Book Name:Khatm e Daur e Risalat Pe Lakhon Salam
لفظِ اِقْتِدَاء کا معنیٰ ہے : کسی دوسرے کے نمونہ پر چلنا، کسی کے جیسی صفات و اخلاق اپنے میں حاصِل کرنا کہ یہ دوسرا شخص پہلے شخص کا نمونہ بن جائے۔([1])
یعنی اے پیارے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! سب انبیائے کرام علیہمُ السَّلام خاص خاص معاملات میں بڑے ہی باکمال تھے مثلاً * حضرت نُوح علیہ السَّلام کی قُوّتِ برداشت بہت کمال کی تھی کہ 950 سال تبلیغ فرمائی، تکلیفیں اُٹھائیں مگر اُف تک نہ کیا*حضرت ابراہیم علیہ السَّلام اَوَّل درجے کے سخی، راہِ خُدا میں قربانیاں دینے والے ہیں*حضرت اَیُّوب، حضرت اسحاق اور حضرت یعقوب علیہمُ السَّلام اَول درجے کے صابِر ہیں*حضرت موسیٰ علیہ السَّلام بڑے کمال معجزات والے، مُدَبِّر و حکمت والے ہیں*حضرت یحیٰ اور عیسیٰ علیہ السَّلام اَوَّل درجے کے زاہِد ہیں*حضرت اسماعیل علیہ السَّلام نہایت سچّے، اوَّل درجے کے سچے وعدے والے ہیں*حضرت یونُس علیہ السَّلام اَوَّل درجے کے عاجزی و انکساری والے ہیں۔ غرض کہ تمام انبیائے کرام علیہمُ السَّلام کمالات والے ہیں مگر خاص خاص اَوْصاف میں نہایت ہی اعلیٰ درجے کا کمال رکھنے والے ہیں۔ اے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! آپ اِن تمام کے تمام ہی کمالات کو نہایت اعلیٰ سطح پر اپنائیے (بلکہ ان انبیائے کرام علیہمُ السَّلام سے بھی کئی حصّے بڑھ کر) تمام کمالات کا مجموعہ بن جائیے! ([2])
سُبْحٰنَ اللہ ! کسی فارسی شاعِر نے کیا خُوب کہا ہے:
حُسْنِ یُوسُفَ، دَمِ عیسىٰ، یَدِ بَیْضَا دَارِی
آنْچِهْ خُوبانْ ہَمَه دَارَنْدْ، تُو تَنْہَا دَارِی
مفہوم: یعنی حضرت یُوسُف علیہ السَّلام کو حُسْن میں کمال ملا، حضرت عیسیٰ علیہ السَّلام پُھونک مار کر