ساری مخلوق کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

باتیں میرے حضور کی

ساری مخلوق کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

* مولانا کاشف شہزاد عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضان مدینہ دسمبر2021

رسولِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو اللہ پاک نے ایسے کثیر فضائل سے نوازا جو کسی اور نبی یا رسول کے حصے میں نہ آئے۔ ان میں سے ایک خصوصی فضیلت یہ ہے کہ آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  تمام مخلوق یعنی انسان وجِنَّات اور فَرِشتوں بلکہ حیوانات اور جَمادات (بے جان چیزوں) سب کی طرف رسول بناکر بھیجے گئے جبکہ دیگر انبیائے کرامعلیہم السَّلام کسی مخصوص قوم کی طرف بھیجے جاتے تھے ۔ [1]

اے عاشقانِ رسول! رسولِ ذیشان  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی یہ عظمت و شان کئی آیاتِ قراٰنی اور احادیثِ نبوی سے ثابت ہے۔ حصولِ برکت کے لئے چند دلائل ملاحظہ فرمائیے :

3آیاتِ قراٰنی :

(1)(وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا كَآفَّةً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا) ترجَمۂ کنزُ العرفان : اور اے محبوب!ہم نے آپ کو تمام لوگوں کیلئے خوشخبری دینے والا اور ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہے۔ [2] (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

(2)(قُلْ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَیْكُمْ جَمِیْعَا) ترجَمۂ کنزُ العرفان : تم فرماؤ : اے لوگو !میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں۔ [3] (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

(3)(تَبٰرَكَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰى عَبْدِهٖ لِیَكُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرَ ﰳاۙ (۱) ) ترجَمۂ کنزُالعرفان : وہ (اللہ) بڑی برکت والا ہے جس نے اپنے بندے پرقرآن نازل فرمایا تا کہ وہ تمام جہان والوں کو ڈر سُنانے والا ہو۔ [4] (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

تیسری آیت کے تحت 2 بزرگوں کے فرامین پیش ہیں :

(۱)شارحِ بخاری امام احمد بن محمد قسطلانی  رحمۃُ اللہِ علیہ : اس آیتِ  مُقَدَّسَہ میں بندے سے مراد محمدِ مصطفیٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ہیں جبکہ عالَم اللہ پاک کے علاوہ (یعنی تمام مخلوق)کو کہتے ہیں۔ یہ آیت تمام مُکَلَّفِین (احکامِ شریعت کے پابند یعنی) جنات ، انسانوں اور فَرِشتوں کو شامل ہے اور اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ رحمتِ عالَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ساری مخلوق کے لئے رسول ہیں۔ [5]

(۲)صَدْرُالْاَفاضِلسید نعیمُ الدّین مرادآبادی  رحمۃُ اللہِ علیہ : اس (آیت) میں حضور سَیِّدِ عالَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے عُمومِ رسالت کا بیان ہے کہ آپ تمام خَلْق کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے۔ جِن ہوں یا بَشَر(انسان) یا فَرِشتے یا دیگر مخلوقات سب آپ کے اُمّتی ہیں ، کیونکہ عالَم مَاسِوَی اللہ ( اللہ پاک کے علاوہ) کو کہتے ہیں ، اس میں یہ سب داخل ہیں۔ مَلائِکَہ (فَرِشتوں) کو اس سے خارج کرنا بے دلیل ہے۔ [6]

3فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم :

(1)مَامِنْ شَیْئٍ اِلَّا یَعْلَمُ اَنِّیْ رَسُوْلُ اللہِ اِلَّا کَفَرَۃَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ یعنی بے ایمان جنات اور انسانوں کے علاوہ کوئی چیز ایسی نہیں جو مجھے اللہ کا رسول نہ جانتی ہو۔ [7]

یہ فرمانِ عالی شان تمام مخلوقات یہاں تک کہ حیوانات (Animals) اور جَمادات(پتھروں وغیرہ) کو بھی شامل ہے کہ وہ آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی رسالت کو جانتے اور اس پر ایمان لاتے ہیں ، البتہ کافر جنات اور انسان آپ کی رسالت کا علم ہونے کے باوجود ایمان نہیں لاتے۔ [8]

