$header_html
Our new website is now live Visit us at https://alqurankarim.net/

Home Al-Quran Surah Al Ankabut Ayat 66 Urdu Translation Tafseer

رکوعاتہا 7
سورۃ ﳞ
اٰیاتہا 69

Tarteeb e Nuzool:(85) Tarteeb e Tilawat:(29) Mushtamil e Para:(20-21) Total Aayaat:(69)
Total Ruku:(7) Total Words:(1120) Total Letters:(4242)
65-66

فَاِذَا رَكِبُوْا فِی الْفُلْكِ دَعَوُا اللّٰهَ مُخْلِصِیْنَ لَهُ الدِّیْنَﳛ فَلَمَّا نَجّٰىهُمْ اِلَى الْبَرِّ اِذَا هُمْ یُشْرِكُوْنَ(65)لِیَكْفُرُوْا بِمَاۤ اٰتَیْنٰهُمْ ﳐ وَ لِیَتَمَتَّعُوْاٙ-فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ(66)
ترجمہ: کنزالعرفان
پھر جب لوگ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو الله کو پکارتے ہیں اس حال میں کہ اسی کے لئے دین کو خالص کرتے ہیں پھر جب وہ انہیں خشکی کی طرف بچا کرلاتا ہے تواس وقت شرک کرنے لگتے ہیں ۔ تاکہ ہماری دی ہوئی نعمت کی ناشکری کریں اور تاکہ وہ فائدہ اٹھالیں تو عنقریب جان لیں گے۔


تفسیر: ‎صراط الجنان

{فَاِذَا رَكِبُوْا فِی الْفُلْكِ: پھر جب لوگ کشتی میں  سوار ہوتے ہیں ۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ زمانۂ جاہلِیّت کے لوگ بحری سفر کرتے وقت بتوں  کوساتھ لے جاتے تھے ،دورانِ سفرجب ہوا مخالف چلتی اور کشتی ڈوب جانے کا خطرہ پیدا ہو جاتا تو وہ لوگ بتوں  کو دریا میں  پھینک دیتے اور یاربّ !یاربّ !پکارنے لگتے لیکن امن پانے کے بعد پھر اسی شرک کی طرف لوٹ جاتے ۔ان کی ا س حماقت کو بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ جب کافرلوگ کشتی میں  سوار ہوتے ہیں  اور سفر کے دوران انہیں  ہوا مخالف سمت چلنے کی وجہ سے ڈوبنے کا اندیشہ ہوتا ہے تو اس وقت وہ اپنے شرک اور عناد کے باوجود بتوں  کو نہیں  پکارتے بلکہ اللہ تعالیٰ کو پکارتے ہیں  اور اس وقت ان کا عقیدہ یہ ہوتا ہے کہ اس مصیبت سے صرف اللہ تعالیٰ ہی نجات دے گا ،پھر جب اللہ تعالیٰ انہیں  ڈوبنے سے بچا کر خشکی کی طرف لاتا ہے اور ڈوب جانے کا اندیشہ اور پریشانی جاتی رہتی ہے اور انہیں  اطمینان حاصل ہوجاتا ہے تواس وقت دوبارہ شرک کرنے لگ جاتے ہیں  اور نتیجے کے طور پر وہ شرک کی صورت میں  ہماری دی ہوئی نجات والی نعمت کی ناشکری کرتے ہیں  تو عنقریب وہ اپنے کردار کا نتیجہ جان لیں  گے۔( خازن،العنکبوت،تحت الآیۃ:۶۵-۶۶،۳ / ۴۵۶، روح البیان،العنکبوت،تحت الآیۃ:۶۵-۶۶،۶ / ۴۹۳-۴۹۴، ملتقطاً)

مصیبت کے وقت مخلص مومن اور کافر کا حال:

            یاد رہے کہ مخلص ایمان والوں  کا حال یہ ہوتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں  کے اخلاص کے ساتھ شکر گزار رہتےہیں  اور جب کوئی پریشان ُکن صورتِ حال پیش آتی ہے اور اللہ تعالیٰ اس سے رہائی دیتا ہے تو وہ اس کی اطاعت میں  اور زیادہ سرگرم ہو جاتے ہیں ، مگر کافروں  کا حال اس کے بالکل برخلاف ہے۔ لیکن افسوس! فی زمانہ مسلمانوں  کاحال بھی کافروں  کے پیچھے پیچھے ہی چل رہا ہے کہ جب ان پر کوئی مصیبت آتی ہے تو اللہ اللہ کرنے میں  مشغول ہو جاتے ہیں  اور بڑی عاجزی اور گریہ و زاری کے ساتھ اس کی بارگاہ میں  ا س مصیبت سے نجات کی دعائیں  کرتے ہیں  اور جب اللہ تعالیٰ وہ مصیبت ان سے دور کر دیتا ہے تو پھر وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے والی اپنی پرانی رَوِش پر عمل کرنا شروع کر دیتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت اور عقلِ سلیم عطا فرمائے ،اٰمین۔

Reading Option

Ayat

Translation

Tafseer

Fonts Setting

Download Surah

Related Links

$footer_html