَرَدْتَ قَضَاءَهَا ، فَانْذِرْ لِنَفِيْسَةِ الطَّاهِرَةِ ، وَلَوْ فَلْساً یعنی جب تجھے کوئی حاجت پیش آئے اور تو چاہتا ہو کہ وہ پوری ہو جائے تو (حضرت) نَفِیسہ طاہرہ کی نذر (یعنی مَنّت) مان لے چاہے ایک فلس[9]  کی ہو توتیری حاجت پوری ہو جائے گی۔ [10]

مزار پہ جا کے دُعا مانگو :

حضرت امام ابو علی نیشاپوری  رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں : كُنْتُ فِيْ غَمٍّ شَدِيْدٍ فَرَاَيْتُ النَّبِيَّ صَلّٰى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيْ الْمَنَامِ یعنی ایک بار میں بہت غمزدہ تھا تو میں نے خواب میں رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی زیارت کی آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  گویا مجھے یوں فرما رہے تھے : صِر اِلىٰ قَبْرِ يَحْيَ بْنِ يَحْيٰى وَاسْتَغْفِرْ وَسَلْ تُقْضَ حَاجَتُكَ یعنی یحییٰ بن یحییٰ کی قبر پر جاؤ ، استغفار کرو اور مانگو تمہاری حاجت پوری ہو جائے گی۔ حضرت امام ابو علی نیشاپوری  رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں : میں نے صبح ایسے ہی کیا تو میری حاجت پوری ہو گئی۔ [11]

حضرت امام یحییٰ بن یحییٰ  رحمۃُ اللہِ علیہ  بخاری و مسلم کے راوی اور حضرت امام مالک  رحمۃُ اللہِ علیہ  کے شاگرد ہیں۔

تلاوتِ سورۂ نوح کی برکت :

ملکِ روم میں وبا پھیلی تو کسی نیک شخص نے خواب میں نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو دیکھااور لوگوں پر آنے والی مصیبت کا تذکرہ کرکے مدد چاہی تو پیارے آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے “ تین ہزار تین سو ساٹھ مرتبہ سورۂ نوح کی تلاوت کرکے اللہ پاک کی بارگاہ میں اس وبا سے نجات کا سُوال کرنے کا حکم فرمایا۔ “ یہ سُن کر لوگوں نےاپنے غم خوار نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے حکم کی بجا آوری کی اور اللہ پاک کی بار گاہ میں گڑ گڑا کر دعائیں مانگیں ، اپنے گناہوں سے توبہ کی۔ سات دن تک یہ عمل جاری رہا اور اللہ پاک کی رحمت سے یہ وبا آہستہ آہستہ ختم ہوگئی۔ [12]

اللہ کریم ہر عاشقِ رسول کو زیارتِ مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی دولت سے نوازے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن مجلس المدینۃ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر) کراچی



[1] مسلم ، ص1088 ، حدیث : 6718

[2] تہذیب الاسرار للخرکوشی ، ص551 ، رسالہ قشیریہ ، ص 763

[3] جامع الاحادیث ، ترجمۃ موجزۃ عن حیاۃ الامام السیوطی ، 1 / 12

[4] حلیۃ الاولیاء ، 5 / 372 ، رقم : 7440 ، کتاب المنامات ، ص145 ، رقم : 309 بتغیر

[5] سیر اعلام النبلاء ، 10 / 305

[6] الدر الثمین فی مبشرات النبی الامین ، ص40

[7] الطبقات الکبریٰ للشعرانی ، 2 / 101

[8] الشفا ، 2 / 80

[9] پرانے وقتوں میں رائج سونے چاندی کے علاوہ کسی اور دھات کا سکہ جو کہ پہلے ایک درہم کے چھٹے حصے کے برابر ہوتا تھا

[10] طبقات الکبریٰ للشعرانی ، 2 / 102

[11] تہذیب التہذیب ، 9 / 314 ، رقم : 7947

[12] النجوم الزاهرة فی ملوک مصر والقاهرة ، 10 / 161


Share

Articles

Comments


Security Code