Khuwaja Huzoor Ki Quran Se Muhabbat

Book Name:Khuwaja Huzoor Ki Quran Se Muhabbat

عَلَیْہ کے ساتھ سَفَر پر تھا، ہم چلتے چلتے دریائے دجلہ (Tigris River)پر پہنچے۔ اب ہم نے دریا پار کرنا تھا مگر کشتی (Boat)وہاں کوئی بھی موجُود نہیں تھی۔ جانا بھی جلدی تھا۔ بظاہِر کوئی صُورت بھی نظر نہیں آ رہی تھی۔

سُبْحٰنَ اللہ!جس کا پِیر کامِل ہو، اُسے بھلا کیا پریشانی ہو سکتی ہے۔ خواجہ حُضُور رَحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: میرے پِیر صاحِب شیخ عثمان ہاروَنی رَحمۃُ اللہ علیہ نے مجھے فرمایا: آنکھیں بند کرو! میں نے فورًا آنکھیں بند کر لیں۔ کچھ ہی دَیْر میں فرمایا: اب کھول لَو...!! میں نے آنکھیں کھولیں تو ہم دَرْیا کے پار پہنچ چکے تھے۔

نہ پُوچھ ان خرقہ پوشوں کی، اِرادت ہو تو دیکھ ان کو

یدِ      بیضا     لیے     بیٹھے      ہیں      اپنی       آستینوں        میں([1])

وضاحت: اللہ والوں کو اللہ پاک نے کیا کیا شانیں عطا کی ہیں، اگر اِس کا نظارہ کرنا ہے تو اِن کی بارگاہ میں حاضر ہوجاؤ، یہ اللہ والے اللہ پاک کی عطا سے اپنی آستینوں میں قدرتِ الٰہی کے نظارے لیے بیٹھے ہیں (کہ اللہ پاک ان کے ہاتھوں سے کرامتوں کا ظہور فرماتا ہے)۔

خواجہ حُضُور رَحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: میں نے پِیر صاحِب کی خِدْمت میں عرض کیا: عالی جاہ! یہ کیسے ہو گیا؟ ہم دریا پار کیسے پہنچے؟ فرمایا: میں نے 5 مرتبہ سُورۂ فاتحہ پڑھ کر دریا پر قدم رکھا اور دریا سے پار پہنچ گئے۔ ([2])

اَوْلیائے کرام کے پَیروں کی کرامت

پیارے اسلامی بھائیو! یہ سُورۂ فاتحہ کی عظیم الشّان برکت اور حُضُور خواجہ عثمان ہاروَنی رَحمۃُ اللہ علیہ کی زبردست کرامت ہے، جس کے ذریعے آپ نے منٹوں میں، بغیر کشتی کے دریا پار فرما لیا۔

اب شیطان وسوسہ دِلائے گا کہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟ حدیثِ پاک سنیے! اور حدیثِ پاک بھی معتبر تَرِین کتاب بخاری شریف کی ہے۔ حدیثِ پاک لمبی ہے میں موضوع کے


 

 



[1]...کلیات اقبال، بانگِ درا، صفحہ:130۔

[2]...دلیل العارفین، مجلس ہفتم، صفحہ:40۔