Khatm e Daur e Risalat Pe Lakhon Salam

Book Name:Khatm e Daur e Risalat Pe Lakhon Salam

حضرت علّامہ بدر الدین عینی رحمۃُ اللہ  علیہ لکھتے ہیں: جس برتن (یا تجوری وغیرہ) میں بہت ہی قیمتی سامان ہو، اُس کے اُوپَر مہر لگا دی جاتی ہے تاکہ کوئی اُس کو کھول نہ سکے (جیسے آج کل ہمارے ہاں بھی پارسَل جب آتے ہیں، مثلاً ہم دُور سے کوئی قیمتی چیز منگوائیں تو پارسَل کو سِیل کیا جاتا ہے، یہ اِس لیے ہوتا ہے تاکہ کوئی بھی اُس پارسَل کو کھول نہ سکے، اگر کوئی کھولنے کی کوشش کرے گا تو پکڑا جائے گا)۔ چنانچہ اللہ  پاک نے نبوت کے تمام تَر اَنْوار، تمام تَر فیضانات دِلِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّممیں رکھ کر مہر لگا دی۔ یہ اِس بات کی علامت تھی کہ نبوت آپ صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّمپر ختم ہو گئی، اب قیامت تک کوئی نیا نبی پیدا نہیں ہو گا۔ ([1])

نہیں ہے اور نہ ہوگا بعد آقا کے نبی کوئی  وہ ہیں شاہِ رسل ختمِ نبوت اِس کو کہتے ہیں

لگا کر پشت پر ُمہرِ نبوت حق تعالیٰ نے     اِنہیں آخر میں بھیجا خاتمیت اِس کو کہتے ہیں([2])

فرشتوں اور جنّات کی گواہی

پیارے اسلامی بھائیو! اَلحمدُ لِلّٰہ ! آج شبِ وِلادتِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّمہے، ذِکْرِ وِلادتِ سرکار بھی ہم کر رہے ہیں اور ساتھ ہی شانِ ختْمِ نبوت بھی سُن رہے ہیں۔ اِس تَعَلُّق سے ایک خوبصُورت واقعہ آپ کو سُناؤں، اس سے پہلے تھوڑی سی وضاحت سنیے!

زمانۂ جاہلیت میں کَہَانَت کی بہت مقبولیت تھی۔ کاہِن اس شخص کو کہتے تھے جس کا جنّات کے ساتھ رابطہ ہوتا تھا، وِلادتِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّمسے پہلے جنّات کو آسمانوں تک جانے کی اجازت ہوتی تھی، یہ آسمانوں کے قریب جاتے، وہاں کان لگا کر فرشتوں کی گفتگو سُنتے اور آ کر کاہنوں کو بتاتے تھے، یُوں ان کو آیندہ کی خبریں بھی مِل جایا کرتی تھیں۔ ([3])


 

 



[1]...عمدۃ القاری، کتاب الصلاۃ، باب کیف فرضت...الخ، جلد:3، صفحہ:242 زیرِ حدیث:349 ملخصاً۔

[2]...قبالۂ بخشش، صفحہ:207۔

[3]... حجۃ ُاللہ  علی العالمین، المبحث الرابع...الخ، القسم الاوّل...الخ، ، الباب الرابع...الخ، صفحہ:125 ملخصاً۔