 (2)كَانَ كُلُّ نَبِيٍّ يُبْعَثُ اِلٰى قَوْمِهٖ خَاصَّةً وَبُعِثْتُ اِلىٰ كُلِّ اَحْمَرَ وَاَسْوَدَ یعنی پہلے ہر نبی صرف اپنی قوم کی طرف بھیجا جاتا تھا لیکن  میں ہر سُرخ و سیاہ کی طرف بھیجا گیا ہوں۔ [9]

سُرخ(Red)ا ور سیاہ(Black) سے مراد عربی اور عَجَمی یا پھر انسان اور جنّات ہیں۔ [10]

(3)اُرْسِلْتُ اِلَى الْخَلْقِ كَافَّةً یعنی مجھے تمام مخلوق کی طرف (رسول بناکر) بھیجا گیا ہے۔ [11]

تیسری حدیث کے تحت2 شارحین کے فرامین :

(۱)علامہ علی بن سلطان قاری  رحمۃُ اللہِ علیہ : یعنی مجھے تمام موجودات کی طرف (رسول بنا کر) بھیجاگیا ہے چاہے وہ جنات ہوں ، انسان ، فرشتے ، حیوانات یا جمادات ہوں۔ [12]

(۲)شارحِ بخاری ، صَدْرُ العلماء علامہ غلام جیلانی میرٹھی  رحمۃُ اللہِ علیہ : لفظِ ’’خَلْق‘‘اگرچہ انسان ، جن ، فرشتے ، ہر مخلوق کو شامل تھا لیکن پھر بھی لفظ ’’كَافَّةً ‘‘ بڑھادیا تاکہ معلوم ہو کہ لفظ ’’خَلْق “ اپنے کامل عُموم پر باقی ہے ، اس سے کوئی مخلوق مُسْتَثْنیٰ (یعنی خارج) نہیں۔ البتہ اتنا فرق ضرور ہے کہ جن و اِنْس کے حق میں آپ کا اِرْسال (رسول بناکر بھیجا جانا) اِجماعاً اِرْسالِ تکلیف ہے کہ وہ فُرُوعِ شریعت (شرعی احکام) کے ساتھ مُکَلَّف (پابند) ہیں ، اور فَرِشتوں کے حق میں بھی بعض (علمائے کرام) کے نزدیک اِرْسالِ تکلیف ہے مگر فرشتوں کا مُکَلَّف ہونا جن و انس کی طرح نہیں بلکہ ان کو ایسے احکام کے ساتھ مُکَلَّف فرمایا ہے جو ان کے اَحوال کے لائق ہیں۔ بعض (علمائے کرام) کے نزدیک آپ کا اِرْسال فرشتوں کے حق میں اِرْسالِ تشریف ہے کہ آپ کے رسول ہونے سے ان کو اُمّتی ہونے کا شرف حاصل ہوگا۔ جن و انس اور فَرِشتوں کے سِوا باقی مخلوق کے حق میں آپ کا اِرْسال ، اِرْسالِ تشریف و رَحمت ہے۔ [13]

مَلَک و جن و بَشَر پڑھتے ہیں کلمہ اُن کا

جانور سَنگ و شجر کرتے ہیں چرچا اُن کا[14]

پیارے اسلامی بھائیو!اللہ کے آخری نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  انسانوں ، جنات اور فَرِشتوں سمیت تمام مخلوق کے رسول ہیں ، اس بات کو کثیر علمائے اسلام نے بیان فرمایا ہے۔ اِختصار کے پیشِ نظر صرف 2علمائے کرام کے فرامین ملاحظہ فرمائیے :

