رازوں کی قبریں

بزرگانِ دین کے مبارک فرامین

* مولانا عبد اللہ  نعیم عطاری مدنی

ماہنامہ جولائی 2021ء

باتوں سے خوشبو آئے

نرمی و سختی  اللہ کے لئے!

بَخدا! میرا دل اللہ کے لئے مکھن سے بھی زیادہ نرم  اور پتھر سے بھی زیادہ سخت ہے! (یعنی میرا دل ذاتی معاملے میں نرم اورحدودِالٰہی کے معاملہ میں سخت ہے۔ ) (اِرشاد : سیدنا عمر فاروقِ اعظم  رضی اللہ عنہ ) (حلیۃ الاولیاء ، 1 / 87)

رازوں کی قبریں!

 “ قُلُوْبُ الْاَبْرَارِ قُبُوْرُ الْاَسْرَار “   ترجمہ :  نىک لوگوں کے دل رازوں کى قبرىں  ہوتے ہىں۔ (ىعنى جس طرح قبر مىت کو اپنے اندر چھپائے رکھتى ہے ، اسى طرح نىک لوگ رازوں کو  اپنے دل میں محفوظ رکھتے ہىں۔ ) (ارشاد : سیدنا علی المرتضیٰ  رضی اللہ عنہ  ) (احیاء العلوم ، 1 / 84)

آج اور کل!

اے لوگو!غور کرو آج تم کہاں ہواورکل کہاں ہوگے ؟  تم گھروں میں باتیں کرتے ہو ، کل قبروں میں خاموش پڑے ہوگے!  بھلائی تو صرف شکر گزار اور نیک لوگوں کے لئے ہے۔ (ارشاد :   سیدنا یزید بن میسرہ  رحمۃ اللہ علیہ ) ( حلیۃ الاولیاء ، 5 / 273)

احمد رضا کا تازہ گلستاں ہے آج بھی

تعصب کا وبال!

تَعَصُّب آدمی کو اندھا بہرا کردیتا ہے۔ (فتاویٰ رضویہ ، 22 / 489)

مصافحہ کی حکمت

مصافحہ امورِ معاشرت (میں) سے ایک (ایسا) امر ہے جس سے مقصودِ شرع باہم مسلمانوں میں ازدیادِ الفت (اُلفت ومحبت میں اضافہ)اور ملتے وقت اظہارِ اُنس ومحبت (اُنسیت ومحبت کو ظاہر کرنا)ہے۔ (فتاویٰ رضویہ ، 22 / 306)

تہمت والی جگہ   جانے کا حکم!

محلِ عاروطعن وبدگوئی وبدگمانی سے احتراز لازم ، خصوصاً مقتدا کو۔ (یعنی جس جگہ جانا شرمندگی کا باعث ہو یا کسی کی عیب جوئی کی جارہی ہویا وہاں جانے سے لوگ بدگمانی و بد گوئی کریں گے تو ایسی جگہ جانے سے بچنا لازم ہے ، خصوصاً اس شخص کو جس کی لوگ پیروی کرتے ہوں۔ )    (فتاویٰ رضویہ ، 22 / 229)

عطّار کا چمن کتنا پیارا چمن!

مُسلمان  کومُسلمان  کی ہمدردی کرنی چاہئے۔ (13ذوالقعدۃ الحرام 1441ھ ، 4جُولائی2020ء)

چہرے کا حُسن(نور) ’’اللہ پاک کی عبادت‘‘سے ہوتاہے ۔ (15رجب المرجب 1442بمطابق 27فروری2021)

اللہ پاک کی خفیہ تدبیر سے ہرایک کو ڈرتے رہنا چاہئے۔ (13ذوالقعدۃ الحرام 1441ھ ، 4جُولائی2020ء)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل  جامعۃ المدینہ ، ذمہ دار شعبہ ملفوظات امیر اہل سنت ، المدینۃ العلمیہ(اسلامک ریسرچ سینٹر) ، کراچی


Share

رازوں کی قبریں

سفر نامہ

رازوں کی سرزمین(قسط : 04)

* مولاناعبدالحبیب عطاری

ماہنامہ جولائی 2021ء

2شارحینِ بخاری کے قدموں میں حاضری :

یوں تو کثیر عُلمائے کرام نے مختلف زبانوں میں صحیح بخاری شریف کی شروحات لکھی ہیں لیکن کچھ شروحات ایسی ہیں جنہوں نے عالمگیر شہرت پائی اور سینکڑوں سال سے ان کا فیضان عام ہورہا ہے۔ 7مارچ 2020ء کو ہمیں دو ایسے بزرگوں کے مزارات پر حاضری کی سعادت ملی جن کی شروحاتِ بخاری کو دنیا بھر کے علم دوست مسلمانوں میں مقبولیت اور شہرت حاصل ہے۔

