Khatm e Daur e Risalat Pe Lakhon Salam

Book Name:Khatm e Daur e Risalat Pe Lakhon Salam

قاسِمِ نعمت آپہنچے، مالِکِ جنّت آپہنچے

والئ اُمّت آپہنچے، رَبّ کی رحمت آپہنچے

جن کی خلیل دُعا مانگیں، جن کی مسیح بشارت دیں

جن کی گواہی پتھر دیں، جن سے سب دُکھ درْد کہیں

سالِکِ خستہ کی آقا، پُوری ہو ہر ایک دُعا

جو اِس محفل میں آیا، ہو اُس پر بھی فضل ترا

لااِلٰہَ          اِلَّا             اللہ !          آمنّا          بِرَسُوْلِ      اللہ !([1])

نصیب چمکے ہیں فرشیوں کے

پیارے اسلامی بھائیو! اللہ  پاک کا کروڑہا کروڑ شکر ہے، اُس کا انتہائی فضل ہے کہ ہمیں 1500 وَیں جشنِ وِلادت کی بارہویں شب عطا ہو گئی ہے۔ اَلحمدُ لِلّٰہ ! *آج ہمارے نصیب چمکنے کی رات ہے*رُت بدلنے کی رات ہے*نُور برسنے کی رات ہے*اندھیرے چھٹنے کی رات ہے * آج خوشیوں سے جھومنے کی رات ہے*آمدِ رحمتِ رَبّ کی رات ہے*آج وہ رات ہے جس رات کو دُکھیوں کے غم دُور ہوئے*بےآسروں کو آسرا مِلا*دُکھی، سسکتی ہوئی انسانیت کو غمخوار نصیب ہو گیا۔

نصیب چمکے ہیں فرشیوں کے کہ عرش کے چاند آرہے ہیں

جَھلک سے جن کی فَلک ہے روشن وہ شمس تشریف لا رہے ہیں

زمانہ پلٹا ہے، رُت بھی بدلی، فَلک پہ چھائی ہوئی ہے بَدلی

تمام جنگل بھرے ہیں جَل تَھل، ہرے چمن لہلہا رہے ہیں


 

 



[1]...دیوانِ سالک، صفحہ:31 تا 34 ملتقطاً۔