Book Name:Khatm e Daur e Risalat Pe Lakhon Salam
اس سائنسی دَور میں نہیں بلکہ آج سے تقریباً ساڑھے چودہ سو سال پہلے پُوری دُنیا کو سٹیلائٹ کے ذریعے نہیں بلکہ اللہ پاک کی دِی ہوئی طاقت سے دیکھ رہے تھے اور صِرْف اُسی وقت کو نہیں دیکھ رہے تھے بلکہ قیامت تک اِس دُنیا میں جو جو کچھ ہونا ہے، وہ سب بھی دیکھ رہے تھے اور صِرْف بڑے بڑے واقعات ہی نہیں، بڑی بڑی چیزیں ہی نہیں بلکہ اِس زمین کے چھوٹے چھوٹے ذَرَّوں میں جو تبدیلیاں آتی جائیں گی، وہ سب بھی مُلاحظہ فرما رہے تھے۔
آنکھیں یہ نہیں سبزۂ مِژگاں کے قریب چرتے ہیں فضائے لامکاں میں آہُو([1])
وضاحت:پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی یہ مُبارَک آنکھیں ، ان کو عام آنکھیں نہ سمجھو یہ تو گویا لامکاں میں پھرنے والے ہرن ہیں جن سے کوئی بات پوشیدہ نہیں۔
(2):کامِل دِین والے نبی
پیارے اسلامی بھائیو! آخری نبی ہونے کا ایک تقاضا یہ ہے کہ جو آخری نبی ہوں، ان کے پاس ہدایت کامِل و اَکمل ہونی چاہئے، ظاہِر ہے اگر قیامت تک آنے والے ہر ہر معاشرے کے لیے ہدایت نہ ہو تو ان کو نئے نبی کی ضرورت پیش آجائے گی۔ مثال کے طور پر 1500 سال پہلے کا جو دَور تھا اور آج کا جو دَور ہے، اس میں زمین آسمان کا فرق ہے، پہلے اُونٹوں پر سفر ہوتا تھا، اب انسان ہواؤں میں سَفَر کرتا ہے، پہلے کبوتروں کے ذریعے پیغام بھیجے جاتے تھے، اب موبائِل کا زمانہ ہے، پہلے ہاتھوں سے کام ہوتا تھا، اب مشین کا زمانہ ہے، اگر اسلام کے پاس آج کے دَور کے انسان کے لیے ہدایت موجود نہ ہو تو آج کے انسان کو نئی ہدایت کی ضرورت پیش آجائے گی، لہٰذا ضروری ہے کہ جو آخری نبی بن کر تشریف لائیں، ان کے پاس ہدایت بھی کامِل و اکمل ہو تاکہ قیامت تک آنے والوں کو وہ