(1)شارحِ بخاری شہابُ الدّین ابوالعباس حضرت سیّدُنا امام احمد بن محمد قسطلانی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت12 ذوالقعدہ 851 ھ کو مصرمیں ہوئی جبکہ یکم محرمُ الحرام 923ھ کو وصال فرمایا۔ آپ کی 25تصانیف میں سے اِرْشَادُ السَّارِي فِي شَرْحِ صَحِيْحِ الْبُخَارِي اور سیرت کے موضوع پر لکھی گئی کتاب اَلْمَوَاھِبُ اللَّدُنِّیَّۃ بِالْمِنَحِ الْمُحَمَّدِیَّۃ کافی مشہور ہیں۔

 (2)شارحِ بخاری حضرت علامہ بدرُالدّین ابومحمد محمود بن احمد عینی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 26 رمضانُ المبارک 762ھ کو ہوئی جبکہ 4 ذوالحجہ 855ھ کو قاہرہ مصر میں وصال فرمایا۔ آپ کی کتابوں میں سے عُمْدَۃُ القاری شرح صحیح البخاری بہت مشہور ہے۔

مزارات سے متصل مسجد میں ہم نے باجماعت نماز ادا کی اور یہاں مدنی چینل کے لئے دونوں بزرگوں کی سیرت سے متعلق بیان بھی ریکارڈ کیا گیا۔

ان مزارات پر حاضری کے دوران ہم نے دیکھا کہ یہاں صفائی ستھرائی کا شایانِ شان انتظام نہیں ہے ، میں نے اپنے لئے سعادت سمجھتے ہوئے دونوں مقدس قبروں والے ہال میں صفائی کرنے کا شرف حاصل کیا۔ اس موقع پر جامعہ ازہر کے جو طلبہ ہمارے ساتھ تھے ہم نے انہیں ترغیب دلائی اور انہوں نے نیت کی کہ اِن شآءَ اللہ ہم یہاں صفائی کا انتظام کریں گے۔

پیارے اسلامی بھائیو! کسی بھی مقدّس مقام مثلاً مسجد ، مدرسہ یا مزار شریف میں ہمیں صفائی ستھرائی کے حوالے سے کوئی کمزوری نظر آئے تو حتّی الامکان اس کی بہتری کے لئے کوشش کرنی چاہئے۔ اگر مسجد میں کچرا یا گرد و غبار وغیرہ نظر آئے تو مسجد کے خادم پر حکم چلانے کے بجائے ممکنہ صورت میں حصولِ ثواب کی نیت سے خود مسجد کی صفائی کی سعادت حاصل کرنی چاہئے۔

فرمانِ مصطفیٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ہے : مَنْ اَخْرَجَ اَذًى مِّنَ الْمَسْجِدِ بَنَى اللَّهُ لَہٗ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ یعنی جو شخص مسجد سے تکلیف دہ چیز کو نکال دے ، اللہ پاک اُس کے لئے جنّت میں ایک گھر بنائے گا۔ ( ا بن ما جہ ، 1 / 419 ، حدیث : 757)

امام شعرانی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کے قدموں میں حاضری :

آج کے دن ہی ہم ایک عظیم ولیُّ اللہ اور بہت بڑے بزرگ حضرت سیّدنا امام ابوالمَوَاہِب عبدالوہاب شعرانی شافعی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کے مزار شریف پر حاضر ہوئے۔ آپ کی ولادت 898ھ میں جبکہ وصالِ باکمال جُمادَی الاولیٰ973ھ میں ہوا ، مزارِ مبارک قاہرہ مصرمیں ہے۔ آپ  رحمۃُ اللہِ علیہ  نے کئی کتابیں بھی تصنیف فرمائیں جن میں سے کَشْفُ الْغُمَّۃ ، لَطَائِفُ الْمِنَنْ ، اَلْمِیْزَانُ الْکُبْریٰ اور اَلْیَوَاقِیْتُ وَالْجَوَاھِر وغیرہ کافی مشہور ہیں۔

سفر کے فوائد :

اللہ پاک کے فضل و کرم ، اس کے پیارے حبیب  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی عنایت اور دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول کی برکت سے مجھے دینی کاموں کے سلسلے میں دنیا کے مختلف ملکوں اور شہروں کا سفر کرنے کی سعادت ملتی رہتی ہے۔

