Book Name:Khatm e Daur e Risalat Pe Lakhon Salam
پِھر تمہیں ہمارے مَحْبُوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّمکا کلمہ بھی پڑھنا ہے، اُن کی خِدْمت بھی اَنجام دینی ہے۔
قَالَ ءَاَقْرَرْتُمْ وَ اَخَذْتُمْ عَلٰى ذٰلِكُمْ اِصْرِیْؕ
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:(اللہ نے) فرمایا :(اے انبیاء!) کیا تم نے (اِس حکم کا) اقرار کرلیا اور اِس (اِقْرار) پر میرا بھاری ذِمہ لے لیا؟
سب نبیوں نے عرض کیا:
اَقْرَرْنَاؕ
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: ہم نے اِقْرار کرلیا۔
اب یہاں ایک سُوال ہے: اللہ پاک کو تو مَعْلُوم تھا کہ جب تک یہ انبیائے کرام علیہمُ السَّلام دُنیا میں موجود ہوں گے، تب تک محبوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّمکی وِلادت دُنیا میں نہیں ہو گی، اِس کے باوُجُود اُن سے اِقْرار کیوں لیا گیا کہ اگر تمہارے دورِ نبوت کے دوران مَحْبُوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّمتشریف لے آئے تو تمہیں اُن پر ایمان لانا ہو گا۔ یہ بات طے تھی کہ اُنہوں نے انبیائے کرام علیہمُ السَّلام کی ظاہِری زندگی میں تشریف لانا ہی نہیں تھا، پِھر اِقْرار کیوں لیا گیا؟
جواب یہ ہے کہ انبیائے کرام علیہمُ السَّلام سے اس لیے اِقْرار لیا گیا تھا تاکہ اُن کے دِل ہر وقت آمدِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّمکے لیے مُنْتَظِر رہیں، وہ ہر وقت اپنی اُمّتوں کو بس یہی کہتے رہیں کہ بَس آمدِ مصطفےٰ قریب ہے، اے لوگو! سُن لو...!! آمدِ مصطفےٰ قریب ہے۔ یُوں ہر دَور ہی میں آمدِ مصطفےٰ کے چرچے ہوتے رہیں گے۔ ([1])