Khatm e Daur e Risalat Pe Lakhon Salam

Book Name:Khatm e Daur e Risalat Pe Lakhon Salam

کی مُبارَکآنکھوں کے سامنے ایک صا ف شفاف آئینے کی طرح حاضر اور موجود ہے گویا آپ صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّمجب چاہیں جہاں چاہیں نظر فرمالیں۔اے میرے پیارے پیارے آقا صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّمہمیں واقعی آپ کی دانائی اور علم و فراست کی قسم کھانی چاہیے۔

سُبْحٰنَ اللہ ! کیا شان ہے میرے آقا صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی...!! پُوری زمین جس کا کُل رقبہ تقریباً 510 ملین مربع کلو میٹر ہے، پیارے آقا صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم مدینۂ پاک کی سرزمین پر بیٹھ کر پُوری زمین کو یُوں دیکھ رہےہیں، جیسے آدمی اپنی ہتھیلی کو دیکھتا ہے۔

جو نہیں تھا، اسے بھی دیکھا

پیارے اسلامی بھائیو! اب اِسی حدیث شریف کے ایک اور پہلو پر غور فرمائیے! پیارے آقا صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے صِرْف یہ نہیں کہا کہ ابھی دُنیا میں جو کچھ موجود ہے میں وہ سب دیکھ رہا ہوں بلکہ فرمایا: (ابھی جو کچھ ہے، اُسے تو دیکھ ہی رہا ہوں، اُس کے ساتھ ساتھ) قیامت تک جو کچھ ہونا ہے، میں وہ سب بھی دیکھ رہاہوں۔ یہ بڑی اَہَم (Important)بات ہے۔*سائنس چاہے جتنی بھی ترقی کر لے*جتنے بھی آلات ایجاد ہو جائیں*ہم جیسی مرضِی مشینیں استعمال کر لیں*لینز لگا لیں مگر مَعْدُوم چیز (یعنی جو ابھی پیدا ہی نہیں ہوئی، اس) کو ہم نہیں دیکھ سکتے۔ آج سائنس ترقی کر چکی ہے، سٹیلائٹ کے ذریعے پُوری دُنیا کو سکرین پر دیکھا جا سکتا ہے لیکن جو کچھ ابھی دُنیا میں ہے ہی نہیں، اسے ہم سٹیلائٹ (Satellite) کے ذریعے بھی نہیں دیکھ سکتے۔

 فرض کیجیے! کسی شہر میں ایک بڑا ٹاوَر ہے، آپ سٹیلائٹ کے ذریعے اس ٹاوَرکو تو دیکھ لیں گے مگر ایک سال کے بعد اس ٹاوَر کی جگہ کیا ہو گا؟ یہ آپ سٹیلائٹ کے ذریعے بھی نہیں دیکھ سکتے۔ قربان جائیے! یہ ہمارے پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی شان ہے، آج کے