میرا تجربہ یہ ہے کہ دنیا کے مختلف ملکوں اور شہروں میں سفر کرنے کے متعدد فوائد ہیں ، مثلاً : ایک فائدہ یہ ہے کہ مختلف خطوں کے رسم و رواج اور لوگوں کی عادات و نفسیات سے واقفیت حاصل ہوتی ہے ، اس کے علاوہ مختلف زبانوں سے متعلق معلومات بھی ملتی ہیں۔ مختلف خطوں میں رہنے والے ایک ہی زبان کے بولنے والے افراد کے اس کا تلفظ کرنے میں بسااوقات کچھ فرق ہوتا ہے۔ مصر کے لوگ عموماً “ ج “ کو “ ک “ بولتے ہیں ، مثلاً اونٹ جسے عربی میں “ جَمَل “ کہا جاتا ہے اسے یہاں کے لوگ “ کَمَل “ کہتے ہیں۔

ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ مختلف ملکوں کی الگ الگ مخصوص خوراکیں اور ڈشز کھانے اور اللہ پاک کی ان نعمتوں کا شکر ادا کرنے کا موقع میسر آتا ہے۔ پاکستان میں بالخصوص میمن برادری کے یہاں “ خاؤسے “ نامی ایک ڈش تیار کی جاتی ہے جو کثیر اجزا (Ingredients) کا مرکب اور کافی لذیذ ہوتی ہے ، مصر میں ہمیں ایک ایسی ڈش کھانے کا موقع ملا جو پاکستانی “ خاؤسے “ سے کافی قریب ہے۔ مصر جیسے کسی اسلامی ملک میں سفر کا ایک فائدہ یہ بھی ہوتا ہے کہ حلال کھانے کا حصول اور نماز کے لئے مسجد میں حا ضری آسان رہتی ہے۔ اللہ کریم اپنے پیارے حبیب  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے طفیل ہمیں دنیا میں بھی اپنی نعمتوں سے مستفید فرمائے اور آخرت میں جنّت کی لازوال نعمتیں عطا فرمائے۔

مخصوص غذا اور ماحول کے عادی نہ بنیں :

اے عاشقانِ رسول! اگر آپ سنّتوں کی خدمت کرنے اور نیکی کی دعوت عام کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں تو اپنے آپ کو کھانے اور سونے وغیرہ کے معاملات میں حالات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت پیدا کریں۔ اگر آپ خود کو مخصوص کھانوں ، مشروبات اور ماحول کا عادی بنالیں گے ، مثلاً بریانی ، قورمہ اور نہاری وغیرہ پاکستانی کھانوں کے بغیر آپ کی بھوک نہیں مٹ سکتی ، دودھ پتی چائے کے بغیر آپ کا دماغ کام نہیں کرتا ، آرام دہ بستر اور ایئر کنڈیشنڈ کمرے کے سوا آپ سو نہیں سکتے تو پھر سنّتوں کی خدمت کی سعادت حاصل کرنا اور دنیا بھر میں نیکی کی دعوت عام کرنا بہت مشکل ہے۔ اپنے آپ کو اس بات کا عادی بنائیں کہ کوئی بھی حلال غذا کھاکر اپنا پیٹ بھر سکیں ، روٹی سالن نہ ملے تو پھلوں سے بھوک مٹاسکیں اور کسی بھی ماحول میں نیند پوری کرسکیں ، اِنْ شآءَ اللہ اس کی بدولت آپ کو کثیر دینی اور دنیوی فوائد حاصل ہوں گے۔

گدا بھی منتظر ہے خُلد میں نیکوں کی دعوت کا

خدا دن خیر سے لائے سخی کے گھر ضیافت کا

(حدائقِ بخشش ، ص37)

اسلامی بھائی کے گھر :

سفرِ مدینۂ منوّرہ کے دوران ہند سے تعلق رکھنے والے ایک مُحبِّ دعوتِ اسلامی غلام محمد بھائی سے ملاقات ہوئی تھی جنہوں نے ہمیں دورۂ مصر کی دعوت بھی دی تھی۔ مصر کے سفر میں یہ ہمارے ساتھ ساتھ رہے اور کئی جگہ عربی زبان میں ہماری ترجمانی بھی کی۔ ما شآءَ اللہ! اسلام کی محبت اور دین کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہیں۔ قاہرہ میں ان کے گھر بھی حاضری ہوئی جہاں جامعہ ازہر کے کئی طلبہ کے ساتھ ملاقات اور مشورہ ہوا جنہوں نے مصر میں دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کو آگے بڑھانے کے حوالے سے اپنے جذبات کے اظہار کے ساتھ اچھی اچھی نیتیں بھی کیں۔

اللہ کریم ان تمام اسلامی بھائیوں کے جذبات اور نیتیں قبول فرمائے ، انہیں دنیا و آخرت کی بھلائیاں عطا فرمائے ، تمام دنیا اور بالخصوص مصر میں دعوتِ اسلامی کو دن دونی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے۔

 اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن شوری و نگران مجلس مدنی چینل


Share

Articles

Comments


Security Code