وہ بزرگانِ دین جن کا یوم وصال/عرس شعبان المعظم میں ہے

شعبانُ المعظّم اسلامی سال کا آٹھواں مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام، علمائے اسلام اور اَولیائے عظام کا وصال یا عرس ہے، ان میں سے 19کا مختصر ذکر ماہنامہ ”فیضانِ مدینہ“ شعبا نُ المعظّم 1438ھ کے شمارے میں کیا گیا تھا مزید کا تعارف ملاحظہ فرمائیے:صحابیات (1)اُمُّ المؤمنین حضرت سیّدتنا حَفصہ بنت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالٰی عنہما کی ولادت اعلانِ نبوت سے 5سال قبل مکّہ شریف میں ہوئی اور وصال شعبان 45ھ میں مدینۂ منوّرہ میں فرمایا، تدفین جنّتُ البقیع میں ہوئی۔ آپ کثرت سے روزے رکھنے والی، بہت عبادت کرنے والی، علمِ حدیث و فقہ سے شغف رکھنے والی، بلند ہمت اور حق گوخاتون تھیں۔ آپ سے مروی احادیث کی تعداد 60ہے۔(طبقات ابن سعد،ج8،ص65تا 69، فیضان امہات المؤمنین، ص94تا115) (2)حضرت سیّدتنا اُمِّ ایمن برکۃ بنت ثعلبہ حبشیہ رضی اللہ تعالٰی عنہا، نبیِّ پاک صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی رضاعی والدہ، آپ علیہ السَّلام سے بہت محبت کرنے اور خدمت کی سعادت پانے والی، حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی زوجہ اور حضرت اُسامہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی والدۂ محترمہ اور قدیم الاسلام تھیں، حبشہو مدینہ دونوں جانب ہجرت فرمائی، وصال شعبان یا رمضان 10ھ یا محرم 23ھ کو ہوا۔(زرقانی علی المواھب،ج1،ص308)علمائے اسلام رحمہمُ اللہُ السّلَام (3)حضرت سیّدنا امام اعظم ابوحنیفہ نعمان بن ثابت رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی ولادت 70ھ یا 80ھ کو کوفہ(عراق) میں ہوئی اور وصال بغداد میں 2شعبان 150ھ کو ہوا۔ مزار مبارک بغداد (عراق) میں مرجعِ خلائق ہے۔ آپ تابعی بزرگ، مجتہد، محدث، عالَمِ اسلام کی مؤثر شخصیت، فقہِ حنفی کے بانی اور کروڑوں حنفیوں کے امام ہیں۔(نزہۃ القاری، مقدمہ،ج1،ص164،110، خیرات الحسان،  ص31، 92) (4)شیخ الاسلام حضرت سیّدنا امام لیث بن سعد مصری علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 94ھ قَرْقَشَنْدَہ (القلَج صوبہ قلیوبیہ) مصر میں ہوئی۔ آپ محدثِ زمانہ اور مفتی اہلِ مصر تھے۔ 15شعبان 175ھ کو مصر میں وصال فرمایا، مزار مبارک قَرافہ صُغریٰ (شارع امام لیث، قاہرہ) مصر میں ہے۔ (حدائق الحنفیہ، ص140، تاریخ ابن عساکر،ج50،ص349،347) (5)امام الحنفیہ، حضرت سیّدنا ابوالحسن عبیداللہ کَرْخیعلیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 260ھ میں کرخ جدان (عراق) میں ہوئی اور وصال 15شعبان 340ھ کو فرمایا، تدفین بغداد (عراق) میں ہوئی۔ آپ مجتہد فی المسائل، مفتیِ عراق، شیخ الحنفیہ اور زُہد و تقویٰ کے پیکر تھے۔ ”اُصولِ کرخی“ قواعدِ فقہ میں آپ کی یادگارِ زمانہ کتاب ہے۔(تاریخ الاسلام للذہبی،ج25،ص48، اصول الکرخی، ص366) (6)ابن الکتاب حضرت علّامہ جمالُ الدّین محمد بن مکرم ابن منظور افریقی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت630ھ کو مصر میں ہوئی اور وفات شعبان 711ھ کو قاہرہ (مصر) میں ہوئی۔ آپ عظیم ادیب، مؤرخ، استاذُالعلماء اور قاضی طرابلس تھے۔ کئی جلدوں پر مشتمل عربی لغت ”لِسَانُ الْعَرَب“ آپ کی عالمگیر شہرت کا باعث ہے۔(لسان العرب،ج1،ص5، الدرر الکامنہ،ج4،ص262،265) (7)استاذِ صاحبِ درِّمختار حضرت سیّدنا محمد محاسنی آفندی دمشقی حنفی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 1012ھ دمشق شام میں ہوئی اور وصال شعبان 1072ھ کو فرمایا، بابِ فرادیس شام میں دفن کیا گیا۔ آپ ممتاز عالمِ دین، مدرسِ جامعِ اُمَوِی، خطیبِ جامعِ دمشق تھے، مسلم شریف پر تعلیقات یادگار ہیں۔(خلاصۃ الاثر، 411،408، حدائق الحنفیہ، ص438) (8)قطبِ شام حضرت امام عبدالغنی نابُلُسی حنفی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 1050ھ دِمَشْق شام میں ہوئی۔ آپ عالمِ کبیر، شاعر و ادیب، استاذُ العلماء، عارف بِاللہ اور 250 سے زائد کتب و رسائل کے مصنف ہیں۔ 24شعبان 1143ھ کو وصال فرمایا، مزار مبارَک صالحیّہ دمشق شام میں  ہے۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّ  وَجَلَّ  دعوتِ اسلامی کی  مجلس المدینۃ العلمیہ آپ کی کتاب ” اَلْحَدِیْقَۃُ النَدِیَّۃُ“ کا ترجمہ بنام ”اصلاحِ اعمال“ کررہی  ہے جس کی جلد اوّل شائع ہوچکی ہے۔(اصلاحِ اعمال مترجم،ج1،ص56تا70) (9)محدثِ اعظم پاکستان حضرت علّامہ مولانا محمد سردار احمد قادری چشتی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 1323ھ میں ضلع گورداسپور (موضع دیال گڑھ مشرقی پنجاب) ہند میں ہوئی اور یکم شعبان 1382ھ کو وصال فرمایا،آپ کا مزار مبارک سردار آباد (فیصل آباد پنجاب) پاکستان میں ہے۔آپ استاذالعلماء، محدثِ جلیل، شیخِ طریقت، بانیِ سنّی رضوی جامع مسجد و جامعہ رضویہ مظہرِ اسلام سردارآباد اور اکابرینِ اہلِ سنّت میں سے تھے۔(حیاتِ محدثِ اعظم، ص334،27) (10)شرفِ ملت حضرت علّامہ محمد عبد الحکیم شرف قادری علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 1363ھ مزار پور (ضلع ہوشیار پور پنچاب) ہند میں ہوئی۔ آپ استاذالعلماء، شیخ الحدیث و التفسیر، مصنف و مترجم کتب، پیرِ طریقت اور اکابرینِ اہلِ سنّت سے تھے۔ 18شعبان 1428ھ کو وصال فرمایا، مزار مبارک جوڈیشنل کالونی لالہ زار فیز-2 مرکزالاولیاء لاہور پاکستان میں ہے۔(شرفِ ملت نمبر لاہور، ص 126) اولیائے کرام رحمہمُ اللہُ السّلَام (11)شیخ المشائخ حضرت حافظ ابوعبدالرحمٰن محمدسُلَمِی محدث نیشاپوری علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت325ھ نیشاپور (صوبہ خراسان) ایران میں ہوئی۔آپ عالم دین، حافظ الحدیث، مفسرقراٰن، استاذالعلماء، کئی کتب کے مصنف اور ولیٔ کامل تھے۔طَبَقاتُ الصُّوْفِیۃآپ کی تصنیف ہے۔ وصال 3شعبان 412ھ کو ہوا اور تدفین نیشاپور میں ہوئی۔(المنتظم،ج15،ص151، 150، طبقات الصوفیۃ، مقدمۃ المحقق،  ص15) (12)ولیِ شہیر حضرت لعل شہباز قلندر حافظ سیّد محمد عثمان مَرْوَنْدی سہروردی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 573ھ مَرْوَنْد (ضلع ہرات) افغانستان یا مَرنْد آذربائیجان میں ہوئی اور 21 شعبان 673ھ کو وصال فرمایا، مزارمبارک سہون شریف (ضلع جامشورو باب الاسلام سندھ) پاکستان میں زیارت گاہِ خاص وعام ہے۔ آپ علم و فضل، زُہد و تقویٰ میں کامِل اور روحانیت کے تاجدار ہیں۔ (تذکرہ اولیائے پاکستان،ج1،ص144تا 159) (13)قادری بزرگ حضرت سید ابوالحسن موسیٰ پاک شہید ملتانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کی ولادت 952ھ میں اوچ شریف (ضلع بہاولپورجنوبی پنجاب) پاکستان میں ہوئی اور 23 شعبان1001ھ کو وصال فرمایا، آپ کا مزار مدینۃ الاولیاء ملتان میں ہے۔آپ خاندانِ غوثُ الْاعظم کے چشم و چراغ، سلسلہ قادریہ کے نامورشیخ طریقت اور مشہور محدث شیخ عبدالحق دہلوی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کے مُرشِد ہیں۔(تذکرہ اولیائے پاکستان،ج2،ص403-406) (14)حضرتِ ایشاں، پیر سیّد خاوند محمود بخاری نقشبندی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 971ھ بخارا (ازبکستان) میں ہوئی اور 12شعبان 1052ھ کو وصال فرمایا۔ آپ حافظ القراٰن، عالمِ دین، مصنف اور نقشبندی سلسلے کے بزرگ تھے۔ آپ کا عالیشان مزار محلہ بیگم پورہ (نزد انجینئرنگ یونیورسٹی باغبانپورہ) مرکزالاولیاء لاہور میں واقع ہے۔ (تذکرہ خانوادہ حضرت ایشاں، ص54تا109) (15) قاضی کشمیر حضرت خواجہ فتح اللہ صدیقی شطاری علیہ رحمۃ اللہ البارِی کی ولادت غالباًضلع روہتک (ریاست ہریانہ ) ہند میں ہوئی۔آپ عالم دین،شیخ طریقت، قاضی القضاہ کشمیر اور مصنّف کتب ہیں۔ 8شعبان 1088ھ کو وصال فرمایا، مزار مبارک گُلہار شریف (مضافاتِ کوٹلی) کشمیر میں ہے۔(قاضی فتح اللہ شطاری، ص59تا207)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭ رکنِ شوریٰ و نگران مجلس المدینۃ العلمیہ،   باب المدینہ کراچی

 


Share