امانت داری

اسلام کی روشن تعلیمات

امانت داری

* مولانا شاہ زیب عطاری مدنی

ماہنامہ اپریل 2021

دینِ اسلام انسانی حقوق کا سب سے بڑا محافظ ہے ، یہی وجہ ہے کہ دینِ اسلام ان اعمال و افعال کا حکم دیتا ہے جن کے ذریعے انسانی حقوق کی حفاظت ہو۔ ایسے ہی افعال میں سے ایک “ امانت داری “ بھی ہے۔

اسلام میں امانت داری کی بڑی اہمیت ہے۔ اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے : ( اِنَّ اللّٰهَ یَاْمُرُكُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰۤى اَهْلِهَاۙ-)   ترجَمۂ کنزُالایمان : بے شک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں جن کی ہیں انہیں سپرد کرو۔ [1]  (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور امانت داری : رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی ز ندگی امانت داری کا بہترین نمونہ تھی۔ آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی ا مانت داری ہی کی وجہ سے کفارِ مکہ بدترین دشمن ہونے کے باوجود آپ کو صادق اور امین کہا کرتے تھے۔

قابلِ تعریف افراد : جو لوگ امانت داری کے وصف سے آراستہ ہوتے ہیں اور دوسروں کے حقوق کی حفاظت اور ان کی بروقت ادائیگی کرتے ہیں وہ لوگوں میں پسندیدہ اور قابلِ تعریف ہوتے ہیں۔ امانت داری ایمان والوں کی بہترین صفت ہے اور ایک مسلمان کا امانت دار ہونا بہت ضروری ہے۔ رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا : جو امانت دار نہیں اس کا کوئی ایمان نہیں۔ [2] یعنی ایمان کا مل نہیں۔ [3]

امانت داری کا وسیع مفہوم : آج کل ہم سمجھتے ہیں کہ امانت داری کا تعلق صر ف مال سے ہے اور اگر کسی نے ہمارے پاس کوئی مال رکھوایا تو اس کی حفاظت کرنا اور اسے وقت پر مکمل طور پر واپس کر دینا ہی امانت داری ہے۔ یہ بات دُرست ہے لیکن جس طرح یہ امانت ہے اسی طرح اور بھی بہت ساری چیزیں امانت میں داخل ہیں۔ حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی  رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں : اللہ پاک اور اس کے بندوں کے وہ حقوق جو ہمارے ذمے ہوں اور ان کی حفاظت و ادائیگی ہم پر لازم ہو انہیں امانت کہتے ہیں ، [4]  اس  سے معلوم ہوا کہ اللہ کریم اور  بندوں کے حقوق کی ادائیگی بھی امانت داری  ہے چنانچہ نماز پڑھنا ، رمضان کے روزے رکھنا ، زکوٰة دینا ، حج کرنا ، سچ بولنا اور دیگر نیک اعمال ادا کرنا بھی امانت ہے۔ اسی طرح انسان کے اعضاء مثلاً زبان ، آنکھ ، کان ، ہا تھ وغیرہ بھی اللہ پاک کی امانت ہیں اور ان اعضاء کو گناہوں اور فضولیات سے بچانا ان اعضاء کے معاملے میں امانت داری ہے۔ یوں ہی دوسرے کے راز کی حفاظت کرنا ، پوچھنے پر دُرست مشورہ دینا ، مسلمان کے عیب کی پردہ پوشی کرنا ، مزدور اور ملازم کا اپنا کام مکمل طور پر پورا کرنا بھی امانت داری میں داخل ہے۔

ہم اور امانت داری : جس طرح آج ہمارے معاشرے میں دیگر کئی اچھائیاں دَم توڑتی دکھائی دیتی ہیں وہیں امانت داری کا بھی فُقدان نظر آتاہے۔ حالات اس قدر خراب ہوچکے ہیں کہ امانت دار اور دوسروں کے حقوق ادا کرنے والے افراد کو بعض کم عقل لوگ بے وقوف سمجھنے لگے ہیں۔ گویا معاشرے کی سوچ اس قدر منفی ہوچکی ہے کہ بُرائی کو اچھائی اور اچھائی کو بُرائی سمجھا جانے لگا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ اپنے اندر امانت داری کی صفت کو اجاگر کریں اور دوسروں کے حقوق پوری طرح ادا کریں۔

اللہ پاک ہمیں تمام امانتوں کی حفاظت کرنے اور ان کو پوری طرح ادا کرتے ہوئے ایک امانت دار اور سچا پکا مسلمان بننے کی توفیق عطا فرمائے ، اٰمین۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، مدرس جامعۃ المدینہ فیضانِ اُمِّ عطّار ، کراچی



[1] پ5، النسآء:58

[2] مسند احمد، 4/271، حدیث:12386

[3] مراٰۃ المناجیح، 1/55

[4] مراٰۃ المناجیح، 3/236ماخوذا


Share

Articles

Comments


Security Code