Book Name:Khatm e Daur e Risalat Pe Lakhon Salam
حضرت داؤد علیہ السَّلام جو پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّمسے تقریباً 1700 سال پہلے دُنیا میں تشریف لائے، اُس وقت حضرت داؤد علیہ السَّلام نے اپنی قوم سے فرمایا: سَبِّحُوْا الرَّبَّ تَسْبِيْحًا جَدِيْدًا اب ایک نئے رنگ سے اللہ پاک کی تسبیح بیان کرو! سَبِّحُوْهُ فِيْ مَجْمَعِ الْاَبْرَارِ نیک لوگوں کے اجتماع سجاؤ! اُن اجتماعات میں اللہ پاک کی پاکی بیان کرو!
مزید فرمایا: چاہیے کہ بنی اسرائیل خوشیاں منائیں، چہرے ہشاش بشاش کر کے خوشیوں کا خُوب اِظْہار کریں اس لیے کہ نُورِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّمعنقریب چمکنے والا ہے۔ ([1])
سُبْحٰنَ اللہ ! ! پتا چلا؛
رُسُل اِنہی کا تو مُژْدہ سُنانے آئے ہیں اِنہی کے آنے کی شادِی رَچانے آئے ہیں([2])
پیارے اسلامی بھائیو! اَلحمدُ لِلّٰہ ! جن کی آمد کے چرچے انبیائے کرام علیہمُ السَّلام کرتے رہے، جن کی آمد کی خوشیاں منانے پر اللہ پاک کے نبی لوگوں کو اُبھارتے رہے، وہ محبوبِ رحمٰن، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّمہم گنہگاروں کی بگڑیاں بنانے کے لیے آخری نبی بن کر تشریف لائے۔
خالِقِ کُل اے رَبِّ عُلیٰ، شکر ترا کیونکر ہو ادا
ہم کو وہ مَحْبُوب دیا رُتبہ جس کا سب سے سِوا(اُونچا)
کیوں خاموش ہو اَہْلِ صفا، ہے یہ وقت مسرت کا
یعنی آج ہوئے پیدا شاہِ ہُدیٰ محبوبِ خُدا