(1)امام احمد بن حجر مکی ہیتمی شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ  لکھتے ہیں : سرکارِ دو عالَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم (انسانوں اور جنات کے علاوہ) فرشتوں کے بھی رسول ہیں۔ امام تَقِیُّ الدین سُبکی  رحمۃ اللہ علیہ نے اسی مؤقف کو ترجیح دی اور مزید فرمایا : آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  تمام نبیوں اور گزشتوں اُمّتوں کے بھی رسول ہیں ، یہ فرمانِ مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : بُعِثْتُ اِلَی النَّاسِ کَافَّۃً یعنی مجھے تمام لوگوں کی طرف بھیجا گیا ہے ، حضرت آدم  علیہ السلام  سے لے کر قیامت تک آنے والے سب افراد کو شامل ہے۔ امام بارزی  رحمۃ اللہ علیہ  نے بھی اس مؤقف کو ترجیح دی اور اس میں یہ اضافہ کیا کہ سرکارِ مدینہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  تمام حیوانات اور جمادات کے بھی رسول ہیں۔ اس کی دلیل انہوں نے اس بات سے پکڑی ہے کہ گَوہ[15] نے نیز درختوں اور پتھروں نے آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی رسالت کی گواہی دی تھی۔ [16]

(2)امامِ اہلِ سنت امام احمد رضا خان  رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں : اگلے (Previous) انبیاء صرف اپنی قوم کے رسول ہوئے اور ہمارے رسول ہر فردِ مخلوق کے لئے۔ [17]

ایک مقا م پر لکھتے ہیں : علماء فرماتے ہیں : رسالتِ والاکاتمام جن و انس کو شامل ہونا اِجماعی(مُتَّفِقہ ، Consensus)ہے ، اور مُحَقِّقِیْن (Researchers) کے نزدیک مَلٰئِکَہ (فَرِشتوں) کو بھی شامل ، کَمَاحَقَّقْنَاہُ بِتَوْفِیْقِ اللہِ تَعَالٰی فِیْ رِسَالَۃِ ’’اِجْلَال ُ جِبْرِیْل‘‘ (جیسا کہ اللہ پاک کی عطا کردہ توفیق سے ہم نےاس بات کو اپنے رسالے ’’اِجْلَال ُجِبْرِیْلَ بِجَعْلِہٖ خَادِماً لِلْمَحْبُوْبِ الْجَمِیْل ‘‘ میں ثابت کیا ہے) ، بلکہ تحقیق یہ ہے کہ حَجَر و شَجَر واَرْض وسَماء وجِبَال وبِحَار(یعنی پتھر ، درخت ، زمین ، آسمان ، پہاڑ اور سمندر) تمام ماسِوااللہ اس (رسالت) کے اِحاطۂ عامّہ و دائرہ ٔتامّہ میں داخل۔ [18]

جس کے گھیرے میں ہیں انبیا و مَلَک

اس جہانگیر بِعثت پہ لاکھوں سلام[19]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، ماہنامہ فیضان مدینہ کراچی



[1] الیواقیت والجواہر ، ص282 ، بہارِشریعت ، 1 / 61

[2] پ22 ، سبا : 28

[3] پ9 ، الاعراف : 158

[4] پ18 ، الفرقان : 1

[5] مواہب لدنیہ ، 2 / 284

[6] خزائن العرفان

[7] جامع صغیر ، ص492 ، حدیث : 8049

[8] التنویر ، 9 / 477 ، السراج المنیر ، 4 / 216

[9] مسلم ، ص210 ، حدیث : 1163

[10] نسیم الریاض ، 1 / 466

[11] مسلم ، ص210 ، حدیث : 1167

[12] مرقاۃ المفاتیح ، 10 / 14 ، تحت الحدیث : 5748

[13] بشیر القاری ، ص125

[14] قبالۂ بخشش ، ص57

[15] چھپکلی سے ملتا جلتا صحرائی جانور جس کی دو زبانیں ہوتی ہیں ، زمین میں بِل بناکر رہتا ہے۔

[16] فتاویٰ حدیثیہ ، ص283

[17] فتاوی رضویہ ، 30 / 142

[18] فتاوی رضویہ ، 30 / 145

[19] حدائقِ بخشش ، ص307


Share

Articles

Comments


Security Code