Khatm e Daur e Risalat Pe Lakhon Salam

Book Name:Khatm e Daur e Risalat Pe Lakhon Salam

ہدایت کافی ہو جائے۔ چنانچہ اللہ  پاک نے جو فرمایا:

وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ   (پارہ:22، سورۂ احزاب:40)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: لیکن اللہ  کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے ہیں۔

یہ صِرْف عقیدہ خَتْمِ نبوت کا بیان نہیں بلکہ اِس بات کا اعلان بھی ہے کہ پہلے جو انبیائے کرام علیہمُ السَّلام تشریف لائے، ان کا جو دِین تھا، وہ زمانوں کی قید میں تھا، ان کی دی ہوئی ہدایتیں اُن کے زمانے تک محدود تھیں، اب جو محبوب نبی صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّمتشریف لائے ہیں، ان کی ہدایت کامِل و اکمل ہدایت ہے، ان نبی صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّمکے ذریعے انسانیت کو وہ کچھ سکھا دیا گیا، جو قیامت تک کے لیے ان کی ہر ہر ضرورت کو پُورا کرنے کےلیے کافی ہے۔

(3):عالمگیر نبوت

پیارے اسلامی بھائیو! آخری نبی ہونے کا ایک تقاضا یہ بھی ہے جو آخری نبی بن کر تشریف لائیں، ان کی نبوت عالمگیر ہو، ظاہِر ہے کہ آخری نبی اگر ایک علاقے کے نبی ہوں تو دوسرے علاقے والوں کو نئے نبی کی ضرورت پیش آجائے گی۔ لہٰذا اللہ  پاک نے فرمایا:

وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ        (پارہ:22، سورۂ احزاب:40)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: لیکن اللہ  کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے ہیں۔

یہ اس بات کا بھی اِعْلان ہے کہ پہلے جو نبی تشریف لاتے تھے، وہ اپنے اپنے علاقوں کے نبی ہوتے تھے *حضرت ابراہیم علیہ السَّلام   بابِل والوں کی طرف نبی بن کر تشریف